واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن رضوان شیخ نے کہاہے کہ امید ہے امریکہ پاکستانی سفارت کاروں پر پابندی کے اقدام پرنظرثانی کریگا۔تفصیلات کے مطابق رواں برس یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹوئیٹ کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ
ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ کے بعد امریکا نے پاکستانی سفارت کاروں پر سفری پابندیاں بھی عائد کیں جس کے جواب میں پاکستان نے بھی امریکی سفارتکاروں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 24 مئی کو خارجہ امور کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان میں سفارتخانے اور قونصل خانوں میں کام کرنے والے امریکی اہلکاروں کیساتھ برا سلوک کیا جا رہا ہے۔امریکی وزیرخارجہ کے بیان پر رضوان شیخ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے پاکستان میں اپنے سفارتکاروں کی تلاشی کی شکایات کی تھیں جس کے بعد پاکستان نے ایک ماہ قبل امریکہ کو ایسی شکایات کے ازالے کیلئے نظام پیش کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سے امریکا کی جانب سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ رواں برس یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹوئیٹ کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ کے بعد امریکا نے پاکستانی سفارت کاروں پر سفری پابندیاں بھی عائد کیں جس کے جواب میں پاکستان نے بھی امریکی سفارتکاروں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔