اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر ( سی ای او) شعیب شیخ کی سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست واپس لینے پر نمٹا دی اورحکم دیا کہ ٹرائل کورٹ کسی بھی عدالتی آبزرویشن سے متاثر ہوئے بغیر کیس کا فیصلہ کرے۔
پیر کو سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منی لانڈرنگ کیس سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ کی اپیل پرسماعت کی، سماعت کے دوران وکیل ایگزیکٹ پیش ہوئے۔سماعت کے دوران وکیل ایگزیکٹ نے عدالت کو بتایا کہ لاکھوں ڈالرز کی رقم قانونی طریقے سے پاکستان آئی جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ معاملہ وطن لانے کا نہیں رقم باہر لے جانے کا ہے۔انہوں نے ریمارکس دئیے کہ بادی النظر میں ایگزیکٹ کے سی ای او کے جاری کردہ چیکس کا منی لانڈرنگ سے تعلق ہے، بتایا جائے کہ ملزم نے 17 کروڑ روپے کے 116 چیکس کیوں جاری کیے؟ کیا ملزم نے اس معاملے پر کوئی وضاحت کی؟جس پر ایگزیکٹ کے وکیل نے بتایا کہ یہ چیکس اپریل 2014 سے مارچ 2015 کے درمیان جاری ہوئے اور شعیب شیخ کو مئی 2015 میں گرفتار کیا گیا جبکہ یہ چیکس کوریئر کمپنی سمیت مختلف وینڈرز کو دئیے گئے۔سماعت کے دوران ایگزیکٹ کے وکیل نے بتایا کہ شعیب شیخ کے خلاف منی لانڈرنگ سے متعلق کوئی شواہد نہیں ہیں جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اس بارے میں گواہ محمد آصف اور محمد علی میمن حوالہ ہنڈی کے ذریعے رقم بھجوانے کا ذکر کررہے ہیں اور ایگزیکٹ کے سی ای او نے اپنے نام سے چیکس جاری کیے، اس مرحلے پر کیسے کہا جاسکتا ہے کہ مقدمے میں منی لانڈرنگ کے شواہد نہیں۔