اسلام آباد(آن لائن) مسلم لیگ (ن) نے علامہ طاہر القادری کے ذریعے اکٹھی ہونیوالی متحدہ اپوزیشن کو بکھیرنے کیلئے ایک نئی حکمت عملی ترتیب دیدی ہے ، نئی حکمت عملی کے ذریعے علامہ طاہر القادری کو شہداء ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو قصاص دیئے جانے کیلئے رضا مند کیاجارہا ہے ۔ معتبر ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے اس خطرے کو محسوس کرلیا ہے کہ علامہ طاہرالقادری کے ذریعے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی میں دوریاں ختم ہورہی ہیں اور علامہ طاہر القادری کی تحریک قصاص خطرناک شکل اختیار کرتی جارہی ہے
چنانچہ اس خطرے سے نکلنے کیلئے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف نے علامہ طاہر القادری کے تمام مطالبات تسلیم کرنے کیلئے انتہائی راز داری سے مذاکرات شروع کرکھے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ یہ مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا خیال ہے کہ اگر علامہ طاہر القادری اپنے شہداء کے مقدمے سے دستبردار ہوجائیں تو پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کیلئے حکومت مخالف تحریک شروع کرنے کا جواز نہیں رہے گا اور حکومت کیخلاف تحریک انصاف تنہا ہوجائے گی مسلم لیگ (ن) کی دوسری حکمت عملی رانا ثناء اللہ کے ذریعے علامہ طاہر القادری کو خوفزدہ کرنا اورطاہر القادری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا پروپیگنڈا ہے تاکہ علامہ طاہر القادری خوفزدہ ہوکر شہداء کیلئے تحریک قصاص شروع کرنے کی بجائے مذاکرات پر آمادہ ہوجائیں ذرائع کے مطابق علامہ طاہر القادری کے مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے مذاکرات بھی جاری ہیں اور آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کی تیاریاں بھی زور و شور سے جاری ہیں آل پارٹیز کانفرنس تیس دسمبر کو منعقد کی جارہی ہے جبکہ انتیس دسمبر کو علامہ طاہر القادری اور آصف علی زرداری کے درمیان ون ٹو ون ملاقات ہونے جارہی ہے اس ملاقات میں دونوں رہنما تحریک قصاص کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کرینگے واضح رہے کہ عمران خان نے تحریک قصا کو کامیاب بنانے کیلئے کہہ دیا ہے
کہ وہ اس عظیم مقصد کیلئے عوامی تحریک کی خاطر آصف علی زرداری کے ساتھ بھی بیٹھنے کوتیار ہیں عوامی تحریک تحریک قصاص شروع کرنے سے پہلے اگر عمران خان اور آصف علی زرداری کو ساتھ بٹھانے میں کامیاب ہوگئی تو حکمران جماعت کیلئے یہ بہت مشکل صورتحال ہوگی طاہر القادری کی تحریک قصاٹ سے متعلق اکتیس دسمبر تک اہم فیصلے ہوجائینگے ۔