پشاور(نیوز ڈیسک)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے سول ہسپتال اور سی ایم ایچ نوشہرہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے نوشہرہ میں خودکش حملے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے میاں افتخارحسین نے کہا کہ ہم دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، اور اس واقعے میں زخمی ہونے والے جوانوں کی جلد صحت یابی کے متمنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی اس بات کی نشاندھی کی تھی اور اب بھی کہہ رہے ہیں
کہ 20 نکاتی ایجنڈے پر تاحال عمل نہ ہوسکا ہے۔ دوسری طرف خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت دہشت گردوں سے نمٹنے کے بجائے اپنے ذاتی مفادات کے حصول میں مصروف ہے ، وزیراعلی اور ان کے وزراء کو کوئی فکر ہی لاحق نہیں کہ اس صوبے میں دہشت گرد ایک بار پھر منظم ہورہے ہیں۔ میاں افتخارحسین کا کہنا تھا کہ ان کی بے فکری ان کا یہ زغم ہے کہ ان کے دور میں دھماکے نہیں ہوئے لیکن اس کی اصلی وجہ یہ ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے دہشت گردوں کو کبھی چیلنج ہی نہیں کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ دہشت گردوں کے مخالف نہیں ہیں بلکہ ان کے دوست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اور تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کا یہ حال ہے کہ ان کی ساری توجہ وزیراعظم کی کرسی پر مرکوز ہیں اور ان کی اس باہم لڑائی نے عوام کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑدیا ہے۔ جو کہ ایک ناکام ریاست کا منہ بولتا اور بڑا ثبوت ہے۔ میاں افتخارحسین نے کہا کہ جب ہماری حکومتوں نے دہشت گردوں کا سپورٹ جاری رکھا تو پشاور کے این اے 4 اور پنجاب کے کئی علاقوں سے ان دہشت پسندوں نے انتخابات میں حصہ لیا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ بندوق اور گولی سے ہمارا مقابلہ نہ کرسکے لہذا وہ پارلیمنٹ پر قابض ہونا چاہتے ہیں تاکہ آئین و قانون میں من پسند تبدیلیاں لاکر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے راہ ہموار کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر ایسے عناصر کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے اور دہشت گردوں کے درمیان گڈ اور بیڈ کی تمیز کا چکر چھوڑ کر اس ملک اور قوم کے وسیع ترمفاد میں سب کے خلاف بلاامتیاز کاروائی کیلئے متحد ہوجائیں۔