لاہور(سی پی پی) مسلم لیگ (ق)کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے پرویز مشرف سے اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی شکایت کی۔ کتاب ’’سچ تو یہ ہے‘‘ میں چوہدری شجاعت حسین نے اپنے دور حکومت میں پیش آنے والے بڑے واقعات کی منظرکشی کی ہے۔چوہدری شجاعت نے کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ پرویز مشرف سے افتخار چوہدری کی شکایت شوکت عزیز
نے کی اور افتخارچوہدری کی بحالی پر پرویز مشرف کو مشورہ دیا کہ انہیں ’’جپھا‘‘ڈال لیں لیکن دونوں کے ارد گرد موجود لوگوں نے صلح کا موقع گنوایا۔مسلم لیگ(ق)کے صدر نے کتاب میں لکھا کہ پرویز مشرف کے نزدیک میر ظفراللہ جمالی بہت سست تھے اور وہ کہتے تھے کہ وزیر اعظم صاحب تو 12 بجے سو کر اٹھتے ہیں اور پرویز مشرف کے اعتراضات پر ظفراللہ جمالی کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا۔چوہدری شجاعت نے لکھا کہ نواز شریف آصف زرداری کے خلاف منشیات اسمگلنگ کا مقدمہ بنوانا چاہتے تھے تاہم جھوٹا مقدمہ بنانے سے انکار کر دیا تھا جب کہ آصف زرداری نے 2011 میں کہا کہ آپ کی وجہ سے آج صدر پاکستان ہوں۔ اپنی کتاب میں چوہدری شجاعت حسین نے مزید لکھا کہ لال مسجد واقعے کے بارے میں سوچ کر آج بھی پریشان ہوجاتا ہوں۔چوہدری شجاعت نے اپنی کتاب میں دعوی کیا کہ 2008 کا الیکشن فکس تھا اور امریکا بینظیر بھٹو کو وزیراعظم دیکھنا چاہتا تھا۔چوہدری شجاعت حسین نے اپنی کتاب میں لکھا کہ نواز شریف کے دوسرے دور اقتدار سے قبل میاں شریف ان کے گھر آئے اور انہوں نے نواز شریف کے وزیراعظم بننے پر پرویز الہی کو وزیراعلی بنانے کا کہا تھا۔