اسلام آباد (این این آئی) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کا نظریہ کرپشن ہے،شریف خاندان ایک اور این آر او لینے کی کوشش کر رہا ہے اگر ایسا ہوا تو سڑکوں پر نکل آئینگے،اسحاق ڈار کرپشن کے ہر معاملے میں نواز شریف کے فرنٹ مین ہیں ،انہیں اس لئے ملک سے فرار کرایا گیا کہیں وہ دوبارہ ان کے کرپشن کے معاملات کی تصدیق نہ کردیں، جب میں لندن میں فلیٹ لے رہا تھا اس وقت اسحاق ڈار سکوٹر پر پھرا کرتے تھے آج وہ ارب پتی بن گئے ہیں ۔ایل این جی معاہدے کی
تفصیلات قوم کو کیوں نہیں بتائی جارہی ،وزیراعظم معاہدے پر اسمبلی میں آ کر وضاحت دیں۔ عوام کو قرضوں میں ڈبویا جارہا ہے ،چند لوگ مل کر ملک کو لوٹ رہے ہیں ، عدلیہ کیخلاف جو زبان آج استعمال ہو رہی ہے وہ پہلے کبھی نہیں ہوئی، کیا توہین عدالت کا قانون صرف کمزوروں کیلئے ہے ؟یا تو ان کیخلاف ایکشن لیا جائے یا پھر توہین عدالت کا قانون ختم کردیا جائے۔خواجہ آصف کے اکاؤنٹس کی تمام تفصیلات ہمارے پاس موجود ہیں جلد ایک پریس کانفرنس کے ذریعے عوام کے سامنے پیش کی جائینگی۔ جمعہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ اسحاق ڈار پاکستان اور دبئی میں نواز شریف کے فرنٹ مین ہیں جبکہ امریکہ میں ان کے فرنٹ مین سعید شیخ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کرپشن کے ہر معاملے میں نواز شریف کے فرنٹ مین رہے ہیں، انہیں شریف خاندان نے اس لئے ملک سے باہر نکالا کہ کہیں وہ دوبارہ ان کے کرپشن کے معاملات کو تصدیق نہ کردیں۔انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کو ملک سے باہر نکالنے کا ایک اور مقصد یہ تھا کہ وہ ایل این جی معاہدے میں ہونے والی مبینہ کرپشن کے حوالے سے بھی واقف ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کو پاکستان سے نکالنے کیلئے موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا طیارہ دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ایل این جی کا معاہدہ 15 ارب ڈالر کا ہے اور کہا جارہا ہے کہ ایل این جی کنٹریکٹ کنفیڈنشل کنٹریکٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا جائے کہ کیا پبلک کے پیسے پر بھی کوئی کنفیڈنشل کنٹریکٹ ہوتا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ایل این جی معاہدے کی تفصیلات کیوں قوم کو نہیں بتائیں؟
۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ایل این جی معاہدے پر اسمبلی میں آکر وضاحت کریں۔انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کے والد کی لاہور میں سائیکل کی دکان ہوا کرتی تھی ، انہوں نے کہا کہ محنت سے کمانا کوئی بری بات نہیں ہے ،لیکن آج یہ ارب پتی بن گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب میں لندن میں فلیٹ لے رہا تھا اس وقت اسحاق ڈار سکوٹر پر پھرا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار 80 کی دہائی میں شریف خاندان سے ملے، اسحاق ڈار نے 1981 سے 2002 تک کوئی انکم ٹیکس نہیں دیا گیا اور 2007 میں 81 لاکھ روپے کے اثاثے ظاہر کئے جبکہ بعد ازاں 2007 سے 2013 تک ان کے اثاثوں میں 800 فیصد اضافہ ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیا کام کرتے ہیں کسی کو نہیں پتا ۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کے صاحبزادوں کے دبئی میں 10، 10 ارب روپے کے دو ٹاور ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج کچھ نئے انکشافات کررہا ہوں کہ اسحاق ڈار کی ایک کمپنی کے دبئی میں 52 ولاز ہیں اور ترکی، عمان، سوئٹزرلینڈ اور انگلینڈ سے بھی اسحاق ڈار کی کمپنی میں پیسے آرہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کئی دیگر ممالک سے بھی کمپنی میں پیسے آرہے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ دیگر ممالک میں بھی ان کی کمپنیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسحاق ڈار کے استعفے کے بعد نیا وزیر خزانہ لگانے کی بجائے نیا ایڈوائزر لگا دیا ہے، انہوں نے کہا کہ ان کو ڈر ہے کہ ان کا باقی پیسہ جو دیگر ممالک میں ہے اس سارے کا پتا چل جائے گا، انہوں نے کہا کہ یہ ایک پورا مافیا ہے اور یہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عوام کو قرضوں میں ڈبویا جارہا ہے ،چند لوگ مل کر ملک کو لوٹ رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ شریف خاندان ایک اور این آر او لینے کی کوشش کر رہا ہے اگر ایسا ہوا تو سڑکوں پر نکل آئینگے، انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف کہتے ہیں کہ جمہوریت بچا رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے چوری بچانی ہوتی ہے،انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا نظریہ کرپشن ہے۔عمران خان نے کہا ان لوگوں نے ادارے تباہ کردیئے ہیں لیکن اب چیزیں آہستہ آہستہ سامنے آرہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے عوام پر اعتماد ہے کیونکہ اب عوام میں شعور آ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف قوم کو پاگل سمجھتے ہیں ،آج ان کے ولاز ہیں اور میرے پاس لندن کا فلیٹ بھی نہیں ہے جبکہ میں نے 40 سال پرانے کنٹریکٹ دکھائے اور یہ بھی بتایا کہ فلیٹ کیسے بکا۔ انہوں نے کہا کہ اقامہ منی لانڈرنگ کا ایک طریقہ ہے جبکہ اصل منی ٹریل حدیبیہ پیپر ملز کیس ہے۔انہوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز پر جے آئی ٹی میں کئی چیزیں نکل آئی ہیں، اگر ثبوت نکل آئے تو کیس دوبارہ کھل جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیس بند ہونے سے سمجھیں کہ سوا ارب روپے ہضم ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ سیاستدانوں سے نہیں مافیا سے ہے ۔عمران خان نے محمد نواز شریف کی جانب سے وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کو اگلا وزیراعظم بنائے جانے کے اعلان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موروثی سیاست یہ ہوتی ہے کہ نواز شریف گیا تو شہباز شریف آ جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کی اپنی نا اہلی کیخلاف شروع کی گئی تحریک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ پر حملے ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو زبان آج عدلیہ کیخلاف استعمال ہورہی ہے پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اپنی چوری بچانے کیلئے عدلیہ کے خلاف بیانات دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ سابق وزیراعظم اور ان کے ساتھیوں کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کرے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کیا توہین عدالت کا قانون صرف کمزوروں کیلئے ہے ؟انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ان کے دباؤ میں کیوں آرہی ہے، پوری قوم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یا تو ان کیخلاف ایکشن لیا جائے یا پھر توہین عدالت کا قانون ختم کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کے اکاؤنٹس کی تمام تفصیلات ہمارے پاس موجود ہیں اور یہ تفصیلات جلد ایک پریس کانفرنس کے ذریعے عوام کے سامنے پیش کی جائینگی۔