اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )قصور کی ننھی زینب کے قتل کے اندوہناک واقعہ نے جہاں پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے وہیں زینب کیس میں پولیس اور انتظامیہ کی نا لائقی اور نا اہلی بھی کھل کر سامنے آرہی ہے۔ واقعہ کے خلاف پر تشدد احتجاج اور میڈیا پر معاملہ آنے پر شہباز شریف
نے واقعہ کی انکوائری کیلئے ایک جے آئی ٹی بنائی تھی جس کا سربراہ ایڈیشنل ڈی آئی جی ابوبکر کو بنایا گیا تھاجن سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ مذہبی اعتبار سے وہ قادیانی ہیں جس پر زینب کے والد محمد امین نے شہباز شریف کی بنائی گئی جے آئی ٹی کو مسترد کر تے ہوئے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ابھی معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے جو جے آئی ٹی تشکیل دی ہے ،اس کا سربراہ قادیانی ہے ،ہم ایسی جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہیں ،جے آئی ٹی کا سربراہ کوئی مسلمان بنا یا جائے تو اسی پر اعتبار کریں گے ۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے پر چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف نے نوٹس لیا ،اس بات سے میں مطمئن ہوں،دوسری جانب پولیس نے اس کیس میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا ،اگر بروقت کارروائی کی ہوتی تو ہماری بچی کی زندگی بچ جاتی ۔دوسری جانب تازہ آمدہ اطلاعات کے مطابق زینب کے والد کی جانب سے جے آئی ٹی کو مسترد کئے جانے اور مسلمان سربراہ کے مطالبے پر شہباز شریف نے فوری طور پر مطالبہ مانتے ہوئے ڈی آئی جی ابوبکر کو جے آئی ٹی کے سربراہ کی حیثیت سے ہٹا دیا ہے اور آر پی او کو جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔واضح رہے کہ اس حوالے سے