اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نیب میں پسند ناپسند کی پالیسی پر عمل کیا جارہا ہے۔ چیئرمین نیب نے سینیٹر سحر کامران کیخلاف 50 لاکھ بدعنوانی کا مقدمہ کو سرد خانے میں ڈال رکھا ہے جبکہ دیگر ملزمان کے مقدمات کو ترجیح بنیادوں پر دیکھا جارہا ہے۔ سحر کامران کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے اور چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کے بعد انتہائی قربت رکھتی ہیں سینئر سحر کامران پر الزام تھا کہ انہوں نے سرکاری سکول جدہ کی پرنسپل کی حیثیت سے
1 لاکھ 70 ہزار سعودی ربانی کی مالی بے قاعدگی کی تھی۔ سحر کامران نے گورنمنٹ سکول جدہ سعودی عرب کی پرنسپل کی حیثیت سے سرکاری خرچ کر درجنوں پاکستان کے دورے کئے اور بزنس کلاس میں سفر بھی کیا اس کے علاوہ بچوں کی فلاح و بہبود پر مختص فنڈز سے بھی بھاری اخراجات کئے ہیں کو بعد میں غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔ مقدمہ کے مطابق اس وقت سعودی عرب میں پاکستانی سفیر نے سحر کامران کیخلاف مالی بدعنوانی کی شکایت سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کو دی۔ بعد میں مالی بے قاعدگیوں کا معاملہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے بھی نوٹس لیا پھر یہ مقدمہ نیب کو ارسال کیا گیا لیکن 3 سال گزرنے کے باوجود بھی سحرکامران کے خلاف تحقیقات مکمل نہ ہوسکیں اب دفتر خارجہ نے اپنی ذمہ داریوں سے آزاد ہونے کے لئے مقدمہ وزارت اوورسیز پاکستانی کو سونپ دیا ہے اور نیب کو متعلقہ ریکارڈ بھی فراہم نہیں کیا جا رہا جس کے نتیجہ میں تحقیقات سردخانے کی نذر ہوچکی ہیں نیب حکام نے بھی دو وزارتوں سے ریکارڈ حاصل کرنے کے لئے معاملہ کوالتواء میں رکھا ہوا ہے۔ نیب میں پسند ناپسند کی پالیسی پر عمل کیا جارہا ہے۔ چیئرمین نیب نے سینیٹر سحر کامران کیخلاف 50 لاکھ بدعنوانی کا مقدمہ کو سرد خانے میں ڈال رکھا ہے جبکہ دیگر ملزمان کے مقدمات کو ترجیح بنیادوں پر دیکھا جارہا ہے۔