اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی دنیا نیوز کے طنز و مزاح سے بھرپور پروگرام ’حسب حال ‘کے میزبان جنید نے پروگرام کے دوران انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سروے کے مطابق ملک بھر کی آدھی پولیس جس میں تمام صوبوںکی پولیس شامل ہے صرف ملک میں موجود 2ہزار افراد کی سکیورٹی پر مامور ہے اور باقی آدھے کے ذمہ 22کروڑ عوام ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے
اہم شخصیات سے اضافی سکیورٹی واپس لینے کا فیصلہ اچھا کیا ہے۔ دوسری جانب این این آئی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اضافی نفری واپس بلانے کے احکامات ،تقریباً13 ہزار 600 پولیس اہلکاروں میں سے اکثریت نے واپس رپورٹ کر دی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے حکم پرملک بھر میں مختلف شخصیات کی سکیورٹی پر تعینات اضافی نفری واپس بلانے کے احکامات کے بعد تقریباً13 ہزار 600 پولیس اہلکاروں میں سے اکثریت نے واپس رپورٹ کر دی ہے ۔مذکورہ غیر معمولی فیصلے کے نتیجے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعدد سیاستدان بشمول سابق وزیرعظم نوازشریف، سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد شیرپاؤ، جمعیت علمائے اسلام (ف)کے امیر مولانا فضل الرحمن، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان سمیت اعلیٰ عہدوں پر فائز پولیس افسران، بیوروکریٹس، غیر ملکیوں، ججز اور صحافیوں سے اضافی سکیورٹی واپس ہو جائے گی۔ایک رپورٹ کے مطابق ملک کے چاروں صوبوں میں غیر متعلقہ افراد کی اضافی سکیورٹی سے متعلق فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب سے 4ہزار 610 پولیس اہلکار، سندھ سے 5 ہزار 5، خیبرپختونخوا ہ سے 3ہزار، بلوچستان سے 829جبکہ اسلام آباد سے 246اہلکاروں کو واپس پولیس اسٹیشن رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔دوسری جانب آئی جی اسلام آباد پولیس
ڈاکٹر سلطان اعظم تیموری نے ڈی آئی جی پولیس سکیورٹی سمیت انسداد دہشت گردی کے وفاقی ادارے نیکٹا، خفیہ ایجنسیوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو مستقبل میں پولیس سکیورٹی کی فراہمی سے متعلق درخواستو ں کا جائزہ لے گئی۔سکیورٹی حاصل کرنے کے مجاز افراد کو 12 کیٹیگریز میں رکھا گیا جس میں صدر اور سابقہ صدر، وزیراعظم اور سابقہ وزیراعظم، سینیٹ چیئرمین،
اسپیکر قومی اسمبلی، اسپیکر صوبائی اسمبلی، وزیراعلی اور دورے پر آئے وزیراعلی، گورنر اور دورے پر آئے گورنر، صوبائی اور وفاقی وزرا، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے جج صاحبان، چیف سیکرٹری ، سیکرٹری داخلہ، وزیراعلی کے سیکرٹری ، گورنر کے سیکرٹری ، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر، اعلی پولیس افسران سمیت ایسے افراد جنہیں دھمکیاں ملنے پر وزارت داخلہ سکیورٹی فراہم کرے اور عدالت کی جانب سے جن کی حفاظت کے احکامات دئیے جائیں شامل ہیں۔