مردان(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی افتخار مشوانی نے دعویٰ کیا ہے کہ فرانزک رپورٹ میں مردان کی 4 سالہ اسماء سے زیادتی کی تصدیق نہیں ہوئی اور نہ ہی بچی کو قتل کیا گیا بلکہ اس کی طبعی موت واقع ہوئی۔نجی ٹی وی کے مطابق فورنزک رپورٹ میں بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کی رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے افتخار مشوانی نے کہا کہ ضلعی ناظم بچی کے ساتھ زیادتی کا الزام لگا کر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں۔مردان کے علاقے گوجر گڑھی میں اسماء قتل کے خلاف
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الگ الگ ریلیاں نکالیں۔پی ٹی آئی کی امن ریلی کی قیادت رکن صوبائی اسمبلی افتخار مشوانی نے کی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ فورنزک رپورٹ میں اسماء سے زیادتی کی تصدیق نہیں ہوئی، ضلعی ناظم زیادتی کا الزام لگا کر اپنی سیاست چمکارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بچی کے ساتھ نہ زیادتی ہوئی اور نہ ہی اسے قتل کیا گیا بلکہ اس کی طبعی موت واقع ہوئی۔رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ پولیس منگل کو سپریم کورٹ میں فورنزک رپورٹ جمع کروائے گی، ساتھ ہی انہوں نے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ دوسرے پوسٹ مارٹم کی ہدایات جاری کرے۔پی ٹی آئی کی ریلی میں اسماء کے لواحقین نے بھی شرکت کی، اس موقع پر اپنے خطاب میں اسماء کے والد بہرام خان نے بھی دعویٰ کیا کہ ان کی بچی سے جنسی زیادتی نہیں ہوئی اور بچی کو غسل دینے کے دوران بھی جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں تھا۔دوسری جانب اے این پی کی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ضلع ناظم حمایت مایار نے کہا کہ فورنزک رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق نہ ہوئی ہو تو ہمیں بھی خوشی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اگر بچی سے زیادتی نہیں ہوئی تو قتل تو ہوا ہے، ملزمان اب تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر کچھ بھی نہیں ہوا تو 243 لوگوں کے ڈی این اے نمونے کیوں لیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ مردان کے گاوءں گوجر گڑھی کے علاقے جندر پار کی 4 سالہ بچی اسماء کی لاش 15 جنوری کو گھر کے قریب کھیتوں سے برآمد ہوئی تھی، جس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق ہوئی تھی کہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مردان میں واقع اسماء کی رہائش گاہ کا دورہ کیا تھا اور ملزمان کی گرفتاری کی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی۔بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے بھی بچی کے قتل کا ازخود نوٹس لیا تھا۔