اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف جو غلطیاں کرے گی وہ اس سے مزید سیکھیں گے لیکن کچھ دن بعد تحریک انصاف کا ایک اور امتحان آئے گا جب یہ پارٹی کے ٹکٹ دے دیں گے تو اس سے بہت سے حلقوں میں آپس کی لڑائیاں شروع ہو جائیں گی، معروف صحافی حامد نے کہا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ کراچی میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے ٹکٹ دینے پر وہاں کافی مسئلے مسائل ہو گئے ہیں۔
پنجاب میں بھی یہ صورتحال ہو سکتی ہے ابھی بہت سے لوگ آنے والے ہیں، فاروق بندیال آئے تو شبنم کیس کھل گیا اب دوست محمد کھوسہ آئیں گے تو سپنا کیس کھل جائے گا، معروف صحافی حامد نے کہا کہ اس میں تحریک انصاف کو بہت سمجھ کر آگے چلنا چاہیے، اس کے ساتھ ہی ساتھ کچھ دنوں کے بعد جب مسلم لیگ کی قیادت کے بارے میں عدالتی فیصلے آ سکتے ہیں اس کے بعد وہاں پر بھی توڑ پھوڑ کا عمل شروع ہو سکتا ہے، ہو سکتا ہے کہ اس سے تحریک انصاف کو کوئی ریلیف مل جائے، حامد میر نے کہا کہ کچھ اہم مثبت پہلو بھی دیکھنے چاہئیں کہ سوشل میڈیا پر، اخبارات پر یا چینلز پر پی ٹی آئی پر تنقید ہوتی ہے تو وہ اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو وہ اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ اس وقت تک کافی دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ پی ٹی آئی تنقید کی وجہ سے اس پر غور کرتے ہیں اور اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ آپ فیصلہ کرنے سے پہلے سوچ لیا کریں تاکہ بعد میں اس پر آپ کو کوئی خفت نہ اٹھانا پڑے، معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ اتنی بڑی پارٹی کو اتنے بڑے بڑے فیصلے کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے، سمجھنا چاہیے اب ناصر کھوسہ کا نام خود دے کر انہوں نے بیک آؤٹ کیا اور اس کی وجہ سے جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس میں سے نکلنے کا راستہ نہیں مل رہا، وہ اس میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان کا مزید تماشا بن رہا ہے، اس پر عمران خان کو چاہیے کہ اس پر غور کریں کہ یہ تماشا کیوں بن رہا ہے اور اگر ایسا ہوتا رہا تو آئندہ بھی ان کا ایسے ہی تماشا بنتا رہے گا۔