اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان بھر کی آدھی پولیس صرف 2ہزار افراد کی حفاظت پر معموراور باقی آدھی 22کروڑ عوام کیلئے،اب اضافی سکیورٹی کن افراد کو دی جائیگی؟ 12کیٹیگریز بنا دی گئی، شریف خاندان کس کیٹگری میں آتا ہے، جان کر دنگ رہ جائینگے

datetime 22  اپریل‬‮  2018 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی دنیا نیوز کے طنز و مزاح سے بھرپور پروگرام ’حسب حال ‘کے میزبان جنید نے پروگرام کے دوران انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سروے کے مطابق ملک بھر کی آدھی پولیس جس میں تمام صوبوںکی پولیس شامل ہے صرف ملک میں موجود 2ہزار افراد کی سکیورٹی پر مامور ہے اور باقی آدھے کے ذمہ 22کروڑ عوام ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے

اہم شخصیات سے اضافی سکیورٹی واپس لینے کا فیصلہ اچھا کیا ہے۔ دوسری جانب این این آئی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اضافی نفری واپس بلانے کے احکامات ،تقریباً13 ہزار 600 پولیس اہلکاروں میں سے اکثریت نے واپس رپورٹ کر دی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے حکم پرملک بھر میں مختلف شخصیات کی سکیورٹی پر تعینات اضافی نفری واپس بلانے کے احکامات کے بعد تقریباً13 ہزار 600 پولیس اہلکاروں میں سے اکثریت نے واپس رپورٹ کر دی ہے ۔مذکورہ غیر معمولی فیصلے کے نتیجے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعدد سیاستدان بشمول سابق وزیرعظم نوازشریف، سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد شیرپاؤ، جمعیت علمائے اسلام (ف)کے امیر مولانا فضل الرحمن، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان سمیت اعلیٰ عہدوں پر فائز پولیس افسران، بیوروکریٹس، غیر ملکیوں، ججز اور صحافیوں سے اضافی سکیورٹی واپس ہو جائے گی۔ایک رپورٹ کے مطابق ملک کے چاروں صوبوں میں غیر متعلقہ افراد کی اضافی سکیورٹی سے متعلق فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب سے 4ہزار 610 پولیس اہلکار، سندھ سے 5 ہزار 5، خیبرپختونخوا ہ سے 3ہزار، بلوچستان سے 829جبکہ اسلام آباد سے 246اہلکاروں کو واپس پولیس اسٹیشن رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔دوسری جانب آئی جی اسلام آباد پولیس

ڈاکٹر سلطان اعظم تیموری نے ڈی آئی جی پولیس سکیورٹی سمیت انسداد دہشت گردی کے وفاقی ادارے نیکٹا، خفیہ ایجنسیوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو مستقبل میں پولیس سکیورٹی کی فراہمی سے متعلق درخواستو ں کا جائزہ لے گئی۔سکیورٹی حاصل کرنے کے مجاز افراد کو 12 کیٹیگریز میں رکھا گیا جس میں صدر اور سابقہ صدر، وزیراعظم اور سابقہ وزیراعظم، سینیٹ چیئرمین،

اسپیکر قومی اسمبلی، اسپیکر صوبائی اسمبلی، وزیراعلی اور دورے پر آئے وزیراعلی، گورنر اور دورے پر آئے گورنر، صوبائی اور وفاقی وزرا، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے جج صاحبان، چیف سیکرٹری ، سیکرٹری داخلہ، وزیراعلی کے سیکرٹری ، گورنر کے سیکرٹری ، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر، اعلی پولیس افسران سمیت ایسے افراد جنہیں دھمکیاں ملنے پر وزارت داخلہ سکیورٹی فراہم کرے اور عدالت کی جانب سے جن کی حفاظت کے احکامات دئیے جائیں شامل ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…