اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ میں ضمانت کے کیس کے دوران جسٹس دوست محمد اورجسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیئے کہ اسلام میں ہڑتال کاتصورنہیں ہے، لیکن ہمارے ملک میں وکیل کا چالان ہوجائے تو وکلاء4 ہڑتال کر دیتے ہیں، یہاں لوگ خوشی میں گالیاں دیتے ہیں جیسے دھرنے والے کیس میں ہم نے دیکھا۔ کیس کی سماعت جسٹس دوست محمد خان کی سربراہی میں میں دو رکنی بنچ نے کی، جسٹس دوست محمد اورجسٹس قاضی
فائزعیسی نے ماتحت عدالتوں میں مقدمات میں التواء4 اورہڑتالوں کے حوالے سے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں ہڑتال کاتصورنہیں ہے، وکیل عدالتوں میں پیش نہ ہوکرآئینی نظام کی نفی کرتے ہیں، جس پر وکیل ذوالفقارملوکانے کہا کہ ہڑتال نہیں ہونی چاہیے، اس طرح کے رویے سے وکلاء4 کی بدنامی ہورہی ہے، جسٹس قاضی فائزنے کہا کہ وکلاء4 جس دن پیش نہیں ہوتے اس دن کی تنخواہ ہم پرحرام ہوجاتی ہے، جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ وکیل کاٹریفک والے چالان کریں تودوسرے دن ہڑتال کردیتے ہیں، بیس سال پرانی بارکونسل کا نظام لے آئیں سب صحیح ہوجائے گا، جسٹس قاضی فائز نے کہاکہ آج وکلاء4 کل پراسیکیوٹرزپھرجج بھی ہڑتال کریں گے ہمیں انصاف کی فراہمی کویقینی بناناہے، وکیل نے کہاکہ عدلیہ بحالی تحریک کے بعد کچھ وکلاء4 بے قابوہوگئے ہیں، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ عدلیہ بحالی تحریک آئین کی بحالی کیلئے تھی، آئینی تحریک اور وکلا ہڑتال میں بہت فرق ہے، یہاں لوگ خوشی میں گالیاں دیتے ہیں جیسے دھرنے والے کیس میں ہم نے دیکھا، جسٹس دوست محمد نے کہا کہ وہ گالیاں مسنون گالیاں ہوں گی، بعد ازاں عدالت نے ملزم وقاص کی ایک لاکھ کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔۔ ملزم پراکیس جون دوہزارسولہ کو وہاڑی میں مقصود نامی شخص کوزخمی کرنے کاالزام ہے۔