شہباز شریف نے جذبات میں آکر عدالت میں ایسے کونسے سخت الفاظ استعمال کر لیےجس کی انہیں عدالت سے معافی مانگنی پڑی؟

3  جون‬‮  2018

لاہور(آئی این پی ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے 56 کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران شہباز شریف سے مکالمے میں کہا کہ آپ کو بات کرنی ہوگی، ملک میں قانون کی عملداری چلے گی، مجاہد شیر دل کو اتنی تنخواہ کیوں دی جارہی ہے،میں آپ کے جواب سے غیرمطمئن ہوں، یہ پیسہ واپس آنا چاہیے، آپ کریں یا جن لوگوں نے یہ پیسہ لیا ہے جس پر شہباز شریف نے کہا

آپ مجھے کل بلالیں میں تفصیل لے کر آ ئو ں گا۔شہباز شریف نے کہا کہ جو بھی فیصلہ کریں گے مجھے قبول ہے، آپ ملک کی عدالت کے سب سے بڑے جج ہیں، میرے خلاف کرپشن کا ایک دھیلہ بھی نکل آئے تو سزا کے لیے تیار ہوں۔ اتوار کو 56 کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران طلب کیے جانے بعد شہباز شریف عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ ایسی کمپنیاں پہلی بار نہیں بنائی گئیں، ماضی میں بھی ایسی کمپنیاں بنائی گئی تھیں۔چیف جسٹس نے شہباز شریف سے استفسار کیا کہ مجاہد شیر دل کو اتنی تنخواہ کیوں دی جارہی ہے، ان میں کیا خوبی ہے کہ انہیں 10 لاکھ روپے تنخواہ دی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ لوگ آپ سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں جس پر شہباز شریف نے درخواست کی کہ مجھے بات کرنے کا موقع دیا جائے، آپ جو بھی رولنگ دیں گے قبول ہوگی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نہ بھی کریں تو آپ کو بات کرنی ہوگی، ملک میں قانون کی عمل داری چلے گی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے عوام سے کیا گیا کون سا وعدہ پورا کیا جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں نے 160 ارب روپے کی بچت کی اور ایک دھیلہ بھی کم ہو تو جو مرضی سزا دیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں آپ کے احتساب کے لیے نہیں بیٹھا، احتساب کے لیے کوئی اور ادارہ ہے وہ اپنا کام کرے گا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گزشتہ کئی برس سے آپ کا ہی دور رہا ہے، کیپٹن (ر)عثمان کو صاف پانی کمپنی میں 14 لاکھ روپے تنخواہ کس قانون کے تحت دی گئی

جس پر شہباز شریف نے کہا کہ آپ مجھے کل بلالیں میں تفصیل لے کر آ ئو ں گا۔شہباز شریف نے کہا کہ جو بھی فیصلہ کریں گے مجھے قبول ہے، آپ ملک کی عدالت کے سب سے بڑے جج ہیں، میرے خلاف کرپشن کا ایک دھیلہ بھی نکل آئے تو سزا کے لیے تیار ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنی ذات کو کیوں بار بار لے آتے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میں نے آپ کو مخصوص سوال کے جواب کے لیے بلایا ہے،

کمپنیوں میں 25،25 لاکھ پر ان لوگوں کو کیوں رکھا گیا۔چیف جسٹس نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے جواب سے غیرمطمئن ہوں، یہ پیسہ واپس آنا چاہیے، آپ کریں یا جن لوگوں نے یہ پیسہ لیا ہے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان اور شہباز شریف کے گرما گرمی بھی ہوئی۔شہباز شریف نے جذبات میں آکر کہا کہ مجھے کسی کتے نے کاٹا تھا جو میں بچت کرتا رہا ہوں تاہم انہوں نے اپنے الفاظ پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ‘معافی چاہتا ہوں سخت الفاظ واپس لیتا ہوں ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…