ہری پور(آن لائن) چنوجوان اسد کو پانچ روز تک حبس بے جا میں رکھ کر تشدد کیا گیا عدالت سے رجوع کرنے پر نوجوان کو چھوڑ دیا گیا والد والدہ بہنیں دیگر اہل خانہ نے پریس کانفرس کے دوران پولیس پر الزمات کی بوچھاڑ کر دی ۔گزشتہ روز پولیس تشدد کا شکار ہونے والے نوجوان اسد ولد فضل الرحمان کے والد دیگر اہل خانہ نے پریس کانفرس کے دوران سٹی پولیس پر الزامات عائد کیے ہیں کہ ہری پور پولیس ایک پاکستان کی بدنام ترین
پولیس بن چکی ہے پولیس میں چھپی کالی بھڑیں جن میں اے ایس آئی خالد لرحمان اے ایس آئی منیرعرف ڈان ٹریفک پولیس کا زبیر شاہ بدنام زمانہ ساجد فاروق سرائع صالح پولیس کا صدیق شاہ نے جرائم پیشہ افراد سے مل کر اپنا ایک مضبوط نیٹ ورک بنا رکھاہے جن سے مل کر بے گناہ شریف شہریوں سے رقم بٹوری جاتی ہے انھوں نے بتایا کہ ان کے نوجوان بیٹے اسد کو پولیس نے چوری کے شبہ میں اغواء کیا پانچ روز تک غیر قانونی نجی ٹارچر سیل میں رکھ کر تشدد کا نشانہ بنایاجس سے نوجوان کی ٹانگ ٹوٹ گی عدالت سے رجوع کیا تو پولیس کے ٹاؤٹ نے پولیس کو مخبری کر دی پولیس نے نوجوان کو چھوڑ دیا ان بدنام زمانہ پولیس اہلکاروں کے خلاف کوئی بھی پولیس افسر کاروائی نہیں کر سکتا کون سی وجوہات ہیں جس بناء پر ان کے خلاف آج تک کوئی بھی عملی کاروائی نہیں ہو سکی ہے متعدد اوقات میں متعدد عدالتوں نے ان کے خلاف کاروائی کرنے کے ساتھ معطلی کے احکامات جاری کیے مگر آج تک ان میں سے کسی کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہو سکی ہے ان کا سابقہ ریکارڈ سب کے سامنے ہے ان کی کروڑوں کی جائیدادیں مہنگی گاڑیاں جرائم پیشہ افراد سے کھلے عام مراسم عوام کے سامنے موجو دہیں ۔
مگر اعلی پولیس افسران ان کے سامنے بے بس ہوچکے ہیں یہ گروہ ایک مافیا کا روپ دھار چکا ہے فضل الرحمان نے اہل خانہ کے ہمراہ بتایا کہ ہری پور پولیس کاکام چوروں ڈاکوؤں کارلفٹروں منشیات فروشوں کو تحفظ دے کر ان کے کاروبار میں اپنا حصہ لینا ہے عام شہری تھانوں میں ا ب بھی انصاف کے لیے زلیل ہو رہا ہے میرا بیٹا ہسپتال میں زیر علاج ہے فضل الرحمان اہل خانہ کے ہمراہ آبدیدہ ہوتے ہوئے۔
چیف جسٹس پاکستان آئی جی خیبر پختوانخواہ عمران خان ہری پور پولیس کے بڑھتے ہوئے مظالم کا از خود نوٹس لیں جن کی وجہ سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں ہری پور پولیس کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے رابطہ کرنے پر ڈیوٹی پر موجود پولیس افسر نے بتایا ہے کہ نوجوان اسد کو ایک ہفتہ قبل جیولرز کی دکانوں میں ہونے والی چوریوں کے شبہ میں حراست میں لیا گیا تھا جس کو تفتیش کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے ۔