اسلام آباد /لاہور (نیوز ڈیسک) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب چہرے نہیں بلکہ مقدمات پر توجہ دیتے ہوئے بدعنوان عناصر کے خلاف آئینی ہاتھوں سے قانون کے مطابق عمل پیرا ہے ۔ گزشتہ روز چےئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی جس میں ڈپٹی چےئرمین نیب ، پراسیکیوٹر جنرل اکاؤٹیبلٹی ، ڈی جی آپریشن اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں نیب کے آپریشن اور
دیگر سینئر افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں نیب کے آپریشن ڈویژن کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ۔ چےئرمین نیب نے کہاکہ نیب کی اولین ترجیح نجی اور کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے عوام کی عمر بھر کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی ہے ۔ نیب نے گزشتہ 7ماہ میں تقریبا 10ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے متاثرین کو تقریباً 22سو ملین روپے کی رقم متعلقہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے برآمد کر کے متاثرین کے حوالے کیں ہیں جو اس بات کا مظہر ہے کہ نیب چہرے نہیں بلکہ مقدمات پر توجہ دیتے ہوئے بدعنوان عناصر کے خلاف آئینی ہاتھوں سے قانون کے مطابق عمل پیرا ہے ۔ا نہوں نے کہاکہ انہوں نے سی ڈی اے ، آر ڈی اے اور کیپٹل ٹیرٹری اسلام آباد کو ہدایت کی تھی کہ راولپنڈ ی اور اسلام آباد میں کام کرنے والی نجی کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی مکمل تفصیلات نیب کو فراہم کرنے کے علاوہ ان کی قانونی اور غیرقانونی پوزیشن کے بارے میں نہ صرف اخبارات کے ذریعے نمایاں طور پر عوام الناس کو مطلع کیاجائے بلکہ سی ڈی اے /آر ڈی اے اور آئی سی ٹی اپنی ویب سائٹس پر مبینہ طور پر غیر قانونی نجی کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی تفصیلات عوام کی رہنمائی اور معلومات کیلئے متعلقہ ویب سائٹس پر لگائی جائیں اور متعلقہ غیرقانونی نجی کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائیں ۔
چےئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے علیم خان کی پارک ویو انکلیو ہاؤسنگ سوسائٹی جس کو سی ڈی اے نے مبینہ طور پر غیرقانونی قرار دیتے ہوئے نہ صرف اخبارات میں اشتہار دیا بلکہ اپنی ویب سائٹس پر اس سوسائٹی کی مبینہ طورپر تفصیلات اور قانونی پوزیشن اور ڈیزائن کی منسوخی کے بارے میں عوام کو مطلع کیا تھا کہ سی ڈی اے کی طرف سے مبینہ طور پر 100فٹ روڈ تعمیر کرنے اوتین دن کے اندر مبینہ طور پر پارک ویو انکلیو
ہاؤسنگ سوسائٹی کا ڈیزائن بحال کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب راولپنڈی کو شکایت کی جانچ پڑتال کا حکم دیا ہے ۔ چےئرمین نیب نے ہدایت کی ہے کہ سی ڈی اے بورڈ نے مبینہ طور پر قواعد و ضوابط کے برعکس کس طرح منسوخ شدہ ڈیزائن کی سوسائٹی کو منظوری دی اور کیا انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے گئے کیونکہ نیب کا مقصد عوام کی حق حلال کی عمر بھر کی جمع پونجی کو ضائع ہونے سے بچانا مقصود ہے ۔