اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق ایس ایس پی ملیر کراچی راﺅ انوار کو صرف پیپلز پارٹی ہی نہیں بلکہ کچھ طاقتور اداروں کی تھپکی بھی حاصل تھی اور جب 2015 میں ایم کیو ایم کے خلاف پریس کانفرنس پر انہیں معطل کیا گیا تو سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے انہیں بحال کرایا تھا۔اس بات کا انکشاف سینئر صحافی او اینکر پرسن حامد میر نے اپنے کالم میں کیا۔
اپنے کالم ” قلم کمان “ میں حامد میر نے لکھا کون نہیں جانتا کہ راﺅ انوار آج سے نہیں سال ہا سال سے جعلی پولیس مقابلوں کے الزامات کا سامنا کر رہا ہے اور 2008کے بعد سے وہ کراچی میں ایس ایس پی بن کر بیٹھا ہوا تھا تو اس کی وجہ صرف اور صرف پیپلزپارٹی کی سرپرستی نہیں بلکہ کچھ طاقتور اداروں کی تھپکی بھی تھی۔ 2015میں راﺅ انوار نے آئی جی سندھ سے پوچھے بغیر ایک پریس کانفرنس کی اور متحدہ قومی موومنٹ پر ملک دشمنی کے الزامات لگائے۔ آئی جی سندھ کو ایم کیو ایم پر لگائے جانے والے الزامات پر کوئی اعتراض نہیں تھا بس انہیں یہ اعتراض ہوا کہ سندھ پولیس کے ایک ایس ایس پی نے اپنے آئی جی سے پوچھے بغیر پریس کانفرنس کیوں کی؟ ۔حامد میر نے کہا پریس کانفرنس کے بعد راﺅ انوار کو معطل کردیا گیا اور وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے آئی جی کے فیصلے کی حمایت کی لیکن پھر یہ ہوا کہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے جذبہ حب الوطنی کے نام پر راﺅ انوار کی سفارش کی اور انہیں بحال کردیا گیا۔ کیا ،حامد میر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی خورشید شاہ ان سب کے لئے تالیاں بجانا پسند کریں گے جوماضی میں راﺅ انوار کی سرپرستی کرتے رہے اور ان کے جعلی پولیس مقابلوں پر انہیں داد دیتے رہے؟
حامد میر نے اپنے کالم میں تحریک انصاف کی یوٹرن پالیسی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا جب سے راﺅ انوار پر نقیب اللہ محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا الزام لگا ہے تحریک انصاف راﺅ انوار کی مذمت میں بہت آگے آگے ہے۔ یہ وہی تحریک انصاف ہے جس نے 2015میں راﺅ انوار کی معطلی کے بعد ان کے حق میں مظاہرے کئے تھے۔واضح رہے کہ رائو انوار نقیب اللہ قتل کیس کے سلسلے میں آج کل معطل ہیں ۔وہ کس جگہ موجود ہیں اس سے متعلق بھی کسی کو کچھ علم نہیں ۔