لاہور/راولپنڈی (نیوز ڈیسک)سابق صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف اُن کی اہلیہ و سابق رکن اسمبلی سیمل راجہ کیجانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ثبوتوں کے ہمراہ درخواست دائر کردی گئی ہے۔ درخواست گذار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بشارت راجہ اچھی شہرت و اچھے کردار کا مالک نہ ہے۔ بشارت راجہ کی جانب سے کاغذات نامزدگی میں فراہم کردہ معلومات برائے اثاثہ جات و دیگرنامکمل اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کاغذات نامزدگی میں تحریر کیا ہے کہ وہ 67سال کی عمر میں بھی حیرت انگیز طور پر اپنے آباو اجداد کا فراہم کردہ گھریلو و ذاتی استعمال کا سامان استعمال کر رہے ہیں، جو کہ کسی صورت بھی سچائی پر مبنی نہ ہے۔ بشارت راجہ کے ظاہر کردہ اثاثہ جات کی مالیت گذشتہ کئی سالوں سے جُوں کی توُں ہے۔ 4حلقوں سے الیکشن لڑنے کے خواہش مند سیاستدان نے 2017 اور 2018 میں قیمتی گاڑیاں کوڑیوں کے بھاوٗ خریدی ہیں۔ بشارت راجہ کیجانب سے دائر کردہ بیان حلفی میں موجودہ پیشہ کاروبار ظاہر کیا گیا مگر کاروبار کی کوئی تفصیل و ثبوت فراہم نہ کر کے حقائق کو چھپایا گیا ہے۔ درخواست گذار نے موقف اختیار کیا ہے کہ بشارت راجہ کی جانب سے اپنے بنک اکاونٹس میں موجود رقم اور نقدی کی کوئی تفصیل فراہم نہ کی گئی ہے۔بیان حلفی میں پری گل آغا کو 2015 میں دی گئی طلاق ثلاثہ اور درخواست گذار کیساتھ 2014 میں ہونے والی شادی جیسے اہم حقائق کو چھپانے کے علاوہ اثاثہ جات کو بد نیتی کی بناء پر مخفی رکھا گیا ہے۔ درخواست گذار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ اعتراضات کی روشنی میں بشارت راجہ کو الیکشن لڑنے کے لئے نا اہل قرار دیتے ہوئے انکے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جائیں۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکرہے کہ سیمل راجہ کے وکلا کی جانب سے بشارت راجہ حامد نواز راجہ اور محمد ناصر راجہ کو انتخابات میں حصہ لینے کے لئے نا اہل قرار دلوانے کے لئے ہائی کورٹ میں رٹ دائر کرنے کی تیاریاں مکمل کی جا رہی ہیں۔