اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم نواز شریف نے پنجاب ہائوس میں آج ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین نیب سے اربوں ڈالرز کی بھارت منی لانڈرنگ کے حوالے سے ان پر لگائے گئے الزام پر ثبوت اور شواہد پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر چیئرمین نیب شواہد اور ثبوت پیش نہیں کر سکتے تو فوری طور پر استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔ نواز شریف کا
کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کے نام سے گزشتہ روز نیب کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق نیب اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔ چیئرمین نیب نے کیسے چار ماہ پرانے شائع شدہ گمنام کالم نگار کے کالم پر بغیر ابتدائی تحقیقات اور شواہد سامنے آئے اتنا بڑا الزام عائد کرتے ہوئے تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کر دیا؟نواز شریف نے سوال کیا کہ کیا چیئرمین نیب نے کالم نگار کو بلا کر اس سے شواہد طلب کئے ۔ انہوں نے کہا کہ دو سال قبل سٹیٹ بینک ورلڈ بینک کی اس رپورٹ کو مسترد کر چکا ہے اور اس حوالے سے ورلڈ بینک کی جانب سے بھی وضاحت دے دی گئی تھی۔ نواز شریف کا کہناتھا کہ الیکشن سے قبل اس قسم کی غیر منصفانہ انتقامی کارروائیاں دراصل پری پول دھاندلی ہیں جس کو ہم مسترد کرتے ہیں۔ اس موقع پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت شروع کر دی ہے اور وہ اس معاملے کو ایسے ہی نہیں جانے دیں گے بلکہ راست اقدام کے ذریعے اپنی ساکھ پر حملے کا دفاع کرینگے۔ نواز شریف نے صحافیوں کے سوالات کا جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کےاراکین کو نیب مقدمات کا ڈراوا دیکر وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے۔ اور ن لیگ کے الیکٹیبلز کے پاس بندے آرہے ہیں جو انہیں کہہ رہے ہیں کہ یا تو آزاد کھڑے ہو جائو یا تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلو۔ نواز شریف نے کہا کہ خلائی مخلوق سرگرم ہو چکی ہے اور
اس بار اس کا مقابلہ زمینی مخلوق سے ہے اور انشا اللہ زمینی مخلوق خلائی مخلوق کو شکست فاش سے دوچار کرے گی۔ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے تحریک انصاف میں ضم ہونے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں کل ٹی وی پر دیکھ رہا تھا تو وہاں مجھے ایک دو کے علاوہ کوئی شناسا چہرہ نظر نہیں آیا ۔ ن لیگ چھوڑ کر جانے والے اکیلے ہی جا رہے ہیں۔
اب وہ دور چلا گیا جب یہ خبر آتی تھی کہ فلاں اپنے ہزاروں ساتھیوں سمیت دوسری جماعت میں شامل ہو گیا۔ ن لیگ عوام میں مقبول ہے،نواز شریف نے اس موقع پر کہا کہ ن لیگ کے اراکین کی وفاداریاں تبدیل کروانے والے لوگ یہ نہیں جانتے کہ انہیں بھگتنا پڑے گا جو کچھ یہ آج کر رہے ہیں اس کا کل انہیں جواب دینا ہو گا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف نیب عدالت میں دائر ریفرنسز
میں کچھ نہیں اگر کچھ ہوتا تو 10روز میں فیصلہ آچکا ہوتا۔ پہلے 6ماہ، پھر 2ماہ اور اب ایک ماہ کی سماعت میں توسیع کا مطلب ہے کہ کچھ ایسا بنا لیا جائے یا ڈھونڈ لیا جائے کہ نواز شریف کو سزا دلوائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں اور میری بیٹی مریم نواز 70پیشیاں نیب عدالت میں بھگت چکے ہیں ہمارے خلاف بھارت منی لانڈرنگ جیسے بوگس الزامات کی طرح یہ الزامات بھی ہیں ۔
ساری دنیا میں پانامہ کے حوالے سے شور اٹھا مگر کسی نے اسے درخورد اعتنا نہیں سمجھا ، ہم نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ کمیشن بنایا جائے جس پر کہا گیا کہ یہ فضول مشق ہے۔ ہمارے مخالفین سپریم کورٹ گئے جس پر سپریم کورٹ نے پانامہ کے حوالے سے درخواست کو فضول اور لغو قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور پھر ایسا کیا ہوا ہے کہ وہ فضول اور لغو الزامات یکدم معتبر ہو گئے اور پھر سب کچھ آپ لوگوں کے سامنے ہے۔