اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر خدانخواستہ سزا دی گئی تو جیل کی دیواروں کے پیچھے سے بھی کردار ادا کروں گا ٗووٹ کو عزت دینے میں ہی ملک کی عافیت ہے ٗبنگلہ دیش الگ ہونے سے بھی ہم نے سبق نہیں سیکھا، میرا ضمیر نہیں مانتا گھر بیٹھ جاؤں اور شکست تسلیم کر لوں ٗتا حیات نا اہلی کا فیصلہ کرنا پارلیمنٹ کا کام تھا ٗ صرف مسلم لیگ ن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ٗ
نواز شریف کے احتساب کے علاوہ کوئی بندہ نظر نہیں آ رہا، کوٹیکنا والے اور رینٹل پاور میں اربوں کھانے والے نظر نہیں آتے ٗمشرف کمر درد کا بہانہ بنا کر باہر بھاگ گیا اور اگلے ہی روز پارٹی میں ڈانس کر رہا تھا ٗ مشرف کو کسی کو بلانے کی جرات نہیں ہے۔جمعہ کو سرگودھا ڈویژن کے ارکان پارلیمنٹ اور رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں اور آپ بے بس ہو جاتے ہیں ٗیہ بے بسی آپ کو تو منظور ہو سکتی ہے مجھے ہر گز منظور نہیں۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش الگ ہونے سے بھی ہم نے سبق نہیں سیکھا، میرا ضمیر نہیں مانتا کہ گھر بیٹھ جاؤں اور شکست تسلیم کر لوں۔انہوں نے کہاکہ ووٹ کی عزت سے سب ادارے اپنی جگہ پر آ جائیں گے، آپ حق پہ ہیں تو کوئی آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ تا حیات نا اہلی کا فیصلہ کرنا پارلیمنٹ کا کام تھا لیکن صرف مسلم لیگ ن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے احتساب کے علاوہ کوئی بندہ نظر نہیں آ رہا، کوٹیکنا والے اور رینٹل پاور میں اربوں کھانے والے نظر نہیں آتے۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے ملک سے دہشت گردی کو ختم کیا اور 10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی حالانکہ ہمارے بینکوں کے پاس تو بجلی کارخانے لگانے کے پیسے تک نہ تھے۔نواز شریف نے کہا کہ میرے خلاف کرپشن کا کوئی کیس نہیں بن سکا جب کہ سنگین جرم میں ملوث مشرف ابھی بھی پارٹی کا صدر ہے۔
انہوں نے کہاکہ مشرف کمر درد کا بہانہ بنا کر باہر بھاگ گیا اور اگلے ہی روز پارٹی میں ڈانس کر رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ مشرف کو کسی کو بلانے کی جرات نہیں ہے، ڈکٹیٹر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا تاریخی کام بھی ہم نے کیا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بیمار اہلیہ کی تیمار داری کا موقع نہیں دیا جاتا، میرا دل اور ضمیر کہتا ہے کہ یہ سب ظلم اور زیادتی ہے لیکن میں نے نا پیچھے ہٹنا ہے اور نا ہی جھکنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈرنے کی کوئی بات نہیں
کیونکہ جو ڈر گیا وہ مر گیا، اگر خدانخواستہ سزا دی گئی تو جیل کی دیواروں کے پیچھے سے بھی کردار ادا کروں گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت نہیں کرنے دی گئی اور سازشیں کی گئیں، جنہوں نے 60 ملین ڈالر کمیشن کھایا، این آئی سی ایل میں اربوں کھائے وہ کہاں ہیں؟۔انہوں نے کہاکہ ساڑھے 18 لاکھ مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں اور لوگ انصاف کے لیے کئی نسلوں سے دھکے کھا رہے ہیں اور انصاف کی تلاش میں لوگوں کے بال سفید ہو چکے ہیں۔