جمعرات‬‮ ، 04 دسمبر‬‮ 2025 

ڈاکٹر شاہد مسعود نے سٹوڈیو میں بیٹھے بیٹھے سپریم کورٹ سے ٹانگ اڑا لی، ڈاکٹر شاہد مسعود وزارت حاصل کرکے اپنے اراکین کو کہیں گے کہ بول کیا مانگتا ہے؟ سینئر صحافی کا دلچسپ تجزیہ

datetime 15  مارچ‬‮  2018 |

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئر صحافی و کالم نویس نذیر ناجی نے اپنے کالم میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے حوالے سے لکھاکہ آج عدالتوں میں بڑے زبردست کیس آئے۔ ایک تو ہمارے مشہور و معروف اینکر صاحب تھے‘ جو حسب عادت ایک نیا پھڈا ڈال بیٹھے۔ وہ یہ ہے کہ انہوں نے قصور کی ایک معصوم بچی زینب کے ساتھ زیادتی کے کیس پر‘ اپنے سٹوڈیو میں بیٹھے بیٹھے دیکھے بغیر‘ ٹانگ اڑا دی۔ جہاں جا کر وہ اڑی‘ وہ منصف اعلیٰ‘ میاں ثاقب نثار صاحب کی عدالت تھی۔

دوستوں نے انہیں سمجھایا کہ وہ غلط بیان جاری کر بیٹھے ہیں لیکن ڈاکٹر صاحب نے کسی کی بھی نہیں مانی۔ وہ پاکستان کے منصف اعلیٰ کے ساتھ‘ ضد لگا بیٹھے کہ ان کا دعویٰ جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ منصف اعلیٰ میاں ثاقب نثار نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی۔ جس طرح بعض لوگ اپنے دفترمیں بیٹھے‘ کسی قابل احترام شخصیت کو بلاوجہ چیلنج کردیں کہ وہ جو دعویٰ کر رہے ہیں‘ اسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا‘ اسی طرح ڈاکٹر صاحب نے کیا۔ دعویٰ یہ تھا کہ قصور شہر میں معصوم زینب کے قاتل کے‘ دنیا بھر میں ان گنت بینک اکاؤنٹس ہیں۔ ان میں کروڑوں کی غیر ملکی کرنسیاں پڑی ہیں۔ ظاہر ہے ڈاکٹر صاحب کے اس دعوے پر‘ ہر معقول آدمی یہی کہتا کہ ایک خستہ حال ویہڑھے میں چارپائی پر بیٹھا مجرم‘ اندھا دھند زرمبادلہ کیسے کما سکتا ہے؟ وہ بینکوں کی تعداد بھی بتا رہے تھے جن میں مبینہ اکاؤنٹس تھے۔ ڈاکٹر صاحب کو بڑی محبت اور نیک دلی سے سمجھایا گیا کہ اپنے دعوے سے دستبردار ہو جائیں۔ ورنہ جس طرح ڈاکٹر صاحب نے بے فکری سے‘ منصف اعلیٰ کو امتحان میں ڈال دیا‘ اس میں لینے کے دینے نہ پڑ جائیں؟ وہ باز نہ آئے۔ اڑتی سی اک خبر ہے کہ ڈاکٹر صاحب اپنے نادرخیال سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں۔وہ یقیناًاپنے خیال میں‘ دنیا بھر کے بیشتر بینکوں سے خاموشی کے ساتھ آٹھ دس بڑے بڑے بینک اکاؤنٹس سے‘ کسی نہ کسی طرح اربوں‘ کروڑوں کی رقوم نکلوا کر‘ بلوچستان میں قومی اسمبلی کے حلقے سے امیدوار بن جائیں گے۔

کامیابی حاصل کرنے کے بعد‘ باقی ماندہ امیدواروں سے ڈیل کریں گے اور پوری ٹیم ساتھ لے کر قومی اسمبلی کا رخ کریں گے۔ اپنے دس اراکین کو ”بول کیا مانگتا ہے؟‘‘ کی طرز پر‘ اچھی سی ایک وزارت لے کر‘ وزرا کے لئے مخصوص بہترین رہائش گاہ حاصل کر لیں گے۔ بطور وزیر‘ ا پنے عملے کو جمع کر کے ایک مختصر سی وزارتی میٹنگ کریں گے۔ اپنے سٹاف کو رازداری سے بتائیں گے کہ دنیا کے ستر سے زیادہ بینک اکاؤنٹس میں ان کی بھاری رقوم محفوظ ہیں۔ میرا خیال تھا کہ اتنی بے انتہا دولت آجانے کے بعد‘ مجھے قومی خزانے سے کچھ لینے کی ضرورت ہی نہیں بلکہ میں تو دونوں ہا تھو ں سے دولت خرچ کرنے آیا ہوں۔ اس میں سے آپ لوگوں کو بھی کچھ نہ کچھ دیتا رہوں گا، لیکن چند ہی روز میں‘ سب کچھ دیکھنے کے بعد‘ اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ دولت بٹورنے کے لئے ایک وزارت ہی کافی ہے۔

موضوعات:



کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…