اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری کے ساتھ ہاتھ ملانے کے معاملہ پر سخت اختلافات کا شکار ہوگئی ہے اور پارٹی میں اس حوالے سے واضح دھڑے بندی ہوگئی ہے ذرائع نے آن لائن بتایا کہ آصف زرداری کی قادری سے ملاقات پر پیپلز پارٹی کے کئی سینئر رہنماء4 ناخوش ہیں اور انہوں نے قادری سے کسی بھی قسم کے سیاسی اور انتخابی اتحاد کی مخالفت کر دی ہے
ان سینئر رہنماؤ ں میں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزا ز احسن اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ بھی شامل ہیں سینئر رہنماؤ ں نے آصف زرداری کو اپنے تحفظات سے آگاہ بھی کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کو قادری سے ملاقات کے لیے خود نہیں جانا چاہئے تھا، کیونکہ وہ اس ملک کے سابق صدر رہنے کے ساتھ ساتھ ایک بڑی پارٹی کے عملی سربراہ بھی ہیں ان رہنماؤ ں کا کہنا ہے کہ قادری سے اظہار یکجہتی کے لیے دوسرے درجے کی قیادت کو بھیجا جانا چاہئے تھا اور قادری ملاقات کے لیے زرداری ہاؤ س آتے تو اعتراض نہ ہوتا ، سینئر رہنماؤ ں نے قادری سے کسی قسم کے اتحاد کو پیپلزپارٹی کے لیے نقصان دہ قرار دیدیا ہے اور کہا ہے کہ ہمیں نادیدہ قوتوں کے کھیل کا حصہ نہیں بننا چاہئیے ،قادری کو نوابزادہ نصراللہ سے تشبیہ دینے پر بھی رہنماؤ ں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے ان کا موقف تھا کہ نوابزادہ نصراللہ کے مقابلہ میں قادری کی جمہوریت کے لیے کوئی خدمات نہیں، پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماو 191ں نے صوبائی اسمبلی کی تحلیل اور سینیٹ و قومی اسمبلی سے استعفوں کی بھی مخالفت کر دی ہے اور کہا ہے کہ اس سے پیپلز پارٹی کو ہی نقصان ہوگا ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کو سندھ اسمبلی تحلیل کی بجائے سینٹ انتخابات کو یقینی بنانا چاہئے ، جبکہ دوسری طرف آصف زرداری نے پارٹی رہنماؤ ں کو اس معاملہ پر بیان بازی کرنے سے منع کردیا ہے ۔