اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف کالم نگار ، اینکر اور تجزیہ کار جاوید چوہدری اپنے کالم میں مسلم لیگ ق کے چوہدری شجاعت حسین کی کتاب’’سچ تو یہ ہے‘‘سے متعلق لکھتے ہیں کہآپ جوں جوں یہ کتاب پڑھیں گے آپ کو یہ کتاب شریف برادران پر پانامہ سے بڑا تودا بن کر گرتی نظر آئے گی‘ یہ ان کے کردار کو مشکوک کرتی دکھائی دے گی‘ اس کا کس کو فائدہ ہو گا
ہم اس کا فیصلہ مستقبل کے مورخ پر چھوڑتے ہیں۔جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں کتاب میں موجود ایک واقعہ بھی تحریر کیا ہے جس میں چوہدری شجاعت کا نواز شریف کی جانب سے مشرف کی گرفتاری کے احکامات سے متعلق انکشاف درج ہے۔ چوہدری شجاعت نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ 12 اکتوبر 1999ءکو غوث علی شاہ سندھ کے وزیراعلیٰ اور رانا مقبول احمد (یہ مارچ 2018ءمیں پاکستان مسلم لیگ ن کے ووٹوں سے سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں) آئی جی تھے‘ میاں نواز شریف نے غوث علی شاہ کو حکم دیا آپ خود کراچی ائیرپورٹ جائیں اور جب جنرل پرویز مشرف کا جہاز لینڈکرے تو آپ اسے اپنے سامنے گرفتار کروائیں‘ آئی جی رانا مقبول نے چیف منسٹر کو کہا‘ ہم ائیرپورٹ چلتے ہیں ‘ہم اگر جنرل مشرف کو گرفتار کر سکے تو ٹھیک ورنہ ہم کہیں گے سر ہم آپ کے استقبال کےلئے آئے ہیں‘ یہ دونوں ائیرپورٹ پہنچے ‘وہاں فور سٹار گاڑی کھڑی تھی‘ گاڑی دیکھ کر رانا مقبول احمد غائب ہو گئے۔میاں برادران جب دسمبر 2000ءمیں سعودی عرب جا رہے تھے تو غوث علی شاہ لانڈھی جیل میں ان کے ساتھ تھے‘ غوث علی شاہ نے میاں شہباز شریف سے پوچھا‘ آپ کہاں جا رہے ہیں‘شہباز شریف نے جواب دیا‘ میں کسی سے ملنے جا رہا ہوں‘ ایک دو گھنٹے میں واپس آ جاؤں گا لیکن غوث علی شاہ نے بعد ازاں ٹیلی ویژن پر میاں برادران کو سعودی جہاز پر سوار ہوتے
دیکھا تو یہ حیران رہ گئے‘ یہ واقعہ غوث علی شاہ نے خود مشاہد حسین سید کو سنایا اور کہا ”شاہ صاحب کیا اس جہاز میں ہمارے لئے ایک سیٹ بھی نہیں تھی“ ۔