اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی ترقیاتی ادار ہ (سی ڈی اے ) کے شعبہ بلڈنگ کنٹرول (ٹو) نے سیکٹر E۔11 میں موجود غیر قانونی قراردی گئی 17کثیر المنزلہ عمارتوں کو مسمار کرنے کاحتمی فیصلہ کرلیا،ادارہ نے مذکورہ عمارتوں کوغیرقانونی تعمیرات روکنے کیلئے متعددبارانتباہ کرنے کے بعد متعدد160 عمارتوں کو سربمہرکردیاتاہم مالکان نے نہ صرف عمارتوں کوازخود ڈی سیل کیابلکہ غیر قانونی تعمیرات کاسلسلہ بھی جاری رکھا،
پہلے مرحلہ میں خداداد ہائٹس،مدینہ ٹاور،طوبہ ہائیٹس سمیت 17دیگر عمارتوں کے خلاف کارروائی کی جائے گا۔تفصیلات کے مطابق سی ڈی ایکے شعبہ بی سی ایس ٹونے سیکٹر ای الیون میں کسی بھی قسم کی منظوری لئے بغیر تعمیر کی جانے والی کثیر المنزلہ عمارات کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان عمارتوں کے مالکان کو تعمیرات فوری طور پر روکنے کے لئے متعددبار بذریعہ نوٹسسز اور اشتہارات ا?گاہ کیا تاہم ان عمارتوں کے بااثر مالکان نیغیر قانونی تعمیرات کا کام جاری رکھا جس پرشعبہ بی سی ایس ٹو نے گزشتہ سال کارروائی کرتے ہوئے87 عمارتوں کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے ان میں سے 45سے زائد کثیر المنزلہ عمارتوں کوسربمہر کردیا تھاتاہم چند ہی روز بعد بااثر مالکان نے ان160 عمارتوں کوازخود ڈی سیل کرکے دوبارہ غیر قانونی تعمیرات شروع کردیں۔ شعبہ بی سی ایس ٹو نے ان غیر قانونی تعمیرات کوجاری رکھنے والی عمارتوں کے مالکان کو بذریعہ پبلک نوٹس حتمی طور پر ا?گاہ کر کر نے کا فیصلہ کیاہے کہ سیکٹر ای الیون میں موجود 17 عمارتوں اورمنصوبوں کے مالکان متعددبار نوٹسسز دینے اورانتباہ کرنے کے باوجودغیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ جاریرکھیہو ئیہیں، ان عمارتوں میں خدادادہائیٹس،مدینہ ہائیٹس،الصاحب بلڈرز،ندیم مقبول پلازہ،منظورمنزل شاہ ٹاؤن،احد ریزیڈنشل،
مدینہ ٹاور،عمیر ریذیڈینشیا،طوبہ ہائیٹس ون،محمد عمران سمی ایڈووکیٹ بلڈنگ،ایم ایس ہائٹس،پرائم ہائیٹس ،تاج کمپکسسز،ایمرلڈ ہائیٹس،شاہین اپارٹمنٹ ،کیپیٹل ریذیڈنیشیا بلاک سکس، کیپیٹل ریذیڈنیشیا بلاک،ٹوبلاکس شامل ہیں۔ تمام بلڈرز کو بذریعہ پبلک نوٹس حتمی طور پرا?گاہ کیاجائیگا کہ فوری طور پر غیر قانونی تعمیرات بند کی جائیں بصورت دیگران کے خلاف سیکشن 49۔Cکے سب سیکشن ون کے تحت کارروائی کرتے ہوئے عمارتوں کو مسمار کردیاجائے گا اوران عمارتوں کے مالکان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ایف ا?ئی ا?ر کا اندراج بھی کیاجائے گا۔پبلک نوٹس کے ذریعے عوام الناس کو بھی مطلع کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ ان منصوبوں میں سرمایاکاری کرنے سے اجتناب کریں۔