اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کمرہ عدالت سے گرفتار ی کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور ایڈیشنل آئی جی سندھ آفتاب پٹھان سے گپ شپ کرتے رہے ،راؤ انوار بار بار کہتا رہاکہ کا ش وہ بہت پہلے خود کو قانون کے حوالے کرتے ہوئے گرفتاری دے دیتا،راؤ انوار پر گرفتاری کے بعد چہرے پر مسلسل افسردگی چھائی رہی ۔
پولیس ذرائع کے مطابق نقیب اللہ محسود قتل کے کیس ملزم سابق ایس ایس پی راؤ انوار کو جب کمرہ عدالت سے گرفتار کر کے سپریم کورٹ کے ایس پی سیکیورٹی کے کمرے میں منتقل کیا گیا تو کافی پریشان دکھائی دے رہے تھے۔ اس موقع پر آئی جی اور ایڈیشنل آئی جی سندھ بھی موجود تھے ۔ راؤ انوار اے ڈی خواجہ اور آفتاب پٹھان سے کافی دیر گپ شپ کرتے رہے ۔دونوں افسروں نے راؤ انوار کا حال احوال بھی پوچھا تاہم سابق ایس ایس پی ملیر بار بار کہتے رہے کہ انہوں نے روپوش ہوکر غلطی کی ہے کاش میں بہت پہلے گرفتاری دے دیتا ۔ سپریم کورٹ سے ڈپلومیٹک انکلیو اور وہاں سے اسلام آباد ایئرپورٹ منتقلی تک راؤ انوار مسلسل افسردہ نظر آئے ۔سابق ایس ایس پی ملیر اور نقیب اللہ محسود قتل کیس کے نامزد ملزم راؤ انوار جو ماسک پہنے سپریم کورٹ کی عمارت میں داخل ہوئے وہ ماسک اسلام آباد میں عام طور پر پولن الرجی سے بچنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے تاہم راؤ انوار جب سپریم کورٹ کی عمارت میں داخل ہونے لگے تو انہوں نے ماسک اتار دیا جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ راؤ انور اسلام آباد یا گردونواح میں کہیں روپوش تھا ۔بدھ کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پولن الرجی سے بچنے کیلئے استعمال کئے جانیو الا ماسک پہن کر سپریم کورٹ پہنچا ۔یہ ماسک اسلام آباد میں پولن کی مقدار میں اضافے کے باعث پولن الرجی کے مریض استعمال کرتے ہیں ۔راؤ انوار بھی پولن الرجی سے متاثر تھا اس لئے اس نے ماسک پہن رکھا تھا۔
ذرائع کے مطابق راؤ انوار اسلام آباد یا گردونواح میں کہیں روپوش تھا جس کی وجہ سے اسے پولن الرجی ہوگئی تھی ۔سابق ایس ایس پی ملیر اور نقیب اللہ محسود قتل کیس کے نامزد ملزم راؤ انوار کی بی ایم ڈبلیو کار میں سوار ہو کر اسلام آباد کی مختلف شاہراہوں پر سفر کرنے کی اطلاعات بھی پولیس کو موصول ہوتی رہیں تاہم پولیس راؤ انوار کو گرفتار کرنے یا اس کا سراغ لگانے میں ناکام رہی ، پولیس افسران نے راؤ انوار کے شبہ میں کئی بی ایم ڈبلیو کاروں کو روک کر ان کی تلاشی کے احکامات بھی جاری کر رکھے تھے ۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں سے اسلام آباد پولیس کو مسلسل یہ اطلاعات موصول ہورہی تھیں کہ راؤ انوار بی ایم ڈبلیو کار میں سوار ہو کر اسلام آباد کی مختلف شاہراہوں پر نقل وحرکت کرتا ہے جس پر سینئر پولیس افسران نے تمام ناکوں کو یہ احکامات جاری کر رکھے تھے کہ وہ بی ایم ڈبلیو کاروں کو بالخصوص زیادہ چیک کریں اور انہیں دیکھیں کہ کہیں راؤ انوار تو سوار نہیں لیکن پولیس راؤ انوار کو گرفتار کرنے یا اسے تلاش کرنے میں مکمل ناکام رہی ، راؤانوا ر تمام راستوں سے ہوتا ہوا اچانک سپریم کورٹ پہنچ گیا۔