اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کی، واضح رہے کہ اس گفتگو کے دوران جب ایک صحافی نے میاں نواز شریف سے چوہدری نثار کے متعلق ایک سوال پوچھا جس کے جواب میں قہقہے لگ گئے، صحافی نے سوال کیا کہ میاں صاحب آپ نے چوہدری نثار کے مشوروں پر عمل کیوں نہیں کیا؟۔ جس کے جواب میں میاں نواز شریف نے قہقہہ لگایا اور ہنستے ہوئے کہا آپ نے سوال کوئی اور پوچھنا تھا لیکن پوچھ کوئی اور رہے ہیں،
آپ روز ایک ہی سوال پوچھتے ہیں، میاں نواز شریف کے اس جواب پر موجود تمام لوگ مسکرانے پر مجبور ہو گئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے آج تک کبھی پارٹی سے کہنے کے باوجود کسی عہدے کا تقاضا نہیں کیا، میں واحد شخص تھا کہ جب پاناما لیکس شروع ہوا تو میں نے نواز شریف کو سپریم کورٹ نہ جانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ نواز شریف کو نقصان ہوسکتا ہے، اس کے بعد نواز شریف کو قومی اسمبلی میں تقریر نہ کرنے کا بھی مشودہ دیا، جے آئی ٹی بنی تو میں نے کہا کہ آرمی چیف کو بلائیں اور کہیں کہ فوج کے بریگیڈئرز اس میں نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ جے آئی ٹی نے فیصلہ ہمارے حق میں کیا تو اپوزیشن اس فیصلے کو متنازع بنا دیگی اور اگر ہمارے خلاف کیا تو ہم شور مچائیں گے نواز شریف نے 2 بار وعدہ کیا لیکن وہ میٹنگ نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ جو مشورہ دیا وہ نوازشریف کیلئے دیا ٗ یہ بھی کہا اپنا جو دفاع لے کر جائیں اس پر سیاسی ٹیم کیساتھ مشورہ ضرور کریں لیکن وہ بھی نہیں ہوا، جب عدالت سے جب فیصلہ آگیا تو میں وزیراعظم ہاؤس گیا، نوازشریف سے کہا کہ جو کچھ ہوا اپنی جگہ اب پوری کوشش ہونی چاہیے آپ کے اور پارٹی کے حوالے سے وہ اقدامات کریں جس سے پارٹی کو استحکام ملے، پنجاب ہاؤس میں نوازشریف نے بتایا وہ عدالت جارہے ہیں۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ نوازشریف سے کہا عدلیہ اور فوج کے خلاف ٹون نیچے لے کر آئیں، انہیں کہا کہ آپ کہیں مجھ سے نا انصافی ہوئی ٗملک کو سیدھے راستے پر لے کر جاتا ہوں مجھے روک دیا جاتا ہے ٗیہ نہ کہیں پانچ پی سی او ججز نے یہ کیا اور یہ بھی نہ کہیں کوئی ڈوریاں ہلا رہا ہے ٗ ان چیزوں سے پیغام جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ میرا سپریم کورٹ میں کوئی کیس نہیں، میں نے کوئی فوج سے تمغہ نہیں لینا، ہم خود سپریم کورٹ گئے، کس نے کہا تھا جے آئی ٹی قبول کریں اور اس کے سامنے پیش ہوں، کمیشن بنانے کیلئے خط بھی لکھا، پھر جو فیصلہ آتا ہے وہ بھلے کچھ بھی ہو اس کے ذمہ دار ہم ہیں۔سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ بار بار کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ واپس وہی عدالت واپس لے سکتی ہے، ہمیں اتنی دور نہیں جانا چاہیے کہ اپنے دروازے بند کردیں۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں غلط ہوسکتا ہوں ٗاسے بدنیتی یا میرا ذاتی مفاد
قرار نہیں دیا جاسکتا، کہتے ہیں میں ناراض ہوں، ساری زندگی یہ گیم نہیں کھیلی اور کبھی سازش نہیں کی، ایک ایک اینٹ نواز شریف اور اس جماعت کیلئے رکھی۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ بے شمار ممبر اور منسٹر آئے اب بھی آتے ہیں، سب کو کہتا ہوں پارٹی میں رہنا ہے، ہر قانون سازی میں پارٹی کے ساتھ ووٹ کیا، کنونشن سینٹر میں بھی ووٹ کیا، اسمبلی میں ضمیر کے خلاف ان کیحق میں ووٹ دیا، ناراض ہوتا تو کیا ووٹ دیتا، سینٹ کے الیکشن میں جو امیدوار سامنے آئے اس پر شدید تحفظات تھے، مگر وہاں بھی ووٹ دیا۔