کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ سے ایوان بالا سینیٹ کی بارہ نشستوں کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے 96امیدواروں نے نامزدگی فارم حاصل کرلیے ،سندھ بلوچستان اورپنجاب میں سینیٹ انتخابات کے لیے سیاسی داو پیچ کا سلسلہ تیز ہوگیا ،سابق صدر آصف زرداری سینیٹ میں پیپلزپارٹی کو برتری دلانے اور سیاسی پارٹیوں سے جوڑ توڑ کیلئے متحرک ہوگئے،
پیپلزپارٹی سمیت مختلف پارٹیوں کا سینیٹ کے لیے امیدوارشارٹ لسٹ کرنے اورمشترکہ تعاون پراتفاق کے باوجود سیاسی اتحاد یا مفاہمتی کارڈ قبل ازوقت شوکرنے سے اجتناب کی پالیسی گامزن ہیں ۔ سندھ سے خالی ہونے والی سینیٹ کی بارہ نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے جوڑتوڑ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے حکمران پیپلزپارٹی ،ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی، فنکشنل لیگ سمیت مختلف جماعتوں اورآزاد ارکان سمیت 96 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی حاصل کرلیے ہیں الیکشن کمیشن سندھ کا دفتراتوارکے روز بھی کھلا رہا تاہم ابھی تک کسی بھی امیدوارنے پہلے روز اپنے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے ۔ الیکشن کمیشن سندھ کے ترجمان کے مطابق اتوارکے روز بھی الیکشن کمیشن سے مختلف پارٹیوں اوران کے نامزد کردہ ارکان نے 30 نامزدگی فارم حاصل کیے اورکاغذات نامزدگی جمع کرانے کے پہلے روز کسی امیدوار نے فارم جمع نہیں کرائے ہیں ،صوبائی الیکشن کمشنرکے مطابق سینٹ انتخابات 2018 کیلئے امیدوار 8 فروری تک کاغذات نامزدگی حاصل کرکے جمع کرا سکتے ہیں۔ دوسری طرف سیاسی دا پیچ کے ماہر سابق صدر آصف علی زرداری نے سینیٹ میں پیپلزپارٹی کی برتری کے لیے رابطوں اورجوڑتوڑ کا سلسلہ سندھ سے بلوچستان ،خیبرپختونخواہ اورپنجاب تک وسیع کردیا ہے ۔ معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری اور فضل الرحمن بلوچستان فارمولا ملک کے دوسرے صوبوں خصوصا خیبر پختونخوا میں بھی استعمال کرنے کے خواہشمند ہیں
اوروہ کے پی کے میں پیپلز پارٹی آفتاب شیرپا ،اسفندیار ولی اور مولانا فضل الرحمن سے مشترکہ طور پر کوئی سیاسی مفاہمت کر کے خیبرپختونخوا سے کچھ سینیٹرز بنانے کے لیے جوڑتوڑ میں مصروف ہیں اسی طرح انہوں نے صوبہ پنجاب اوربلوچستان کی صورتحال پر چوہدری شجاعت حسین سے بھی سینیٹ انتخابات میں اپ سیٹ کے لیے مشاورت کی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ق) کے 46ارکان مشترکہ تعاون کے ذریعہ ایک جنرل نشست نکالنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
پیپلزپارٹی سندھ سے 5جنرل اور5مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے جوڑتوڑ میں مصروف ہے ، جب کہ ایم کیوایم اور دیگر اپوزیشن جماعتیں 3جنرل اور دو مخصوص نشستوں پرکامیابی کے لیے سرگرم ہوگئی ہیں۔جیسے جیسے سینیٹ کے الیکشن قریب آرہے ہیں سندھ میں بھی ایوان بالا کی بارہ نشستوں کے لئے سیاسی جوڑ توڑ میں تیزی آرہی ہے۔ پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور کبھی فنکشنل لیگ اور مسلم لیگ ن، سبھی اپنے پلڑوں کا وزن بڑھانے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں جبکہ روٹھوں کا منانے اور نئی سیاسی چالوں کے ذریعہ ہرجماعت اپنی اپنی برتری کے لیے سرگرم ہوگئی ہیں۔سینیٹ الیکشن کے لیے متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ فنکشنل اور مسلم لیگ نون میں پینگیں بڑھنا شروع ہوگئی ہیں۔سینیٹ میں برتری کے لیے سیاسی چالوں اور جوڑتوڑ کا عمل ملک بھرمیں جاری ہے بعض جماعتوں نے اپنے امیدواروں کوشارٹ لسٹ تو کرلیا ہے مگر کسی بھی جماعت نے سینیٹ انتخاب کے لیے اتحاد یا مفاہمتی کارڈ ابھی خفیہ رکھا ہوا ہے ۔ سندھ میں سینیٹ کی 12نشستوں کیلئے انتخاب ہوگا ، جن میں 7 جنرل 2ٹینوکریٹ 2خواتین اور ایک اقلیتی نشست شامل ہے۔