اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سوات جو اب سے چند سال قبل تک دہشتگردی کا شکار رہا ہے ،آج وہاں خوشحالی کا دور دورہ ہے ،پاک فوج کی قربانیوں اورمقامی لوگوں کے تعاون کے باعث آج یہاں امن قائم ہے ،سوات اپنی حسین وادیوں کی وجہ سے پاکستان سمیت پوری دنیا میں اپنی الگ پہچان رکھا ہے۔ پاکستان کے کئی شہریوں کی طرح سوات میں بھی معدنیات کی کثرت پائی جاتی ہے، جہاں مقامی افراد کا ذریعہ معاش معدنیات نکالنے سے وابستہ ہو جاتا ہے۔
ایسے ہی وادی سوات کے رہائشی لوگ بھی دریائے سوات کے کنارے بیٹھے سبز سونا نکالنے میں مصروفجو مارکیٹ میں بیش قیمتی گردانا جاتا ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقامی افراد دریائے سوات کے کنارے بیٹھ کر پتھروں کو دھوتے اور ان سے سبز پتھر نکالتے ہیں۔ ایک چھوٹا سا پتھر مل جانے پر بھی ان کی خوشی دیدنی ہوتی ہے۔ مقامی لوگ کہتے ہیں کہ سوات کا بڑا ٹھیکیدار پہاڑوں سے زمرد نکالتا ہے جبکہ کان کے ملبے سے غریبوں کے گھر کا چولہا جلتا ہے۔ سوات کے رہائشی 70 سالہ عبد الحمید ملبے کی ایک بوری پانچ سو روپے میں خریدتے ہیں۔ جس کے بعد دریائے سوات کے کنارے اس ملبے کو دھونے کا کام شروع ہوتا ہے۔ ذرائع کے مطابق سبز پتھر کا چھوٹا سا ذرہ بھی پانچ ہزار روپے کا فروخت کیا جاتا ہے۔ خریداروں کا کہنا ہے کہ جب بھی ہم آتے ہیں سب لوگوں سے پتھر اکٹھا کر کے لے جاتے ہیں ،یوں کبھی یہ پتھر بیس ہزار ، کبھی چالیس ہزار اور کبھی پچاس ہزارتک کا بن جاتا ہے۔ یہی پتھر مقامی افراد کا ذریعہ معاش ہے۔ وطن عزیز میں کٹائی نہ ہونے کی وجہ سے اس پتھر کو بیرون ملک بنکاک بھیجا جاتا ہے جس کے بعد عالمی مارکیٹ میں یہ پتھر ایک لاکھ روپے تک کا فروخت کیا جاتا ہے۔آج یہ کاروبار بہت پھیل چکا ہے جس سے کئی خاندانوں کی زندگیوں میں انقلابی تبدیلیاں آچکی ہیں۔