نیویارک (این این آئی) وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کیلئے کبھی استعمال نہیں ہونے دیگا ٗفنانشنل ایکشن ٹاسک فورس اور انٹرنیشنل کو آپریشن ریویو گروپ کی جانب سے پاکستان کے بارے میں پیش کئے جانے والے خدشات درست نہیں ٗگرے لسٹ میں اپنی شمولیت کو روکنے کے لئے اصلاحات پر مکمل عملدرآمد کیا جائیگا۔
غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویومیں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستانی روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں کی جائیگی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کر رہا ہے تاہم حکومت اس حوالے سے مزید موثر اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت نہیں ہونے دے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس اور انٹرنیشنل کو آپریشن ریویو گروپ کی جانب سے پاکستان کے بارے میں پیش کئے جانے والے خدشات درست نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور گرے لسٹ میں اپنی شمولیت کو روکنے کے لئے اصلاحات پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے اور روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی اشاریئے مثبت ہیں جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ رواں سال مارچ کے دوران پاکستانی برآمدات میں 24 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی روپے میں کمی اس لئے کی گئی تھی کہ گزشتہ تین سال کے دوران درآمدات میں تیزی سے اضافہ ہونے کے باعث تجارتی خسارہ بڑھا جس کی روشنی میں روپے کی قدر کم کی گئی۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ اب قومی برآمدات بڑھ رہی ہیں اور ملک میں افراط زر کی شرح بھی کنٹرول میں ہے جو اس وقت 4 فیصد سے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت روپے کی قدر میں مزید کمی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لئے حکومت کمرشل بینکوں سے قرض لے گی۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آئندہ مالی سال کے دوران قومی معیشت کی شرح ترقی 6.25 فیصد تک بڑھ جائے گی۔
جبکہ جاری مالی سال کے دوران شرح نمو 5.8 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کے دوران اقتصادی شرح ترقی 5.4 فیصد رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ملک میں قائم کئے جانے والے نئے پاور پلانٹس سے توانائی کی طلب کو پورا کیا جا سکے گا اور توانائی کی قلت کے مسئلے پر قابو پا کر ہم اقتصادی شرح نمو کو 6.2 فیصد تک بڑھانے کیلئے پرعزم ہیں۔