لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے حسن عسکری کو نگران وزیراعلیٰ بنانے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حسن عسکری کا بطور نگران وزیراعلیٰ انتخاب غیر جانبداری کی کسوٹی پر پورا نہیں اترتا۔ وہ ن لیگ پر تنقید کرتے رہے ہیں، انہوں نے انتخابات میں تاخیر کی تجویز بھی دی، ان کی تعیناتی سے الیکشن کمیشن کے تشخص کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن ) نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ کیلئے حسن عسکری کے تقرر پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار اور اسے مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات کو متنازعہ ہونے سے بچانے ،صاف اور شفاف انتخابات کیلئے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے ، پہلے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا لیکن الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد یہ کال دے رہے ہیں کہ ووٹ کی حفاظت کرو اور مسلم لیگ (ن) کا ووٹر ملک کے چپے چپے میں اپنے ووٹ کی حفاظت کرے گا ،مسلم لیگ (ن) کا واضح موقف سامنے آنے کے بعد ہم امید کرتے ہیں کہ حسن عسکری خود بخود اس منصب سے پیچھے ہٹ جائیں گے اور اپنا نام واپس لے لیں گے۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے احسن اقبال ، خواجہ سعد رفیق، مریم اونگزیب، انجینئر خرم دستگیر ، رانا ثنااللہ اور دیگر کے ہمراہ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ تحریک انصاف نے ناصر خان کھوسہ کا نام دیا جس پر اتفاق رائے بھی ہوگیا تاہم یہ نام واپس لے لیا گیا ۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ایڈمرل (ر) ذکا اللہ اور جسٹس (ر) سائر علی کے نام پیش کئے گئے اور یہ دونوں ایسے نام تھے جن پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا تھا ان کا کسی جماعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا اور سب کو معلوم ہے کہ ان کا جمہوری رویہ کیا ہوگا ، دونوں شخصیات کی غیر جانبداری اور دیانتداری پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا تھا
جبکہ پی ٹی آئی نے ایاز امیر اور حسن عسکری رضوی کے نام پیش کئے اور یہ دونوں شخصیات ایسی ہیں کہ اگر ہر روز نہیں تو ہر دوسرے روز ان کو ٹی وی پر دیکھا جا سکتا ہے اور ان کی سوچ اور جانبداری کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ نگران حکومت کیلئے ایسے نام کی ضرورت تھی جو مکمل غیر جانبدار ہو اور نظر آئے کہ وہ کسی بھی جماعت کاطرفدار نہیں اور ان کے خیالات جمہوریت کی نفی نہ کرتے ہوں ،اس شخص کے نظریات کسی ایک جماعت یا کئی جماعتوں یا جمہوری عمل کے خلاف ہوں ۔ لیکن یہ بد قسمتی ہے کہ الیکشن کمیشن نے حسن عسکری رضوی کا نام منتخب کیا ہے ۔
وہ ایک ٹی وی پر شام کے وقت پروگرام بھی کرتے ہیں اور ان کے ایک نہیں سینکڑوں پروگرام اور آرٹیکلز ہیں جن سے ان کی جمہوریت ،(ن) لیگ اور اس کی قیادت کے بارے میں سوچ واضح ہے ۔ ان کی ایسی ٹوئٹس موجود ہیں جس سے (ن) لیگ اور اس کی قیادت کے بارے میں تعصب پایا جاتا ہے ، ان کا ایک آرٹیکل جو 26اپریل کو نہ صرف پاکستان بلکہ باہر کے ممالک میں بھی شائع ہوا جس سے یہ واضح کہا جا سکتا ہے کہ ایسا شخص غیر جانبدار نگران سیٹ اپ کا حصہ نہیں ہو سکتا ۔ حسن عسکری نے اپنے آرٹیکل میں لکھا ہے کہ سیاسی جماعتیں انتخابات کے التواء کو خرابی نہیں سمجھتیں
جبکہ مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں نے واضح کہا ہے کہ انتخابات میں ایک دن کی بھی تاخیر کو برداشت نہیں کیا جا ئے گا جبکہ نگران وزیر اعظم ، چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اسے نا قابل قبول قرار دیا ہے ،ان صاحب کی بڑی واضح رائے میڈیا میں موجود ہے اور یہ اس کا جواز بھی دیتے رہے ہیں ۔ حسن عسکری کہتے ہیں کہ انتخابات کے التواء کی ماضی میں روایات موجود ہیں اور یہ 60سے 90روز سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں ۔ حسن عسکری کہتے ہیں کہ موسم گرما میں انتخابات نہیں ہو سکتے لیکن ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا انتخابات نگران حکومتوں نے لڑنا ہے ۔جبکہ انہوں نے کہا ہے کہ اس موسم میں سیلاب آتے ہیں مون سون ہوتا ہے
اس عرصے میں انتخابات نہیں ہوتے ۔ جس شخص کے پاس آئین کا نالج نہیں ہے اسے نگران وزیر اعلیٰ بنا دیاگیا ۔ حسن عسکری نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان میں بعض گروپس چاہتے ہیں کہ پہلے احتساب ہو پھر انتخابات ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جو فیصلہ کیا ہے اس سے کم از کم پنجاب کی سطح پر انتخابات کو مشکوک بنا دیا گیا ہے حالانکہ پارلیمانی کمیٹی نے ان کے آرٹیکلز سمیت دیگر ریکارڈ ساتھ لگا کر الیکشن کمیشن کو ارسال کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات شکوک و شبہات پر مبنی اور شفاف نہیں ہوں گے تو عوام انہیں رد کر دیں گے اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے
اور غیر جانبدار اور ایسے شخص کو نگران وزیر اعلیٰ بنایا جائے جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے جیسے ہم نے وفاق میں کیا ہے ۔اگر اس منصب پر نام کی تبدیلی نہیں کی جاتی تو یہ عمل ملک کے سب سے بڑے صوبے میں انتخابی عمل کو مشکوک بنا دے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم توقع کر رہے ہیں کہ وہ تمام سیاسی جماعتیں جو جمہوریت چاہتی ہیں اور ان کا رویہ جمہوری ہے ان کا اس پر رد عمل ہوگا ۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے نامزدگی فارم کے ساتھ بیان حلفی بارے سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے جو شامل کر دیا ہے وہ سر آنکھوں پر ۔ جو بھی آپشن ہیں ہم نے عوام کی عدالت میں رکھ دئیے ہیں
کیونکہ اس کے بغیر صاف اور شفاف انتخابات نہیں ہوں گے۔ انہوں نے چوہدری نثار علی خان کو ٹکٹ دینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ راولپنڈی ڈویژن کے اضلاع ابھی زیر بحث نہیں آئے ،یہ پارٹی کے فیصلے ہیں اور جس نے درخواست دی ہے پارٹی اس کے مطابق فیصلہ کرے گی ۔ انہوں نے قیادت کی متوقع گرفتاریوں کے حوالے سے سوال پر برجستہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ ووٹر تو گرفتار نہیں ہوگا ، ہم نے پہلے بھی سب کچھ دیکھا ہے ، نیب سو کیسز بنائے میں حاضر ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں صاف اور شفاف انتخابات ہونے دیں اور یہ صاف اور شفاف ہوئے نظر آنے چاہئیں لیکن الیکشن کمیشن نے جو فیصلہ کیا ہے
اس سے اس کی نفی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ انتخابات زمینی مخلوق کرائے یا خلائی مخلوق کرائے مسلم لیگ (ن) ہر حال میں انتخابات لڑے گی لیکن الیکشن کمیشن نے جو فیصلہ کیا ہے اس سے انتخابات مشکوک ہو چکے ہیں ۔ احسن اقبال نے کہا کہ 25جولائی کو انتخابات ہونا ملک کی ضرورت ے چونکہ خدانخواستہ اگر اس میں تاخیر ہوئی تو بے یقینی کی فضا پیدا ہو گی اور پاکستان اس کی معاشی قیمت برداشت نہیں کر سکتا ۔ سوال یہ ہے کہ انتخابات منصفانہ ہوگا یا متنازعہ ہوگا اگر ایسا ہوا تو انتخابات کے بعد سیاسی بحران جنم لے گا جو ملک کیلئے زہر ہوگا ،ہم ہر قیمت پر پاکستان کی عوام کی یہ جدوجدہ جاری رکھیں گے ۔
پہلے ہم کہتے تھے کہ ووٹ کو عزت دو لیکن الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد عوام کو کال دیتا ہوں کہ ووٹ کی حفاظت کریں اور مسلم لیگ (ن) کا ووٹر پاکستان کے چپے چپے میں ا پنے ووٹ کی حفاظت بھی کرے گا اور کسی کو یہ اجازت نہیں دے گاکہ وہ عوام کی منشاء کے بر خلاف اورعوام کے مینڈیٹ پر کسی قسم کا ڈاکہ ڈال سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے عوام کی خدمت کی ہے اور ملک کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی سفر پر ڈالا ہے ، دہشگردی ختم کر کے امن کے سائے پھیلائے ہیں ،کراچی کی روشنیوں کو بحال کیا ہے ، بلوچستان کو قومی دھارے سے جوڑا ہے ، نواز شریف اور شاہد قاقان عباسی کی کوششوں سے فاٹا مین سٹریم میں آیا ہے ،
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو تاریخی پیکج دئیے ہیں، سی پیک کی صورت میں ایسا پودا لگایا ہے جس کا پھل آنے والی نسلیں تیس سال تک کھائیں گی ۔ ہماری خدمات کے پیش نظر پاکستان کے عوام کا فیصلہ کوئی اور نہیں صرف مسلم لیگ (ن) ہوگا لیکن اس کو روکنے کیلئے جتنے جتن کئے جارہے ہیں ہم اس کا مقابلہ کریں گے او رانہیں ناکام بنائیں گے پاکستان مسلم لیگ اور ایک ایک ووٹر ووٹ کی حفاظت کرے گا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حسن عسکری پڑھی لکھی شخصیت اور ہمارے لئے قابل احترام ہیں لیکن ان کے سیاسی تصورات اور نظریات واضح ہیں ۔ان کا جمہوری ماڈل اورہماری سوچ سے مختلف ہے ،وہ پی ٹی آئی کے ایک سپورٹر کے طو رپر ٹی وی پروگرامز میں نظر آتے ہیں ۔ ان کے درجنوں آرٹیکلز ہیں جن سے ان کی سوچ بڑی واضح ہے اس لئے میں اپیل کرتا ہو کہ انہیں اس منصب سے خود بخود پیچھے ہٹ جانا چاہے ۔ 25جولائی کو تاریخی انتخابات ہونے جارہے ہیں ان کی شخصیت کی وجہ سے ان انتخابات کو متنازعہ نہیں بننا چاہیے ۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ اپنا نام اس منصب سے واپس لیں گے کیونکہ وہ بالکل بھی غیر جانبدار نہیں ہیں۔