اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد احتجاج اور معاملہ میڈیا پر آیا جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس بھی لے لیا ہے ۔ معاملے
کی چھان بین کرنے کیلئے تحقیقاتی ٹیم بنا دی گئی جس نے آج اپنی سفارشات میں رائو انوار اور ملک الطاف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم جب مبینہ پولیس مقابلے کی جگہ کا جائزہ لینے کیلئے پہنچی تو ایسے انکشافات سامنے آئے کہ پولیس افسران حیران رہ گئے۔ نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کی تحقیقات کرنیوالی ٹیم کی توجہ کا مرکز جائے وقوعہ تھا جہاں رائو انوار کے مطابق مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود مارا گیا تھا۔ تحقیقاتی ٹیم نے جائے وقوعہ کا باریک بینی سے جائزہ لیا تو اس نتیجے پر پہنچے کہ پولیس مقابلے کی رپورٹ مرتب کرنے والوں کا دعویٰ غلط ہے۔ مبینہ پولیس مقابلے کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دہشتگردوں نے ایک مکان سے پولیس پر فائرنگ کی تھی جبکہ مکان کے اندر سے کوئی فائرنگ نہیں ہوئی۔ چار روز بعد جائے وقوعہ سے تحقیقاتی ٹیم کو چھبیس خول ملے اور یہ تمام خول مکان کے باہر کھڑکی کے پاس سے ملے جس نے مقابلے کے جعلی ہونے کو مزید تقویت بخشی ہے جبکہ مکان کے اندر سے پولیس پر فائرنگ کا کوئی بھی ثبوت سامنے نہیں آسکا۔ تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ مکان کے اندر سے کوئی فائرنگ نہیں ہوئی جبکہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایس پی انویسٹی گیشن نے بھی جائے وقوعہ کا دورہ نہیں کیا۔