اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ شب خواجہ آصف کے چہرے پر ایک شخص نے سیاہی پھینک دی تھی ۔ جس کے بعد اس شخص کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا تھا ۔تفصلات کے مطابق خواجہ آصف سیالکوٹ میں (ن) لیگ کے ورکرز کنوینشن سے خطاب کر رہے تھے کہ ایک شخص نے اچانک پیچھے سے ان پر سیاہی پھینک دی۔واقعے کے فوری بعد پولیس نے وزیر خارجہ خواجہ آصف پر سیاہی پھینکنے والے شخص کو گرفتار کر لیا۔
خواجہ آصف نے اس موقع پر کہا کہ سیاہی پھینکنے والے شخص کو کسی نے بھیجا ہے اور چار پیسے دے کر مجھ پر سیاہی پھینکوائی گئی لیکن اسے چھوڑ دیں کیونکہ میری اس سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سیاسی پھینکنے سے میری سیاست کو فرق نہیں پڑتا بلکہ اب بھی ہرازوں لوگ میرے لیے دعا گو ہیں۔خواجہ آصف کی جانب سے سیاہی پھینکنے والے شخص کو چھوڑنے کا کہنے پر کارکنوں کی جانب سے نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔خیال رہے کہ چند روز قبل وزیر داخلہ احسن اقبال پر بھی ورکرز کنوینشن سے خطاب کے دوران ایک شخص نے ان کی جانب جوتا اچھال دیا تھا۔دریں اثنا زوزیر خارجہ خواجہ آصف پر سیاہی پھینکنے والے شخص کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ مبینہ طور پر تحریک لبیک کا کارکن ہے جس نے ختم نبوتؐ کے معاملے پر خواجہ آصف پر سیاہی پھینکی۔وزیر خارجہ پر سیاہی پھینکنے والے نوجوان کا نام فیض الرسول بتایا جاتا ہے جو کہ سیالکوٹ کے قریب سرحدی علاقے مظفر پور کا رہائشی ہے۔واضح رہے کہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب مسلم لیگ ن کے ورکرز کنونشن کے دوران خواجہ آصف تقریر کر رہے تھے کہ اسی دوران ایک نوجوان نے ان کے چہرے پر سیاہی پھینک دی۔سیاہی خواجہ آصف کے چہرے اور بالوں پر گری جبکہ ان کے کپڑے بھی خراب ہوگئے، قریب کھڑے کئی کارکنان بھی اس سیاہی سے متاثر ہوئے۔ خواجہ آصف پر سیاہی پھینکنے والے شخص کو لیگی کارکنوں نے تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد اسے پولیس کے حوالے کردیا گیا۔خواجہ آصف نے مذکورہ شخص کو بعد میں معاف کردیا۔