کراچی (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کے سندھ میں اہم رہنما ممتاز علی بھٹو جنہوں نے اپنے ساتھیوں سمیت پانچ ماہ قبل اپنی جماعت نیشنل فرنٹ کو تحریک انصاف میں ضم کر دیا تھا، ان کے عمران خان کے ساتھ اختلافات سامنے آ گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے جہلم میں جلسے کے بعد وہ سیاسی طور پر ایکٹو ہو گئے ہیں۔
سینیٹ کے انتخابات کے بعد تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور تحریک انصاف کے رہنما سابق وزیر اعلیٰ سندھ ممتاز علی بھٹو کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ممتاز علی بھٹو کی جانب سے عمران خان پر الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان نے آصف زرداری کو خوش کرنے کے لیے لاڑکانہ میں ہونے والا جلسہ عام جو 28 جنوری کو ہونا تھا ملتوی کیا اور مزید کہا گیا کہ عمران خان نے سینیٹ کے انتخابات میں آصف زرداری سے ہاتھ ملا کر سندھ کے عوام کو مایوس کیا ہے، ممتاز علی بھٹو اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے پہلی مرتبہ تحریک انصاف کے چیئرمینعمران خان اور ان کی پارٹی کے خلاف شدید رد عمل دیکھنے میں آیا ہے۔ ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ نیشنل فرنٹ کے سابق سیکرٹری اطلاعات انور گجر نے بتایا کہ گزشتہ 2 ماہ میں عمران خان نے سندھ کا تین مرتبہ دورہ کیا اور تینوں مرتبہ کراچی شہر سے ہوکر واپس چلے گئے جبکہ اس موقع پر عمران خان نے لاڑکانہ، دادو، سکھر، حیدرآباد سمیت دیگر علاقوں کا دورہ نہیں کیا اور انہوں نے دورہ کراچی کے موقع پر آصف علی زرداری کے خلاف بھی کوئی بات نہیں کی، انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے عمران خان کے حوالے سے سندھ کے لوگوں میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔ تحریک انصاف کے سندھ میں اہم رہنما ممتاز علی بھٹو کے عمران خان کے ساتھ اختلافات سامنے آ گئے ہیں۔