اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ قائداعظم کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کسی تعارف کے محتاج نہیں، اگر یہ کہا جائے کہ پاکستانی سیاست کی کتاب چوہدری شجاعت حسین کے باب کے بغیر ادھوری ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ چوہدری شجاعت حسین کی کتاب ’’سچ تو یہ ہے‘‘تقریب رونمائی کے بعد مارکیٹ میں آچکی ہے جس میں پاکستانی سیاست اور غلام گردشوں میں ہونیوالی
سرگرمیوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے تہلکہ خیز انکشافات کئے ہیں۔ چوہدری شجاعت حسین کی کتاب کے اقتباسات پاکستان کے موقر قومی اخبار روزنامہ 92میں بھی شائع ہوئے ہیں جس میں کارگل جنگ سے متعلق نواز شریف کے اس بیان کہ انہیں کارگل جنگ سے متعلق لاعلم رکھا گیا کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا گیاہے۔ چوہدری شجاعت حسین اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ 2جولائی 1999کو امریکہ روانہ ہونے سے پہلے نواز شریف کو کابینہ کی دفاعی کمیٹی میں بری، بحری اور فضائی فوج کے تینوں چیفس نے تفصیلی بریفنگ دی، وزیر خارجہ سرتاج عزیز اور بطور وزیر داخلہ میں بھی اس میٹنگ میں موجود تھا۔ کارگل جنگ سے نواز شریف نے لاعلمی کا اظہار کیا تو مشرف نے ڈائری نکالی اور وہ تاریخیں پڑھیں جن میں آپریشن کے متعلق بریفنگ دی گئی تھی۔ اس پر نواز شریف خاموش ہو گئے۔(واضح رہے کہ چوہدری شجاعت حسین نے نواز شریف کے اس دورہ امریکہ کا حوالہ دیا ہے جس میں نواز شریف نے امریکہ جا کر کارگل جنگ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا) آئی ایس آئی کے ڈی جی ضیا الدین نے اسلحہ کی نمائش پر پابندی کے حوالے سے میٹنگ میں اپنی مصروفیت ظاہر کر کے اپنا نمائندی بھجوا دیا۔ اس میٹنگ کے دوران شہباز شریف زیادہ تر خاموش رہے، وہ بڑے مضطرب تھے جب میں ان کو گاڑی تک چھوڑنے کیلئے باہر آیا تو کہنے لگے چوہدری صاحب!
آپ نے آج کھانا نہیں کھلایا۔ 12اکتوبر 1999کے بعد غوث علی شاہ بھی نواز شریف، شہباز شریف کے ہمراہ لانڈھی جیل میں تھے جس روز نواز شریف اور شہباز شریف اپنے خاندان سمیت جدہ جا رہے تھے لیکن شہباز شریف نے ایک دو گھنٹے تک واپس آنے کا کہا اور غوث علی شاہ انتظار ہی کرتے رہ گئے۔ ایک مرتبہ مشرف سے میں نے پوچھا کہ نواز شریف کے والد نے آپ کو کھانے
پر بلایا اور کہا کہ آپ میرے چوتھے بیٹے ہیں؟مشرف نے ہنستے ہوئے کہا کہ آپ میرے چوتھے بیٹے ہیں؟مشرف نے ہنستے ہوئے کہا ہاں! ایسا ہی ہوا تھا۔ اس ملاقات کے بعد میں اور پرویز الٰہی میاں شریف سے ملنے گئے تو انہوں نے کہا کہ میں نے نواز سے کہا ہے کہ اس جنرل کو فوراََ فارغ کر دو، میں نے اس کی آنکھیں دیکھی ہیں، بڑی خطرناک آنکھیں ہیں۔ اڈیالہ جیل میں نواز شریف کیساتھ کوئی غیر انسانی سلوک روا نہیں رکھا گیا بلکہ ان کا تین وقت کا کھانا بھی ان کی پسند کے مطابق تیار ہوتا تھا۔