اسلام آباد (نیوز ڈیسک)دنیا بھر میں کینسر کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور ان میں پھیپھڑوں کا سرطان سب سے زیادہ تشخیص ہونے والی اقسام میں شامل ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں عالمی سطح پر رپورٹ ہونے والے کینسر کیسز میں سے 12.4 فیصد صرف پھیپھڑوں کے کینسر کے تھے۔
یہ مرض نہ صرف عام ہے بلکہ اموات کی شرح کے اعتبار سے بھی خطرناک ترین کینسر تصور کیا جاتا ہے۔ صرف 2022 میں کینسر سے ہونے والی کل اموات میں 18.7 فیصد اموات پھیپھڑوں کے کینسر سے واقع ہوئیں۔
عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ تمباکو نوشی اس مرض کا سب سے بڑا سبب ہے، تاہم حالیہ سائنسی تحقیق نے ایک اور اہم خطرے کی نشاندہی کی ہے۔
فاسٹ فوڈ کا شوق بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے
طبی جریدے Thorax میں شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ اور الٹرا پراسیس اشیاء کا زیادہ استعمال پھیپھڑوں کے سرطان کے امکانات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
تحقیق میں 1 لاکھ سے زائد بالغ افراد کی خوراک اور صحت کا جائزہ تقریباً 12 برس تک لیا گیا۔ اس دوران 1706 افراد میں پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی۔
مطالعے میں جن غذاؤں کو خطرے کا باعث پایا گیا، ان میں شامل ہیں:
برگر، پیزا، آئس کریم، تلی ہوئی اشیاء، بیکری آئٹمز (کیک، پیسٹری)، ڈبل روٹی، انسٹنٹ نوڈلز، مارجرین، سافٹ ڈرنکس، میٹھے جوسز، اور ناشتے کے سیریل وغیرہ۔
الٹرا پراسیس غذائیں کیوں نقصان دہ ہیں؟
ان اشیاء کو تیاری کے دوران متعدد بار کیمیکل پراسیسنگ سے گزارا جاتا ہے، اور ان میں نمک، چینی اور مصنوعی اجزاء کی مقدار زیادہ جبکہ فائبر اور غذائیت کم ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں دل کے امراض، کینسر اور دیگر دائمی بیماریوں سے منسلک کیا گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق، ان اشیاء کا باقاعدہ استعمال نہ صرف پھیپھڑوں کے سرطان بلکہ اس کی مختلف اقسام کے امکانات کو بھی بڑھا سکتا ہے۔
مزید تحقیق کی ضرورت
ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ نتائج حتمی نہیں کہلائے جا سکتے، اور ان کی مزید تحقیق اور تصدیق درکار ہے۔
تاہم موجودہ شواہد اس جانب ضرور اشارہ کرتے ہیں کہ الٹرا پراسیسڈ فوڈ کا استعمال کم کرنا عوامی صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے اور ممکنہ طور پر پھیپھڑوں کے کینسر کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔