آصف زرداری پیپلز پارٹی کے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمرا ہ طاہر القادری کے پاس پہنچ گئے،کیا کچھ طے پایا؟ حیرت انگیزانکشافات

29  دسمبر‬‮  2017

لاہور( این این آئی)سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے اعلیٰ سطحی وفد نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں اہم ملاقات کی جس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر آج ( ہفتہ ) ہونیوالی آل پارٹیز کانفرنس کے ایجنڈے ، آئندہ کے لائحہ عمل اور دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ پیپلز پارٹی کی قیادت نے ڈاکٹر طاہر القادری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف کے حصول میں ہر طرح کی جدوجہد میں ساتھ دینے کی یقین دہانی کروائی ۔ آصف زرداری اور طاہر القادری کے درمیان ون ٹو ون ملاقات بھی ہوئی ۔

پیپلز پارٹی کے وفد میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ ، ڈاکٹر قیوم سومرو، وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، رحمن ملک ، منظور احمد وٹو ، لطیف کھوسہ اور نوید چوہدری شامل تھے ۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ دوبارہ دعوت دینے پر ڈاکٹر طاہرالقادری کا ممنون ہوں، ہمارا شروع سے مطالبہ رہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن کے معاملے پر ہم مظلوموں اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہیں۔ماڈل ٹاؤن کا سانحہ لاہور شہر میں ہوا، خیبر پختونخوا کے کسی علاقے میں نہیں ہوا کہ لوگ اس کی کوئی خبر نہ رکھتے ہوں، میڈیا پر دکھایا گیا کہ ماڈل ٹاؤن پر کس طرح لوگوں پر گولیاں برسائی گئیں، کہا جاتا ہے کہ سانحہ میں 14افراد شہید ہوئے مگر میں کہتا ہوں کہ سو شہید ہوئے کیونکہ جو شہید ہو گیا اس کے لئے تو دعا مانگ لیتے ہیں مگر جو زخمی ہوئے ہیں انہیں زندگی بھر کے لئے سنبھالنا ہے ، ہم نے ہمیشہ ظلم کے خلاف جدوجہد کی آواز اٹھائی، ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بی بی کے زمانے سے ڈاکٹر طاہر القادری سے رابطہ ہے ، ہم انصاف مانگیں گے ،شہباز شریف کو مستعفی ہونا پڑے گا ، نواز شریف پر 302کا مقدمہ درج ہونا چاہیے اور رانا ثناء اللہ کو بھی مستعفی ہو کر قانون کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرنا ہو گا یہ وزیر اعلیٰ اور وزیر قانون ہو کر ہر کیس ہر انکوائری پر اثر انداز ہو رہے ہیں مگر غریبوں کا خون رنگ لائے گا ، آج نہیں تو کل انصاف ملے گا اور ہم حساب لیں گے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے ہمیں آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کے لئے دعوت نامہ بھجوایا گیا تھا جو ہم نے قبول کیا اب اے پی سی میں جو بھی فیصلے ہوں گے ہم مشاورت سے ساتھ چلیں گے ۔ پرویز مشرف سے متعلق پوچھے گئے سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ مشرف کے پاس اپنے موقف کا دفاع کرنے کی کوئی دلیل نہیں، کمر میں درد ہے اور وہ ڈانس کرتا پھر رہا ہے، مشرف اتنا بہادر کمانڈو ہے تو واپس آجائے۔

دوسری بات اگر میں اختیارات اپنے پاس رکھتا پارلیمنٹ کو نہ دیتا اور اس کی طرح کیبنٹ رکھتا جس طرح وہ فیصلے خود کرتا تھا اور نام وزیر اعظم کا ہوتا تھا تو آپ کہہ سکتے تھے کہ ہمیں کوئی فائدہ ہوا ہو، میں نے اختیارات ملتے ہی پارلیمنٹ کو واپس کر دیئے اور تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی سیاستدان نے اختیارات واپس کیے۔ یہاں ایس ایچ او اختیارات دینے کے لیے تیار نہیں ہوتا اور میاں صاحب ابھی تک کہہ رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا جبکہ میں نے اختیارات ملتے ہی پارلیمنٹ کو واپس کر دیئے تھے۔ پرویز مشرف کے پاس کوئی منطق نہیں ہے، وہ ڈکٹیٹر تھا اور اس نے حالات کا فائدہ اٹھایا اور میاں صاحب ہمیشہ ایسے کام کرتے ہیں کہ کوئی نہ کوئی حالات کا فائدہ اٹھا لیتا ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ سعودی عرب اس دفعہ نہیں آیا ہے جب آئے گا تو دیکھیں گے ۔(ن) لیگ کے ساتھ چلنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر (ن) لیگ والے جمہوریت کے ساتھ نہ چلیں ، ملک کو قرض دار کر جائیں ،ہماری آئندہ نسلوں کو قرض میں ڈبو جائیں تو پھر بھی ہم ان کے ساتھ کھڑے رہیں تو یہ قوم کو قبول نہیں ہو گا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ میاں صاحب کو سوائے اسکے کہ کسی حال میں بھی جمہوریت کو اور نقصان پہنچائیں تاکہ دنیا میں یہ کیس لڑ سکیں کہ جمہوریت کے خلاف سازش تھی میں نے کچھ نہیں کیا ۔ طاہر القادری کے ساتھ ہاتھ ملانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طاہر القادری جس پوزیشن پر کھڑے ہیں ہم انکے ساتھ ہیں اور جہاں سیاست کی بات ہے تو وہاں ہر کوئی اپنی بات کرتا ہے ۔قبل ازیں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کے ورثاء ، متاثرین اور مظلومین کے لئے حصول انصاف کی جدوجہد میں ہمیں دوبارہ سے بھرپور شرکت کی یقین یقین دہانی کروانے اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھرپور طریقے سے تبادلہ خیال ،مشاورت کو تکمیل تک پہنچانے اور مشاورت کو حتمی فیصلوں کی طرف لیجانے میں آصف زرداری سینئر قیادت کے وفد کے ہمراہ دوبارہ تشریف لائے جس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اس کے ساتھ سید خورشید شاہ ، قمر زمان کائزہ ، رحمن ملک ، منظور احمد وٹو ، ڈاکٹر قیوم سومرو ، لطیف کھوسہ اور نوید چوہدری کو بھی خوش آمدید کہتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی پوری قیادت پہلے دن سے ہماری ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہی اور نہ صرف اخلاقی مدد کی بلکہ ہر محاذ ، اجتماع ، ہر اسٹیج پر بھرپور طریقے سے حصول انصاف کی جدوجہد کو آگے بڑھانے میں اپنی شمولیت رکھی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ پچھلے چند دنوں میں آصف زرداری دوسری مرتبہ اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ تشریف لائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری سے ون ٹو ون تبادلہ خیال بھی کیا اور آج ( ہفتہ ) کی اے پی سی کے ایجنڈے ، اہم امور کو زیر غور لانے کے ساتھ اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کیا جس میں سو فیصد ہم آہنگی پائی گئی ہے اور کسی ایک نقطے پر بھی کوئی اختلاف رائے نہیں ہوا ۔لیگی رہنماؤں کے دورہ سعودی عرب سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہمارا کیس بہت کلیئر ہے، فیصلہ خانہ کعبہ کا نہیں ہو گا بلکہ وہاں کی حکومت کا ہو گا ، مگر ہمارا ملک خودمختار ہے، ہمارے ادارے با اختیار ہیں، ہر لحاظ سے ہم اپنی بالادستی اور آئین پر یقین رکھتے ہیں ، ہم کسی کے غلام نہیں کہ کوئی باہر بیٹھ کر ہمارا فیصلہ کرے اور ہم سر تسلیم خم کر لیں۔انہوں نے کہا کہ سیاست کے فیصلے عدالتوں میں نہیں ہونے چاہئیں کا راگ لاپنے والے اپنے فیصلے کروانے کے لئے باہر کی طاقتوں کے دربار پر گئے ہیں تو انکے سر شرم سے جھک جانے چاہئیں ۔ایسا کوئی فیصلہ قبول نہیں ہو گا، پاکستانی قوم بھی اس فیصلے کو قبول نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ سعودیہ بھی شریف برادران کو کوئی این آر او نہیں دلوائے گا۔اس موقع پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے سلسلہ میں کافی عرصہ سے جدوجہد کو روکنے کی کوشش کی جاتی رہی مگر جس طرح طاہر القادری نے زندہ رکھا یہ تاریخ رہے گا کیونکہ پاکستان میں حصول انصاف کے لئے اتنی بڑی جدوجہد نہیں کی گئی ، جو شہادتیں اور زخمی ہوئے ان کے لئے پیپلز پارٹی کا پہلے دن سے موقف رہا ہے کہ انہیں انصاف ملنا چاہیے ، انصاف کے آگے کوئی بادشاہ ہو یا فقیر ہو سب کو انصاف ملنا چاہیے ۔ پاکستان کا آئین اور قانون سب کے لئے ایک جیسا ہے اور سب کو حقوق دیتا ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان میں ہمیشہ یہی کوشش کی گئی ہے کہ بڑے لوگوں کے لئے انصاف کوئی مسئلہ نہیں ہوتا مگر غریبوں کو انصاف نہیں ملتا ، ہم آج بھی اسی بات پر قائم ہیں کہ انصاف ہونا چاہیے اور اس کے لئے کسی سمجھوتے کے لئے تیار نہیں ، نہ عوام کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہی چیز دیکھی جائے گی آج غریب کو انصاف ملتا ہے یا نہیں ، امیر کو انصاف ملتا ہے یا نہیں ملتا ۔ ملک میں ہمارے جو بڑے لیڈر خاص طور پر جن پر ایف آئی آر درج ہیں رانا ثناء اللہ ، شہباز شریف کے لئے ان کو دکھایا جائے کہ انصاف سب کے لئے برابر ہے اور قوم کو دیکھنا چاہیے کہ انصاف سب کو مل سکتا ہے غریب کو بھی اور امیر کو بھی اور فقیر کو بھی ، یہ ہم سب کا متفقہ لائحہ عمل ہے ۔ آئندہ آنے والے وقت میں بھی اگر کچھ ایسا ہوتا ہے تو انصاف کے دروازے سب کے لئے برابر طور پر کھلے رہنے چاہئیں ۔ اے پی سی میں جو فیصلے ہوئے پیپلز پارٹی اپنے قیادت کے ساتھ آگے بڑھے گی ۔



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…