فیصل آباد (این این آئی) فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالا میں پسند کی شادی کرنے پر مبینہ ریپ کا شکار بننے والی لڑکی کے مقدمے میں پنچایت کے تینوں ارکان کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔جمعہ کو پولیس کی جانب سے تینوں ملزمان کو علاقہ مجسٹریٹ محمد عمر کی عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ متاثرہ لڑکی کو بھی دارالامان سے عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت میں پیشی کے دوران حالات کشیدہ رہے اور دونوں فریقین کے درمیان کمرہ عدالت کے باہر تلخ کلامی بھی دیکھنے میں آئی اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی
موجود رہی۔متاثرہ لڑکی کے سسر نے درخواست جمع کرائی تھی کہ لڑکی نے 10 اکتوبر کو اپنی مرضی سے میرے بیٹے سے شادی کی تھی لیکن یہ شادی لڑکی کے گھر والوں کو منظور نہ تھی اس لئے وہ معاملے کو گاؤں کی پنچایت کے پاس چلے گئے اور لڑکی کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اپنی بہو کو اس لئے پنچایت کے حوالے کیا تھا کیونکہ والد کی جانب سے باقاعدہ رخصتی کی تقریب کے بعد واپسی کا وعدہ کیا گیا تھا، تاہم پنچایت کے تین ارکان لڑکی کو اپنے ڈیرے پر لے گئے اور وہاں زیادتی کی اور لڑکی کو چیخنے یا بھاگنے کی صورت میں جان سے مارنے دینے کی دھمکی دی۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ لڑکی 12 دسمبر کو کسی صورت وہاں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئی اور شوہر کے گھر پہنچی اور تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے ان کے گھر والوں کو دھمکیاں دی گئیں اور متاثرہ لڑکی کے دیور کو جان سے مارنے کی غرض سے 13 دسمبر کو مختصر وقت کیلئے اغوا بھی کیا گیا تھا، جس کی ایف آئی آر بھی درج کرادی گئی ہے۔