اسلام آباد(رئیس احمد خان سے)وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان کے پولیٹیکل سیکرٹری راجہ محمود نے مسلم کانفرنس آزادکشمیر کے سابق سربراہ اور وزیراعظم اور صدر آزادکشمیر رہنے والے سردار عبدالقیوم خان جو کہ مجاہد اول کے خطاب سے بھی مشہور ہیں سے متعلق انکشاف کیا ہے کہ سردار عبدالقیوم خان اور شیخ عبداللہ کے درمیان رابطہ تھا۔ اس حوالے سے راجہ محمود نے
سردار عبدالقیوم کا ایک خط بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے جس میں سردار عبدالقیوم خان شیخ عبداللہ سے پاکستان کے خلاف مدد طلب کرتے ہوئے آزادکشمیر کو پاکستان سے جدا کرنے اور اسے بھارتی تسلط اور قبضے میں موجود مقبوضہ کشمیر کیساتھ ملانے کے حوالے سے مدد طلب کر رہے ہیں۔ راجہ محمود نے سوشل میڈیا پر سردار عبدالقیوم خان کوغدار اول حوالدار سردار عبدالقیوم خان لکھتے ہوئے خط شیئر کیا ہے۔ راجہ محمود نے خط شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ دیکھئے یہ خط کہ غدار اول سردار عبدالقیوم خان نے بھارتی قبضے اور تسلط میں مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے اپنے آقا سے کیسے مدد طلب کی۔ تم کو شرم آنی چاہئے، عتیق احمد خان نے اپنے والد کی قبر کو آگ لگا دی۔ راجہ محمود کی جانب سے مبینہ طور پر جو خط سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے اس میں سردار عبدالقیوم خان شیخ عبداللہ کو لکھتے ہیں کہ محترم شیخ صاحب! سلام و مسنون۔ گزشتہ جب آپ برسراقتدار آئے تو مبارکباد کا خط گزارش خدمت کیا تھا شاید آپ کو مل ہی گیا ہو گا۔ مزید گزارش ہے کہ آج کل آزادکشمیر میں جو دھاندلیاں ہو رہی ہیں ان سے آزادکشمیر کے عوام اتنے خوفزدہ ہو گئے ہیں کہ ان کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔ سردار محمد ابراہیم اور دیگران کےساتھیوں کے نظریات پاکستان کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے اور وہ چاہتے ہیں آزادکشمیر کو پاکستان کا صوبہ بنایا جائے مگر سادہ لوح عوام یہ نہیں چاہتے
کہ ایسا ہو جو بھی جلسہ جلوس ان کے خلاف ہوتا ہے عوام کو گولی کا نشانہ بنایا جاتا ہےلہٰذا آزادکشمیر کے عوام کی زندگیاں اس قدر خطرے میں ہیں کہ وہ آزادی کا سانس لینے سے بیزار ہو چکے ہیں لہٰذااگر آپ نے ہماری فوری امداد نہ کی تو ہم آزادکشمیر کے عوام ہمیشہ کیلئے غلام اور رسوائی میں جکڑے جائیں گے ۔ زیادہ لکھنا فضول سمجھتا ہوں کہ رام کہانی لے کر بیٹھ جائوں اس وقت
ہم کو مدد کی ضرورت ہے اور کشمیر کو ایک حیثیت دی جائے ورنہ ہم مظلوم کا کوئی ٹھکانہ نہیں اس لئے فوراََ قبضہ کیلئے اقدام کیا جائے، شکریہ۔ آپ کا مخلص سردار عبدالقیوم۔ واضح رہے کہ راجہ محمود کی جانب سے جو خط شیئر کیا گیا ہے کہ اس پر اس خط کی ہفتہ وار آئینہ سری نگر میں 31مئی 1975، ہفتہ وار لاہور یکم دسمبر 1990 اور ہفتہ وار الفتح کراچی 13تا 20جون 1975کی
تاریخ اشاعت بھی درج ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ خط ان جریدوں میں ان تاریخوں کو شائع کیا جا چکا ہے۔