اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز نے کہا ہے کہ ملک میں عوام کے ووٹ اور جمہوریت کیخلاف مذاق ہو رہا ہے،محمد نواز شریف پر جب کوئی کرپشن کا کیس ثابت نہ ہوسکا تو ڈکٹیٹر کے دور میں بنے ریفرنس کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کرلیا گیا ،نیب کی جانب سے رائے ونڈ روڈ کا ریفرنس دوبارہ کھولنے پر انتہائی دکھ اور افسوس ہوا، نیب ٹیم نواز شریف کیخلاف ثبوت کی تلاش کیلئے لندن کے تین دورے کر چکی ،
سپریم کورٹ میں تین ٹرائل ہوئے، جے آئی ٹی بنی لیکن کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا، نواز شریف کو پانامہ کی بجائے اقامہ کی بنیاد پر نکالا گیا ، اقامہ کا اس کیس میں پہلے کوئی ذکر ہی نہیں تھا۔ عمران خان اور طاہر القادری پر بھی دہشتگردی سمیت بہت سے مقدمات ہیں، ابھی تک ملک کے اندر اور باہر ان کی کتنی جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے، ساری تحقیقات شریف خاندان کیخلاف ہی ہو رہی ہیں۔جمعرات کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دانیال عزیز نے کہا کہ ملک کے تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم اور مقبول ترین رہنما محمد نواز شریف پرجب کوئی کرپشن کا کیس ثابت نہیں ہو سکا تو ڈکٹیٹر کے دور میں بنے ریفرنس کو نیب نے دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا، آخر نیب کو 2000ء میں بندکی گئی انکوائری کو کیوں دوبارہ کھولنے کی ضرورت پڑ گئی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر سپریم کورٹ میں تین ٹرائل ہوئے، جے آئی ٹی بنی اور تحقیقات کا عمل اب تک جاری ہے لیکن کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا، نواز شریف کو پانامہ کی بجائے اقامہ کی بنیاد پر نکالا ، اقامہ کا اس کیس میں پہلے کوئی ذکر نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2003ء میں ایک دوسری جماعت کے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف پر نیب کی جانب سے سوہاوہ چکوال روڈ اور مندرہ چکوال روڈ میں اختیارات کے ناجائز استعمال کا نیب کی جانب سے ریفرنس بنایا گیا جسے نیب نے بند کر دیا ہے۔ فردوس عاشق اعوان پر بھی اسی قسم کا ایک
ریفرنس بنا جسے بھی بند کر دیا گیا ہے اور پھر اس صورتحال کے بعد نیب کو کیا ضرورت پڑ گئی کہ نواز شریف پر بنائے گئے رائے ونڈ روڈ کے پرانے ریفرنس کو کھولا جائے۔ انہوں نے کہا کہ رائے ونڈ روڈ پر ہزاروں لاکھوں ایکڑ اراضی آتی ہے، وہاں لاکھوں کی تعداد میں شہری آبادی ہے، کارخانے ہیں، بڑے بڑے زرعی فارم ہیں وہ تمام لوگ یہی سڑک استعمال کرتے ہیں، یہ سڑک نواز شریف نے صرف اپنی ذات کیلئے نہیں بنائی تھی۔ نیب کی ٹیم ثبوتوں کیلئے تین دفعہ لندن کا دورہ کر چکی ہے۔ دانیال عزیز نے کہا کہ نیب کی جانب سے یہ ریفرنس دوبارہ کھولنے کے لئے انتہائی دکھ اور افسوس ہواہے، ملک میں عوام کے ووٹ اور جمہوریت کے خلاف مذاق ہو رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری پر بھی دہشتگردی سمیت بہت سے مقدمات ہیں، ابھی تک ملک کے اندر اور باہر ان کی کتنی جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے۔ ساری تحقیقات شریف خاندان کے خلاف ہی ہو رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی تحریک عدل کسی کے خلاف نہیں بلکہ یہ نظام عدل کے حق میں ہے، ہمارے ہاں نظام عدل میں بہت بہتری کی گنجائش ہے، نظام عدل کو بہتر بنانے کے لئے قانون سازی پارلیمان کو ہی کرنی ہے اور اس کے لئے تحریک عدل میں راہ ہموار کی جائے گی تا کہ ہمارا عدالتی نظام انصاف کے تقاضوں کو پورا کر سکے۔
دانیال عزیز نے کہا کہ عمران خان نے تسلیم کیا کہ آف شور کمپنی نیازی انٹرپرائزز ان کی تھی اور وہ غلطی سے اسے ظاہر نہیں کر سکے۔ عمران خان نے تسلیم کیا کہ بیرون ملک سے پیسے لانے کے لئے انہوں نے ہنڈی کا استعمال کیا اور پارٹی کا قرضہ اتارنے کیلئے اپنے برادر نسبتی کیلئے جواء کھیلا۔ عمران خان نے تسلیم کیا کہ بنی گالا کی جائیداد خریدتے وقت ان کے پاس 36لاکھ روپے تھے جس سے وہ بمشکل بیانہ اور پہلی قسط ادا کر سکے، پھر ایک شخص جس کا کوئی ذرائع آمدن نہیں وہ ارب پتی کیسے بن گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال کے باوجود عمران خان صادق اور امین ہے اور نواز شریف جس نے ملک کو اندھیروں سے نکالا، ترقیاتی کاموں کے جال بچھائے وہ اس پر پورا نہیں اترتا۔