ایکٹ 74 کا خاتمہ ، آزاد کشمیر کی وکلاء برادری وزیراعظم کے ساتھ کھڑی ہو گی،فاروق حیدر نے اپنی ہی وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ کر دیا

15  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آزادکشمیر بھر کی تمام وکلاء تنظیموں کے نمائندہ اجلاس میں عبوری ایکٹ 74 میں مجوزہ ترامیم کا خیر مقدم اور وزیراعظم آزادکشمیر کی کاوشوں کی مکمل تائید و حمایت کر تے ہوے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مجوزہ ترامیم کی فوری طور پر منظوری دیکر ریاست پاکستان اور آزادجموں وکشمیر کے عوام کے درمیان دیرینہ رشتوں کو مظبوط بناے اس کے ساتھ ساتھ آزادکشمیر کے وفاق سے متعلقہ طویل عرصہ سے زیر التواء امور جن میں واٹر یوزیج چارجز 15پیسے

سے بڑھا کر صوبوں کے برابر ایک روپیہ دس پیسے کرنے،نیلم جہلم پراجیکٹ کے معائدہ پر ٹھوس پیش رفت کرنے،آزادکشمیر کے اندر سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے،ترقیاتی بجٹ میں تقریبا دوگنا اضافے،قومی اقتصادی کونسل،این ایف سی ایوارڈ کے اجلاسوں میں آزادکشمیر کی بھرپور نمائندگی کرنے پر انہیں مبارکباد دیتے ہوے ان اہم قومی معاملات کے حل کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوے انہیں ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہوے کہا ہے کہ اس جدوجہد میں وزیراعظم کے شانہ بشانہ صف اول میں اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے،کشمیر ہاوس اسلام آباد میں اس حوالے سے منعقدہ اجلاس میںآزادکشمیربارکونسل،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن،ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن،آزادکشمیر کے مختلف اضلاع و تحصیل ہا کی بار ایسوسی ایشنزکے منتخب نمائندگان نے شرکت کی۔اجلاس میں متفقہ طورپر دو قراردادیں منظور کی گئیں جن میں مندرجہ بالا امور پر بھرپور حمایت کا اعادہ کیا گیا۔جس سے خطاب کرتے ہوے وزیراعظم آزادکشمیرراجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ معاہدہ کراچی کا ایکٹ 74 کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حکومت کے پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہاں گڈ گورننس قائم کرے،کونسل کوئی سفارتخانہ نہیں کہ بند ہوگیا تو مسلہ ہو گا،پاکستان کے ساتھ براہ راست رشتوں کو مظبوط اور کونسل کا بطور آڑھتی کا کردار ختم کر نا چاہتے ہیں،جو مراعات کشمیر کونسل کے ملازمین کو حاصل ہیں وزیراعظم آفس اسلام آباد کے ملازمین کو بھی حاصل نہیں،

کونسل نے آزادکشمیر کی عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد سے انکار کیا،آزادکشمیر کے لوگوں کو ایک ذمہ دار اور بااختیار دیکھنا چاہتا ہوں،وکلاء کا انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کے حوالے سے بنیادی کردار ادا کرتی ہے ایکٹ 74 آزادکشمیر کے عوام کی امیدیں اور خواہشات کی تکمیل نہیں کرتا یہ فر سودہ ہو چکا ہے پاکستان میں اٹھارویں ترمیم ہو سکتی ہے تو پھر یہاں بھی ہوگی،کونسل کی وجہ سے آزادکشمیر کے اہم منصوبہ جات التوا کا شکار ہوے،میرپور ڈرائی پورٹ کشمیر کونسل کی وجہ سے نہیں بن سکا،

ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے کسی چھوٹی موٹی ترمیم پر سمجھوتہ نہیں کرونگا،اقتدار اگر اس مقصد کے لیے چھوڑنا پڑے تو بھی سودا مہنگا نہیں سیاسی مخالفین اس آڑ میں سازشیں کرنا چاہتے ہیں تو کرتے رہیں،ان خیالات کااظہار انہوں نے آزادکشمیر بارکونسل،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن،ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز،تحصیل بار ایسوسی ایشنز کے منتخب نمائندگان و سئینر وکلاء کے ساتھ مشاورتی سیشن سے خطاب کرتے ہوے کیا اس موقع پر وزیر قانون راجہ نثار احمد،وزیر صحت ڈاکٹر نجیب نقی،

وزیر تعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی،ایڈووکیٹ جنرل رضا علی خان،سیکرٹری قانون ارشاد قریشی،وائس چیئرمین بار کونسل چوہدری شوکت عزیز ایڈووکیٹ،صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن چوہدری شبیر،صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن راجہ ماجد سمیت سینر وکلاء امجد علی خان،کے ڈی خان،منظور قادر ایڈووکیٹ،عبد الرزاق کشمیری،نبیلہ ایوب، علی زمان ایڈووکیٹ ودیگرسینئر وکلا نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر وکلاء نمائندگان کے ساتھ سولات و جوابات کی گھنٹوں پر محیط تفصیلی نشست ہوئی وکلاء نمائندگان نے آزادکشمیر کے عبوری آئین میں ترامیم اور آزادکشمیر کونسل کے مالیاتی و انتظامی اختیارات کی کلی طورپر آزادکشمیر کی منتخب حکومت کو منتقلی کی بھرپور حمایت کی۔

وزیراعظم آزادکشمیر نے اس موقع پر کہا کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ کشمیر کونسل آزادکشمیر اور پاکستان کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے نہ ہی یہ ایسا کررہی ہے آئین کو معاشرے میں بنیادی اہمیت حاصل ہے معاشرہ کی ترقی،خوشحالی،طرز زندگی اور نظام حکومت کیسا ہوگا وہ اسی کے تحت طے ہوتا ہے جس ایکٹ کے تحت یہ نظام قائم ہوا تھا یہ عجلت میں پاس کیا گیا تھا اور اس وقت مسلم کانفرنس کی مجلس عاملہ نے اسے مسترد کر دیا تھا اس معاملے پر وکلاء برادری کا آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے اہم کردار ہے اسی لیے آپ لوگوں کو تکلیف دی کہ آپ تک اس اہم معاملے پر ہونے والی پیش رفت پہنچاوں پی پی دور میں بھی آئین میں ترامیم کے لیے تجاویز پیش ہوئیں

جب یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے وہ مظفرآباد آے تو میں نے آئینی ترامیم کی بات کی لیکن پیپلز پارٹی کے وفد نے انہیں کہا کہ آپ یہ نہ کریں فاروق حیدر قوم پرست ہے میرے گاوں میں گھر پر ہندوستانی فوج نے بمباری کی جس میں ایک خاتون جاں بحق اور گھر کا ایک حصہ تباہ ہو گیا،میرے والد آٹھویں جماعت کے طالبعلم تھے جب پہلی دفعہ گرفتار ہوے،آزادی کے وقت میری بھی ماں اور دو بہنیں سرینگر رہ گئیں تھیں،میرے والد نے بھی اپنا بھرپور حصہ ڈالا،تحریک آزادی کشمیر اور الحاق پاکستان کی جدوجہدکے حقوق دوچار لوگوں نے بحق ناشر محفوظ نہیں کر رکھے بہت سارے دوسرے لوگوں کا بھی اس میں حصہ ہے بلکہ زیادہ حصہ ہے غازی ملت اور مجاہد اول کی خدمات سے کسی کو انکار نہیں مگر دیگر بھی بہت سارے لوگ تھے،سردار سکندر حیات خان میرے لیڈر ہیں آج بھی ان کا سب سے زیادہ احترام کرتا ہوں مگر ان کے بیان پر بھی اپنا اظہار کیا کہ افسوس ہوا،مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہونے سے پہلے ہی مسلم لیگ ن آزادکشمیر نے آئینی ترامیم کے حوالے سے گزشتہ پانچ سالوں میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہم نے آٹھ آٹھ گھنٹے مشاورتی اجلاس منعقد کیے،میرے ساتھ طارق فاورق صاحب،شاہ غلام قادر صاحب،نجیب نقی صاحب،افتخار گیلانی،عبد الخالق وصی و دیگر نے شرکت کی۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…