منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

والدین کہتے ہیں بیٹی کو اسلام آباد میں بہت بڑی نوکری مل گئی ہے اب اسلام آباد ۔۔۔! دلت برادری سے تعلق رکھنے والی پیپلز پارٹی کی نومنتخب سینیٹرکرشنا کوہلی کا انٹرویو،دلچسپ انکشافات

datetime 4  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن/کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) تھر کے ضلع نگرپار کے پسماندہ علاقے کی دلت برادری سے تعلق رکھنے والی پیپلز پارٹی کی نو منتخب سینیٹر کرشنا کماری کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو اسلام آباد میں بہت بڑی نوکری مل گئی ہے اور اب وہ اسلام آباد چلی جائیں گی۔بی بی سی اردو کے ریڈیو پروگرام میں کرشنا کماری نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والدین کو پتا ہی نہیں کہ سینیٹر کیا ہوتا ہے اور ان کا رکن منتخب ہو جانا کیا معنی رکھتا ہے۔

کرشنا کماری نے کہا کہ ان کی برداری کے جو لوگ ان کے گھر انھیں مبارک باد دینے کے لیے آ رہے ہیں اْن سے اْن کے والدین کا یہ ہی کہنا ہے کہ اْن کی بیٹی کو بہت بڑی نوکری مل گئی ہے اور وہ جلد اسلام آباد چلی جائیں گے۔کرشنا کماری نے کہا کہ ان کے گھر والے اور ان کی برداری والے بہت خوش ہیں اور مٹھائیاں تقسیم کر رہے ہیں۔ملک کی سینیٹ میں منتخب ہونے پر کرشنا کماری نے اپنے جذبات اور تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اتنی خوشی ہوئی ہے کہ اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں یہ سب کچھ خواب سا لگ رہا ہے اور وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھیں کہ وہ سینیٹر منتخب ہو جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھ ابھی تک یقین نہیں آ رہا۔’کرشنا کماری نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد ان کی یہ سوچ تھی کہ انھیں کوئی اچھی نوکری مل جائے گی اور وہ اپنی برداری کی کچھ خدمت کر سکیں گی۔کرشنا کماری عمرانیات میں ایم اے کی ڈگری رکھتی ہیں اور اپنے علاقے میں سماجی خدمات انجام دیتی رہی ہیں۔ سیاست میں آنے کے بارے میں ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ سیاست میں آنے کے بارے میں جب بھی وہ سوچتی تھیں تو انھیں یہ ہی خیال آتا تھا کہ کبھی موقع ملا تو صوبائی اسمبلی کی رکن منتخب ہو کر اپنے علاقے کے پسماندہ اور غریب لوگوں کے لیے کچھ کریں گی۔صوبہ سندھ میں ہندو اقلیت کی بھیل، کوہلی، میگاوار اور اوڈ برادریوں سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت انتہائی غریب ہے اور ان میں خواندگی کی شرح بھی بہت کم ہے۔

سندھ کے ان دور آفتادہ علاقوں میں بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانا ایک انہونی سے بات ہے۔ ان علاقوں میں غربت کی وجہ سے لوگوں میں اتنی سکت ہی نہیں ہوتی کہ وہ بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے شہروں میں بھیج سکیں۔کرشنا کماری اپنی برداری کے لوگوں اور خاص طور پر خواتین کے لیے کچھ کرنے کے عزم سے سرشار ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کیونکہ وہ جرنل سیٹ سے منتخب ہوئی ہیں اس لیے وہ زیادہ مؤثر طریقے سے کام کر سکتی ہیں۔کرشنا کماری کو اس بات کا پوری طرح ادراک ہے کہ سینیٹر کا کردار زیادہ تر قانون سازی تک محدود ہوتا ہے

اور وہ پارلیمان کے ایوان بالا میں اپنے صوبے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ کرشنا نے کہا کہ سینیٹ کا پلیٹ فارم ایک بڑا پلیٹ فارم ہے اور اس کا مؤثر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے خواتین کی تعلیم اور صحت کو اجاگر کرنے اور انھیں حل کرنے کے لیے بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔کرشنا کماری کا کہنا ہے کہ انھیں اپنی برداری کے اسی فیصد سے زیادہ لوگوں کی حمایت حاصل ہے اور ان کا اپنی برادری کے لوگوں سے قریبی رابطہ ہے۔ کرشنا کماری کے فون کی رنگ ٹون اپنے وقت کے مقبول ترین قومی ترانے ’سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد‘ ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…