اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی معطل وائس چانسلر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی کا کارنامہ سامنے آگیا، کروڑوں روپے کی اراضی ایل ڈی اے کو دے دی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سابقہ وی سی نے ذاتی مفادات کی خاطر بغیر رقم کی ادائیگی اور ایل ڈی اے افسران کی طرف سے دیگر تحفظات دور کرنے کے وعدوں کی تحریری ضمانت لیے بغیراراضی ایل ڈی اے کے سپرد کر دی ہے۔
جیل روڈ سگنل فری منصوبے کے تحت حکومت نے سابقہ وی سی ڈاکٹر عظمیٰ قریشی کو لب سڑک کئی کنال جگہ ایل ڈی اے کو دینے کی خواہش کی جس پر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی معاملے کو سنڈیکیٹ لے گئیں جس نے اپنی 58 ویں میٹنگ میںفیصلہ کیا کہ اس کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو اراضی دینے کے بعد یونیورسٹی کو ہونے والے نقصان اور فائدے کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات پیش کرے۔جائزہ لینے کے لیے وائس چانسلر جی سی ویمن یونیورسٹی فیصل آباد ڈاکٹر نورین قریشی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے قرار دیا کہ اگر اراضی کی حوالگی انتہائی ناگزیر ہے تو اس کے عوض سکیورٹی ، ماحولیات اور مالی ازالہ کے معاملات تحریری طور پر ضمانت لے کر طے کیے جائیں ۔ تاکہ اراضی دینے سے یونیورسٹی کو درپیش مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل کیے جا سکیں۔جس کے بعد سنڈیکیٹ نے اپنے 59 ویں اجلاس میں کسی قانون ضابطہ کی پرواہ کیے بغیر اراضی حکومت کو دینے کی منظوری دے دی ، جبکہ ذرائع کے مطابق اس اجلاس کا کورم بھی پورا نہ تھا ، لیکن ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے اپنی وائس چانسلر کی سیٹ بچانے کے لیے کروڑوں روپے کی یونیورسٹی کی اراضی بغیر کسی معاوضے کے حکومت کو دے دی ،یونیورسٹی کی سٹاف ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے از خود نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان پنجاب یونیورسٹی کے اراضی دینے کے معاملے کی طرح اس پر بھی از خود نوٹس لیں، اور ذمہ ادران کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں۔