اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ میں وزیراعلیٰ ہاؤس پنجاب سے نکالے گئے ملازمین کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت ملک میں آبادی کو بڑھنے سے روکنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کر رہی، پرائیویٹ سیکٹر میں بھی ملازمتیں پیدا نہیں کی جارہی، ملازمتوں کی کمی بہت بڑا چیلنج ہے بدھ کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد اور جسٹس قاضی فائز عیسٰی پر
مشتمل بنچ نے کی دوران سماعت جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کی کمی کیچیلنج سے کسطرح نکلیں گے؟حکومتیں کنفیوژ ہیں، آبادی کو بڑھنے سے روکنے کے اقدمات بھی حکومت کی ذمہ داری ہے، یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہونے والے ہزاروں طلباء4 طلبا ء کوکہاں لے کر جائینگے؟ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے پنجاب حکومت کی وکیل سے استفسار کیا کہ بتایا جائے وہ کونسا قانون ہے
جسکے تحت سی ایم ہاؤس کے کنٹریٹ ملازمین کو مستقل کیا گیا، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عاصمہ حامد کا کہنا تھا کہ قوائد میں نرمی کر کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جاتا ہے ، کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کے لیے کوئی واضح قانون موجود نہیں ہے جس پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ قوائد میں نرمی اختیارات کا ناجائز استعمال ہے جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ چھوٹے ملازمین کوکنٹریکٹ کی بجائے مستقل بھرتی کرنا چاہیے، بعد ازاں عدالت نے پنجاب حکومت کو دو ہفتوں میں مزید دستاویزات جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی، واضح رہے کہ سی ایم ہاؤس پنجاب کے درجہ چہارم کے ملازمین کو 2008 میں نکالا گیا تھا۔