اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)نے کہاہے کہ کل تک ایک دوسرے کو چور، ڈاکو ، نقلی خان اور بیماری کہنے والے آج گلے مل رہے تھے ، بہروپیوں کے چہرے عوام کے سامنے آگئے ہیں ، نقلی جمہوری چہروں اور قوتوں نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں دھاندلی کی، جمہوری لوگوں اور نامور لیڈروں کو سیاست سے ختم نہیں کیا جاسکتا، ووٹوں کو خریدا گیا، لوگوں کو ایک دوسرے سے ملوایا گیا،ابھی بڑا مرحلہ 2018ء کا الیکشن باقی ہے، تمام مشکلات کے باوجود نواز شریف اصولوں پر ڈٹ کر کھڑے ہیں،
آئندہ انتخابات میں ووٹ کو عزت دو کے نظریئے کی جیت ہوگی ،ملک میں دو ٹیمیں بن چکیں ایک جمہوری الیون اور دوسرا جمہورا الیون ہے، جمہورا الیون میں ڈگڈگی بجتی ہے عمران خان ناچتے ہیں، سنجرانی صاحب کا انتخاب نہیں بھرتی ہوئی ہے، پیپلز پارٹی والے اب بھٹو کی قبر پر کس منہ سے جائینگے؟۔پیر کو اپوزیشن اتحاد کے امیدوار صادق سنجرانی کے چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے پر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر وزیر مملکت طلال چودھری کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج ان لوگوں کا بھیانک چہرہ سامنے آ گیا ہے جو تبدیلی اور انقلاب کے نعرے لگاتے تھے، انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے خریدوفروخت کی اور نہ کی خریدوفروخت ہونے دی وہ آج بھی اصولوں پرکھڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کا الیکشن ہو گیا ہے ۔ ایوان میں موجود ممبران جو ایک دوسرے کو چور اور ڈاکو ، نقلی خان کہہ کر پکارتے تھے وہ ایک دوسرے کو مبارکباد یں دے رہے تھے اس عمل سے ان لوگوں کا بھیانک چہرہ عوام کے سامنے آگیا ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ آج بھی اس شخص کی جیت ہوئی ہے جو اصولوں پر کھڑا ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج ہم نے وہی منظر دیکھا جو 2014ء میں امپائر کی انگلی پر ناچنے والے کا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ایک بہت بڑا مرحلہ باقی ہے ، عوام انتخابات میں اس شخص کو ووٹ دینگے جو اصولوں پر کھڑا ہے وہ شخص محمد نواز شریف ہے۔ پاکستان کے عوام اسی اصولی شخص کے ساتھ کھڑے ہیں ۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ بلوچستان ، کے پی کے، پنجاب میں جس طرح ووٹ خریدے گئے وہ آج ظاہر ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج بھٹو صاحب کا بھرم بھی ختم ہو گیا ہے جو نعرے لگاتے تھے بھٹو زندہ ہے آج پیپلز پارٹی کے رویئے کے بعد بھٹو شہید ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نامعلوم افراد اور انگلی پر ناچنے والی کٹھ پتلیاں جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی رہی ہیں ۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ جن لوگوں نے ووٹ کی خریدوفروخت کی اور ایک دوسرے کیساتھ ہاتھ ملایا وہ ظاہر ہوگئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ پہلے بلوچستان کی حکومت ختم کی گئی اور آج اسی کا تسلسل دہرایا گیاہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں وہ 2018ء میں نامعلوم افراد اور غیر جمہوری لوگوں کو جواب دینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ نواز شریف اور (ن) لیگ کے نظریے کو فتح ہوگی ۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا مقصد سسٹم کو چلتے رکھنا تھا ۔ طلال چودھری نے کہا کہ افواہیں پھیلائیں گئی کہ سینیٹ کے انتخابات نہیں ہونگے، اسمبلیاں تحلیل کرنے کی کوشش کی گئی جو کامیاب نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کا ایک فائدہ یہ ہوا ہے کہ کئی لوگوں کے اصل چہرے بے نقاب ہوگئے ہیں۔ یہ لوگ اصول پسند، تبدیلی اور سٹیٹس کو کے خلاف باتیں کرتے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ زرداری جو ایک بیماری تھا وہ بنی گالہ تک پہنچ چکی ہے ۔ طلال چودھری نے عمران خان کا نام لئے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی بہروپئے ہیں جو خود اسمبلی آتے نہیں مگر ووٹ کی طاقت سے صدر اور وزیراعظم بننا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے رضا ربانی کی بجائے سنجرانی کو سپورٹ کیاان لوگوں کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔ یہ بھٹو کی قبروں پر کس منہ سے جائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری جلد اعلان کرینگے کہ ان کا بھٹو سے کوئی تعلق نہیں، تبدیلی کی سیاست سب کلیئر ہو کر سامنے آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج تحریک انصاف کی اصول پسندی اور سیاست خرید کر دکھائی گئی ۔ طلال چودھری نے کہا کہ 2018ء کے الیکشن آنیوالے ہیں اس سے قبل نواز شریف کو این اے 120 میں کامیابی ملی۔ اس الیکشن کے دوران مسلم لیگ (ن) کے لوگوں کو لاپتہ کیاگیا پھر بھی کامیابی مسلم لیگ (ن) کا مقدر بنی ۔ انہوں نے کہا کہ کوٹ مومن میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی ہوئی ، ہمارا نشان چھینا گیا پھر بھی شیر کو ووٹ پڑے۔ لودھراں میں بھی مسلم لیگ (ن) جیتی اور 2018ء میں نواز شریف کا نظریہ جیتے گا ۔ ایک سوال پر طلال چودھری نے کہا کہ لگتا ہے کہ سنجرانی صاحب کا انتخاب نہیں بھرتی ہوئی ہے ۔2018ء کا الیکشن کسی ڈرائنگ روم میں نہیں ہوگا۔
عام انتخابات میں فیصلہ پارٹی نمائندے نہیں عوام کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دو ٹیمیں بن چکی ہیں ایک جمہوری الیون اور دوسری جمہورا الیون ۔ جمہورا الیون میں ڈگڈگی بجتی ہے خان صاحب اس پر ناچ کردکھاتے ہیں۔ نواز شریف اپنے نظریئے اور اصول پر کھڑے ہیں۔ ہم نے ووٹ کی بھیک نہیں مانگی، ہمیں ووٹ نہیں اصول کی جیت چاہئے ۔ طلال چودھری نے کہا کہ ہمیں وزارت عظمی نہیں اپنے اصول کی جیت چاہئے جو ووٹ کی خریدوفروخت کرتے ہیں انہیں 2018ء میں جواب مل جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء کے الیکشن کا اسی طرح رزلٹ آئے گا جیسا کوٹ مومن اور لودھراں میں آیا ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جس جگہ کھڑے ہو جائیں وہاں جلسہ ہوتا ہے، نواز شریف کی بیٹی جس جگہ جاتی ہے وہاں ہر جگہ لوگ ہی لوگ ہوتے ہیں۔ایک سوال پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایم کیو ایم کا حال سب کے سامنے ہے۔