’’ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے، ان لوگوں کو پکڑ کر دبوچوں گا‘‘ میرے خلاف کمپین کیلئے ڈھائی ارب روپے میڈیا میں پھینکے گئے کس کس نے پیسے لئے، ڈاکٹر شاہد مسعود نے سنگین الزامات عائد کردئیے

27  جنوری‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قصور کی ننھی زینب اور دیگر بچیوں کے پکڑے جانے والے قاتل سے متعلق جھوٹی خبر دینے والے ڈاکٹر شاہد مسعود بجائے اپنے کئے پر شرمندہ ہونے کے دیدہ دلیری سے صحافتی حلقوں کو للکارنے اور ان پر سنگین الزامات عائد کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ

’’ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے، ابھی میں ان لوگوں کوپکڑ کر دبوچوں گا، میں نہیں چھوڑوں گا ان کو(ان کا اشارہ ان صحافیوں اور اینکرز کی جانب تھا جنہوں نے ان کی خبر کی انویسٹی گیشن کرتے ہوئے اسے غلط اور من گھڑت قرار دیا تھا)ڈاکٹر شاہد مسعود نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف ڈھائی ارب روپے سے کمپین لانچ کی گئی ہے۔مختلف لوگوں کو کروڑ ، کروڑ 80، 80لاکھ روپے دئیے گئے ہیں۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ جب میں اے آر وائی نیوز میں تھا تو میں نے کئی لوگوں کو کرپشن پر چینل سے نکال دیا تھا وہ لوگ اب بیٹھ کر میرے خلاف کمپین چلا رہے ہیں، میں نے کچھ لوگوں کی انکوائری شروع کروائی تھی اب وہی لوگ اپنا بدلہ لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ یہ بدمعاشیہ جو کچھ مرضی کر لیں یہ نہیں بچ سکیں گے۔ بدمعاشیہ سے میری مراد صرف سیاستدان نہیں بلکہ میڈیا پر بیٹھے لوگ بھی ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایک صحافی کو آج دو کروڑ روپے دے دئیے گئے ہیں میرے خلاف کمپین کیلئے۔ کل سے مجھے چینلز پر ہیڈ لائنز بنایا ہوا ہے اس کے پیچھے جو چل رہا ہے وہ صرف ابھی دیکھیں‘‘ ۔واضح رہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے زینب کے قاتل عمران سے متعلق دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایک بین الاقوامی ریکٹ کا کارندہ ہے جو پاکستان میں بچیوں کی متشدد پیڈوفیلیا ویڈیوز بنا کر ڈارک ویب پر لائیو دکھا کر کروڑوں روپے کماتا ہے اور اس کے

پاکستان میں 40بینک اکائونٹس ہیں اور اس گروہ کی پاکستان میں سرپرستی کرنے والا ایک وفاقی وزیر ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کے اس دعوے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے از خود نوٹس کیس کی سماعت میں انہیں بھی طلب کر لیا تھا اور ایک کاغذ پر ان سے اس وفاقی وزیر کا نام لکھ کر دینے کا کہا تھا جبکہ اکائونٹس کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔ دوسری جانب گزشتہ روز سٹیٹ بینک نے اپنی

رپورٹ میں قاتل عمران کے پاکستان کے کسی کمرشل بینک میں بینک اکائونٹ ہونے کی تردید کرتے ہوئے ان کے دعوے کو من گھڑت قرار دیا تھا۔جس کے بعد قاتل عمران کے بین الاقوامی گروہ سے تعلق اور وفاقی وزیر کی سرپرستی کے حوالے سے دعویٰ بھی ثابت نہیں ہو سکا۔ اس پر پاکستان کے صحافتی حلقوں اور سینئر صحافیوں نے ڈاکٹر شاہد مسعود کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے

ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود نے ان صحافتی حلقوں اور سینئر صحافیوں پر مضحکہ خیز اور بے ڈھنگے الزامات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…