بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

ختم نبوتؐ کے حوالے سے رانا ثناء اللہ کا معاملہ،شہبازشریف کاجیدعلماء کرام کے کنونشن سے خطاب،اپنا فیصلہ سنادیا

datetime 6  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (ا ین این آئی) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ علماء کرام اور مشائخ عظام پر قوم کی تقدیر کو سنوارنے اور اصلاح معاشرہ کی بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ،علماء کرام کی اکثریت حق اور سچ کی بات کرتی ہے اوراللہ تعالی نے علماء کرام کو بے شمار صلاحیتو ں سے نوازا ہے،علماء کرام ایسی عظیم ہستیاں ہیں جو ایک استاد ،خطیب ، مفتی اور عالم کی حیثیت سے قوم کی تقدیر بدلنے میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہیں،

قوم کے اندر ہیجانی کیفیت کے تدارک اور فروعی اختلافات کو ختم کرنے کے لئے علماء کرام کا کلیدی کردار ہے اورمذہبی منافرت کے خاتمے کے لئے بھی ان کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ،پاکستان کے اندر انتشار او رہیجانی کیفیت میں کمی لانے کے لئے علماء حق کو آگے بڑھ کر ا پنا بھرپور کردار ا دا کرنا ہے،ہر مسلمان ناموس رسالتؐ پر کٹ مرنے کے لئے تیار ہے،جس نبیؐ کی ناموس کے لئے ہم کٹ مرنے کے لئے تیار ہیں، ان کی زندگی کا پیغام دکھی انسانیت ،یتیموں اور بیواؤں کی خدمت ہے ،نبی پاک ؐ نے معافی اور درگزر کا پیغام دیاہے ۔ آپؐ کا پیغام دولت کی تقسیم کو منصفانہ بناناہے،علماء کرام نبی پاکؐ کے اس پیغام کو فروغ دیں تو پاکستان محبت ، ایثاراور دولت کی منصفانہ تقسیم کا نمونہ بن جائے گا۔وزیراعلی محمد شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار ایوان وزیراعلی میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے جیدعلماء کرام کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں سے مذہبی منافرت سے ملک میں جو تشویش پیدا ہوئی ہے اس کو علماء کرام اور مشائخ عظام ہی موثر طریقے سے سلجھا سکتے ہیں ۔نبی کریم ؐ نے غیر مسلموں کو امن اور تحفظ دینے کے لئے میثاق مدینہ کا معاہدہ کیااور نبی کریم ؐ کا میثاق مدینہ کا معاہدہ ہمارے لئے بہت بڑی مثال ہے،اسی طرح حضور پاکؐنے صلح حدیبہ کے ذریعے سے پیغام دیا کہ چیلنجز او رمشکلات سے کس طرح نمٹنا ہے ۔صلح حدیبہ کا پیغام یہ ہے کہ مسلمانوں

کو ا پنے معاملات مشاورت ،تدبر ، حکمت اور سمجھداری سے حل کرنے ہیں اور صلح حدیبہ اس حوالے سے ایک درخشاں مثال ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے اندر انتشار اور ہیجانی کیفیت میں کمی لانے کے لئے علماء حق کو آگے بڑھ کر اپنابھرپور کردار ادا کرنا ہے۔قائدؒ او راقبالؒ نے بھی اپنی تعلیمات میں یہی پیغام دیاہے۔ بد قسمتی سے غریب او رامیر میں فرق بڑھتا جا رہاہے۔چھینا جھپٹی او روسائل کی لوٹ مار سے غریب غریب تر ہوگیا ہے اور دکھی انسانیت بد ترین دور سے گزر رہی ہے۔

علماء کرام قرآن و سنت کی روشنی میں ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے منبر رسول ؐ کے ذریعے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آج کے اس روح پرور اجتماع سے پورے پاکستان اور دنیا میں اتحاد او ریکجہتی کا پیغام جائے گا اور مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ ملے گا۔وزیراعلی نے کہاکہ اس وقت قومی اتحاد کو منظم نا پاک سازش کے تحت پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس میں بعض خارجی طاقتوں کا بہت کردار ہے ۔انہوں نے کہاکہ امریکہ کے صدر نے اپنے ٹویٹ کے ذریعے پاکستان کے 21کروڑ عوام پر طعنہ زنی کی ہے اورامریکی صدر نے پاکستان کو بے وفا اور سازشی کہہ کر ہمارے قومی وقار کی توہین کی ہے ۔

ملک کے عوام نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے امن کے لئے لازوال قربانیاں دی ہیں۔امریکی صدر نے ہماری ان قربانیوں کی توہین کی ہے ۔پاکستان کی فوج ، پولیس اور زندگی کے ہر طبقے کے فرد نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہے۔امریکی صدر کا چھبتا ہوا بیان ہماری قربانیوں کی ڈالروں اور پاؤنڈوں میں قیمت لگانے کی ناپاک سازش ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہزاروں قربانیوں کو ڈالروں میں تولنے والے جان لیں ،پوری قوم اغیار کے ان ناپاک عزائم کو اتحاد کی قوت سے خاک میں ملا دے گی ۔

ایک طرف اغیار ہماری تضحیک کررہا ہے جبکہ دوسری جانب ملک میں 2012سے شروع ہونے وا لی دھرنوں کی منفی سیاست کے ذریعے اس قبیح فعل کو تقویت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہم نے قربانیاں ڈالروں کے لئے نہیں بلکہ پاکستان اور دنیا کے امن کے لئے دی ہیں۔ہمیں بے وفائی کا طعنہ دیا جا رہاہے جو ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔سیاسی ، عدالتی ، عسکری قیادت کو مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں عزت سے رہنا ہے یا ذلت کی زندگی گزارنی ہے ۔ہمیں ملکر پاکستان کوفلاحی مملکت بنانا ہے اور قائدؒ و اقبالؒ کے تصورات کے مطابق ڈھالناہے ۔

اگر ہم نے آج بھی مل بیٹھ کر ملک کی تقدیر بدلنے کا فیصلہ نہ کیا توہم پر یونہی قیامت تک طعنہ زنی ہوتی رہے گی۔انہوں نے کہاکہ شہداء ہمارے ہیرو ہیں اور ان کے خاندانوں کے حوصلے بلند ہیں۔ میں گزشتہ روز شہید سیکنڈ لیفٹیننٹ عبدالمعید کے گھر گیا اور ان کے والدین او ربہن بھائیوں سے ملا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ رانا ثناء اللہ نے ختم نبوتؐ کے حوالے سے بڑی صراحت کے ساتھ اپنا موقف بیان کیا ہے ۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہاہے کہ ختم نبوت ؐ ان کے ایمان کا حصہ ہے ۔رانا ثناء اللہ نے قادیانیوں کے حوالے سے بھی واضح موقف اپنایا ہے ،

اب اس پر مزید بحث کی گنجائش نہیں رہتی ۔انہوں نے کہاکہ آج کی محفل میں بھی ناموس رسالتؐ کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے اور آپ نے خود کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے اقدامات سے قانون مزید مضبوط ہوگیا ہے ۔اب ہمیں اسے سیاسی رنگ دینے کی بجائے ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے ملکر آگے بڑھنا ہے۔قوم میں تفریق پیدا کرنے کی بجائے اسے اس طرح متحد کرنا کہ یہ اغیار کے سا منے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔انہوں نے کہاکہ امریکی صدر جن 33ارب ڈالر دینے کی بات کرتے ہیں اس کا تو حساب ہوجائے گا

تاہم یہ بھی واضح ہوجانا چاہیے کہ اغیار جس کا طعنہ دیتے ہیں وہ کولیشن سپورٹ فنڈ ہے جو دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے مشترکہ پلان پر عملدرآمد کے لئے ہے۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناء ا للہ نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ختم نبوتؐ میرے ایمان کا بنیادی جزو ہے۔ ختم نبوت ؐ پر ایمان نہ رکھنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ انہوں نے کہاکہ قادیانی کافر اور غیر مسلم ہیں اور دین کے اندر فتنے کا سبب ہیں۔علماء کرا م نے پنجاب کی ترقی کے حوالے سے وزیراعلی شہبازشریف کے اقدامات کو زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ علماء کے کنونشن کا انعقاد خوش آئند امر ہے۔

حکومت نے عقیدہ ختم نبوتؐ کے پیدا ہونے والے مسئلے کو بروقت حل کیا ہے جو قابل تحسین ہے۔علامہ سید ریاض حسین نجفی نے کہاکہ سی پیک ہمارے لئے بہت بڑی نعمت ہے ۔پنجاب کے وزیراعلی شہبازشریف تعلیم، صحت اور دیگر سماجی شعبوں کی ترقی کے لئے ا نقلابی نوعیت کے اقدامات کر رہے ہیں۔ان اقدامات کے ثمرات اسی وقت با ر آور ثابت ہوں گے جب ملک میں امن اور قومی یکجہتی ہوگی۔مولانا الیاس چنیوٹی نے کہاکہ حکومت کے بروقت فیصلوں اور اقدامات سے ختم نبوتؐ کا مسئلہ حل ہوگیاہے ۔پنجاب کے وزیراعلی شہبازشریف نے اس مسئلے کے بارے میں اسی وقت آواز ا ٹھائی تھی جب یہ مسئلہ کھڑا ہو ا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک اور بیرون ملک پنجاب کی بے مثال ترقی کو سراہا جا رہا ہے۔علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہاکہ ختم نبوتؐ کے معاملے پر کچھ لوگوں نے اپنے مفادات کی خاطرغلط روش اپنائی جس سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ علامہ سید چراغدین نے کہاکہ وزیراعلی شہبازشریف ایسی شخصیت کے مالک ہیں جو غیر متنازعہ ہے اور ان کی کارکردگی کا دشمن بھی اعتراف کرتے ہیں ۔دعا ہے کہ اللہ تعالی انہیں پورے ملک کی خدمت کا موقع عطا فرمائے۔اللہ تعالی نے شہبازشریف کو بے مثال صلاحیتوں سے نوازا ہے اور انہوں نے پنجاب کو ترقی کے لحاظ سے مثالی صوبہ بنادیاہے ۔

میٹروبس جیسے فلاحی منصوبو ں سے روزانہ لاکھوں لوگ مستفید ہورہے ہیں۔مولانا محمد خان لغاری نے کہاکہ آج کی مجلس وزیراعلی شہبازشریف پر مکمل اعتماد کا اظہار ہے اور علماء کرام آپ سے بے پناہ محبت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ شہبازشریف اور ان کا خاندان دین اسلام کی سپاہی کی حیثیت سے خدمت کر رہے ہیں۔مفتی انتخاب احمد نوری نے کہا کہ ختم نبوتؐ کے معاملے پر سیاسی کھیل کھیلا جا رہاہے اور ہم اس مسئلے پر سب سے پہلے آوازاٹھانے پر شہبازشریف کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پی کے ایل آئی ، میٹروبس اور اورنج لائن میٹرو ٹرین جیسے منصوبے پنجاب حکومت کے عوام کے لئے تحفے ہیں۔

مولانا محمد ا مجد نے کہاکہ پنجاب کے وزیراعلی شہبازشریف نے ختم نبوتؐ کے مسئلے پر سب سے پہلے آواز ا ٹھا کر عقیدہ ختم نبوتؐ کا محافظ ہونے کاحق ادا کیاہے۔ صوبائی وزراء رانا ثنا ء اللہ خان، زعیم حسین قادری،سید رضا علی گیلانی ، اراکین اسمبلی ، پنجاب کے اعلی حکام اور ملک بھر سے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام نے شرکت کی۔ایوان وزیراعلی میں منعقد جید علماء کرام کے کنونشن میں شرکت کرنے والوں میں علامہ غلام محمد سیالوی،مولانا عبدالوہاب روپڑی ،علامہ محمد حسین اکبر،مولانا محمد امجد خان، علامہ سید ریاض حسین نجفی ، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، پیرمحفوظ احمد مشہدی، مولانا محب اللہ نوری،

انعام الحق شاہ، حافظ اسعد عبیدالازہری، مولانا محمد عبدالمتین خان (زاہدالراشدی)، پیر سید چراغ الدین شاہ، مولانا محمد نعیم بٹ، میاں محمود عباس، سید عتیق الرحمن شاہ، مولانا عرفان اللہ ثنائی، مولانا محمد یاسین راہی، پروفیسر عبدالرحمن شارق، شفقت حسین ملک، مولانا سید آغا سبطین حیدر سبزواری، سید نو بہار شاہ، علامہ رشید ترابی، مولانا افضل حیدری اور دیگر جید علماء کرام شامل تھے۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیرصدارت علماء کنونشن کا مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیاگیا جس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیرصدارت ایوان وزیراعلی میں حکومت پنجاب کے زیراہتمام ’’علماء کنونشن‘‘ منعقد ہوا

جس میں وطن عزیز کی نمائندہ علمی اور معتبر دینی شخصیات نے شرکت کی۔ علماء کنونشن کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ’’ پاکستان کے قیام اور اس کے استحکام میں علماء کرام اور اکابر دینی شخصیات کا کردار ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ وطن عزیز کے معروضی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ علماء کرام اور اکابر دینی و روحانی شخصیات قومی یکجہتی، ملکی استحکام، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مجموعی امن و امان کے قیام کو مستحکم رکھنے کے لئے ہمیشہ کی طرح اپنا اساسی اور کلیدی کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ہم حکومت پنجاب کی وساطت سے پوری قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ محراب و منبرکے دفاع وطن اور قومی و ملی سلامتی کے

تقاضوں سے پوری طرح آگاہ ہیں اور ہم ضرورت پڑنے پر پوری قوم کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحدہ و متفق کھڑے ہوں گے۔ خاتم النبینؐکی رسالت پر ایمان اور آپؐ کی ذات اقدس سے لازوال محبت و کامل اطاعت ہمارے دینی تشخص، اجتماعی بقا اور ملی استحکام کی بنیاد ہے۔ آپؐ کی ختم نبوت پر غیر متزلزل یقین ہمارے ایمان کا ناگزیر جزو اور پاکستان کے 20 کروڑ مسلمانوں کے ایمان کا لازمی حصہ ہے۔ موجودہ پارلیمان او رحکومت وقت اس کی حفاطت کے لئے ہمہ وقت کمربستہ ہے ۔یقیناًوطن عزیز اس وقت اپنی تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہم صبر، حوصلے اور تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے وطن عزیز کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنا کر اسے مضبوط اور مستحکم کرنے کا عزم کرتے ہیں۔ خدائے بزرگ و برتر سے دعا ہے کہ وہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کی حفاظت فرمائے اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو مضبوط کرنے کی ہماری ان کوششوں کو ثمر بار فرمائے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…