اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز سپریم کورٹ میں زینب قتل پر ڈاکٹر شاہد مسعود کے انکشافات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے عدالت کے روبرو معافی کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے انہیں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کے انکشافات سے متعلق معروف صحافی حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
زینب قتل ازخود نوٹس کیس کی لاہور سپریم کورٹ رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے انکشافات پر نوٹس لیتے ہوئے جب ڈاکٹر شاہد مسعود اور دیگر صحافیوں کو طلب کیا تھا تب چیف جسٹس نے سماعت کے دوران مجھے روسٹرم پر بلایاتھا اس وقت میں نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے سے کہا تھا کہ آپ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کو تین قانونی راستے دئیےہیں ان کو چوتھا آپشن معافی کا بھی دیں۔جس پر چیف جسٹس نے مجھ سے کہا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کو معافی کس وقت مانگنی چاہئے۔ جس پر میں نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں آج اسی وقت معافی مانگنی چاہئے۔ اس وقت ڈاکٹر شاہد مسعود نے معافی نہیں مانگی اور ان کو اس بات پر منانے کیلئے میں اور کاشف عباسی کورٹ روم سے باہر لے گئے اور ان سے درخواست کی کہ کل کو بھی آپ نے مانگنی ہی مانگنی ہے تو آج مانگ لیں۔ ہم نے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی ، اور انہیں سمجھایا کہ آپ کےپاس ثبوت نہیں ہیں لہٰذا آپ ضد اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہ کریں ۔ اب ایک ماہ گزرنے کےبعد ڈاکٹر شاہد مسعود عدالت سے معافی مانگ رہے ہیں۔ اب انہیں معافی ملنی تو نہیں چاہئیے لیکن اگر عدالت معاف کر دے تو صوابدید ہے۔واضح رہے کہ ایک پروگرام میں زینب قتل کیس پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود نے سیریل کلر عمران کے ملک کے مختلف بینکوں میں اکائونٹس کا انکشاف کرتے ہوئے اسے پیڈو فیلیا مافیا کا رکن بتایا تھا جبکہ دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں ایک وفاقی وزیر اس مافیا کی سرپرستی کر رہا ہے۔