کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن ترقیاتی کاموں کے بغیر کامیاب نہیں ہوگامیں آرمی چیف سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ آپریشن کے ساتھ ساتھ کراچی کی ڈیویلپمنٹ کو بھی اپنے ہاتھ میں لیں جس طرح کے پی کے اور فاٹا میں آپریشن کے ساتھ ڈیویلپمنٹ کرائی ہے۔ امید ہے کہ میری بات سنی جائے گی اور اس کو مثبت انداز میں لیا جائیگا۔بلوچستان کی طرح کراچی کے نوجوانوں کو بھی عام معافی دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں مہاجر نام پر سیاست کر کے لوگوں لڑانے نہیں چاہتا اور انسانوں کے فیصلے دکھی انسانیت کے نام پر کئے جائیں گے۔مہاجرو سن لو اب ایم کیو ایم کے نام کو دفن کرنا ہوگا۔اس سے مہاجر قوم کی بدنامی ہوئی ہے۔وزیر اعلیٰ نے سپریم کورٹ میں جھوٹا بولا اور کراچی کی آبادی کم بتائی اس پر کیسے اعتماد کر سکتے ہیں۔میں عوام کو بتا دوں کہ سی پیک میں کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کو ہٹا دیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو لیاقت آباد فلائی اور پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید مصطفی کمال نے کہا کہ اللہ اکبر ،اللہ سب سے بڑا ہے ۔آج اس تاریخی موقع پر لاکھوں انسانوں کے سمندر کے سامنے یہ اقرار کرتا ہوں کہ اللہ سب سے بڑا ہے ۔مصطفی کمال میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ میں کسی ایک شخص کو گھر سے نکال کر کہوں آکر میری بات سنو ۔ یہ میرے رب کا کمال ہے کہ تم میری آواز سننے آئے ہو۔ خدا کی قسم اللہ بڑا ہے اور وہی بڑا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آج اپنا پہلا قدم اٹھا لیا ہے ۔اے اللہ ہم جانتے ہیں آپ ہم سے ناراض ہیں اے اللہ ہماری مائیں بہنوں کو دیکھ کر ہمیں معاف کر دیں ۔ جن لوگوں نے ہمارے بچوں کا مارا اے اللہ ان کو نیست و نعبود کر دے ۔ اے اللہ ہم کمزور ہیں لیکن تم نے ہمیں کھڑے ہونے کی ہمت دی ۔ اللہ تم نے ہماری بات لوگوں کے دلوں میں دال دی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اے میرے کراچی کے لوگوں ہر سیکنڈ کے ساتھ ساتھ تمہاری نسلوں کو گہری کھائی میں پھینکا جا رہا ہے۔
میں مسائل کو سامنے رکھتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلی بات کراچی کی آبادی کو 70 لاکھ کم کیا گیا ہے اے کراچی کے لوگوں کیا تمہں معلوم ہے کہ کراچی سندھ کا 45 فیصد ہے جس کو 27 فیصد شو کیا گیا ہے اورکراچی کے شہری علاقوں کی آبادی کم دکھائی گئی ہے ۔ لاہور کی 67 لاکھ آبادی تھی جبکہ اب اس کی آبادی 1 کروڑ سے بڑھ گئی ہے ۔ جبکہ وہاں پر کوئی بھی دوسری قومیتوں کے لوگ نظر نہیں آتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی 3 فیصد سالانہ آبادی بڑھائی گئی ہے اور اس کے سامنے کراچی جہاں پر تمام قومیتوں کے لوگ یہاں نظر آتے ہیں ،برما، گلگتی، پختون ، کشمری اور دیگر کراچی میں نظر آٹے ہیں لیکن اس کے باوجود کراچی کی آباد لاہور کے حساب سے 1اعشاریہ 5 فیصد بڑیا گیاہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ کراچی کے حلقے نہیں بڑھا رہے ہیں لیکن ڈسٹرکٹساؤتھ کی آبادی کو کم کر دیا ہے ،ڈیفنس، کلفٹن لیاری موجود ہے لیکن اس کی آؓاد کو 3 لاکھ بڑھا یا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور وزیر اعلیٰ کیا کرنے جارہے ہیں اس مین حلقوں کو تبدیل کیا جارہا ہے جبکہ سیٹرل کی ایک سیٹ دیہی علاقوں مین ڈال رہے ہیں ۔ یہ نا انصافی کررہے ہیں ۔ فوراََ سے بیشتر یہ کھیل بند کیا جائے۔ اگر میرے ملک میں سہی گن نہیں سکتے کہ تو پھر کراچی والوں سے شکوہ نہیں کرنا پھر کراچی والے فیصلپ کریں گے کہ اس ملک کو کیسے چلانا ہے ۔ہم اس ملک کے خلاف نہیں جائیں گے بلکہ اس ملک کو کھوکھلا کرنے والوں کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے سامنے وزیراعلیٰ نے جھوٹ بولا کہ کراچی کی ایک کروڑ 67 لاکھ آباد ی ہے اور کراچی کو840 ملین گیلن پانی کراچی ضرورت ہے جبکہ آبادی کے لحاظ سے کراچی کی پانی ضرورت کم از اکم 12 سو ملین گلین ہے جوکہ یہ بھی ابھی کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی آبادی ڈھائی کروڑ ہے وزیر اعلیٰ میرے کراچی کے بچوں کا پانی روک رہے ہیں میں انہیں وارن کرتا ہوں کہ وہ اس اقدام سے باز رہے کراچی کو 12 ملین گیلن پانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کراچی کو انصاف نہین دیں گے تب تک پاکستان کے ساتھ انصاف نہین کر سکتے ہیں ۔ سردیوں میں لوڈشیڈنگ ہوتی ہے صبح میں گیس اور رات کو لائٹ نہیں ہے یہ میری قوم کو کہاں لے گئے ہیں ۔100 ارب روپے ناجائز لوٹ لئے ہیں اووبلنگ کر یہ پیسے کے الیکٹر ک نے لوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سنا تھا کہ سی پیک گیم چینجر ہیں کراچی کے سر کلر ریلوے کو سی پیک سے نکال دیا گیا ہے ۔ میرے شہر کو کچرا کنڈی بنا دیا ہے ،ٹرانسپورٹ موجود نہیں ہے۔
میرے شہر میں ساڑھے تین ہزار اسکول ہیں انہیں پیلے اسکول نے ڈاکٹر عبدالقدیر بڑے بڑے ڈاکٹر اور سیاستدان پیدا کئے ہیں ۔۔انہوں نے کہا کہ میرے بچوں کو جاہل کیا جا رہا ہے ۔ کوئی توجہ نہیں ہے ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے صرف تعلیم کے شعبے میں 1 ہزار ارب روپے خرچ کر دئیے ہیں لیکن بچے اسکولوں سے باہر ہیں ۔ اندوران سندھ کے اسکول کھنڈرات کا منظر پیش کر ر ہے ہیں۔ اب کراچی والے سڑکوں پر آگئے ہیں ۔ اس سے پہلے کہ یہ تمہیں نیست و نعبود کر دیں تم کراچی کے لوگوں کو ان کے حقو ق دو۔ انہوں نے کہا کہ سر کاری اسپتال میں ادویات نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے ایک وڈیو دکھائی کہ کراچی کے لوگ جو پانی پی رہے ہین اس میں گندا فضلہ ملا ہوا ہے ۔ لوگوں کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو منرل واٹر پلائیں ۔
جس کی وجہ سے 70 فیصد بیماری یہ پانی پینے سے ہورہی ہیں ۔ بچوں وک کینسر ہو رہا ہے ۔ اے حکمرانوں میں یہ فریاد آج اس شہر کے سارے ادارے چھین لیے گئے لیکن ممی قومی موومنٹ منہ میں لالی پاپ لے کر بیٹھی ہوئی۔ کراچی میں ناجائز تعمیرات ہو رہی ہیں ۔ اگر مجھے سیاست کرنی تو میں مہاجروں کے سینوں میں آگ لگا سکتا ہوں ۔میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ سندھی وزیر اعلیٰ تمہارے ساتھ زیادتی کر رہا ہے لیکن مجھے اپنی قبر میں جانا ہے ۔ یہی سندھی وزیر اعلیٰ تھر میں اپنے بچوں کو مرنے سے نہیں بچا پا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں کبھی بھی مہاجروں کو نہیں کہوں گا کہ یہ سندھ کر رہے ہیں ۔ اگر الطاف حسین یہ بات کرے لیکن مصطفی کمال کبھی بھی یہ بات نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج صوبے میں پیسوں کی تقسیم کا کوئی نظام نہیں ہے ۔ ہم یہاں پر فنانس کمیشن بنانے کی بات کرتے ہین اور میٹرو پولیٹن پولیس بنانے کی بات کرتا ہوں ۔ میں یہ فریادیں کس کے پاس جا کر کروں۔ اس وزیر اعلیٰ کے سامنے بات کروں جو سپریم کورٹ کے آگے جھوٹ بولتا ہے کہ کراچی کی آبادی 1 کروڑ 12 لاکھ ہے مئیر کراچیسے فریاد کروں جو ایک بزرگ کو پینشنے دینے سے پہلے 6 لاکھ روپے رشوت لیتا ہے۔ کیا میں اس وزیر اعظم کو آواز لگاؤں جو نواز شریف کا وزیر اعظم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریاست کے دو ستوں ہیں ۔میری بات ان تک پہنچاؤَ۔لیاقت آباد سے چیف آف آرمی اسٹاف کو آواز لگاتا ہوں ۔ آپ کے پی کے ، بلوچستان اور کراچی میں آرمی آپریشن کر رہے ہیں اور جو کے پی کے میں جو آپریشن کر رہے ہیں وہاں پر سٹرکیں بنا رہے ہیں
وہاں پر ڈیوپلمنٹ کرا رہے ہیں لیکن میرے کراچی کے پاس پانی تھا میرے کراچی کی تعلیم ،تہذیب سب سے اعلیٰ تھی لیکن یہ شہر کچرا کنڈی بن گیا ہے ۔آُ کراچی مین بھی 2013 سے آپریشن کر رہے ہیں ۔میں آپ سے ہاتھ جوڑ کر فر یاد کرتا ہوں ۔ان حکمرانوں کو کہیں کہ اگر آپ اس شہر کے اسکول، اسپتال، ٹھیک نہیں کر سکتے ہیں تو آپ کہیں کہ یہاں پر آپریشن نہیں ہوگا۔ ڈیوپلمنٹ کے بغیر کیسے آپریشن کامیاب کریں گے۔ کراچی میں کامیاب آپریشن کے لئے ساتھ میں ڈیولمنٹ بھی کرنی پڑیگی۔ کراچی میں اسکول،اسپتال اور دیگر سہولیات دینی ہونگی۔ یہ حکومت آپ کو بدنام کر رہی ہے اور شہر سے لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں۔آج میں آپ کو بتا چاہتا ہوں کہ 3 مارچ 2016 کو جب ہم آئے ہیں تو اس شہر کے نوجوانوں سے جتنا بھی اسلحہ آپ نے ریکور کیا ہے اس میں کا بیشتر حصہ آپ کو نوجوانوں نے خود آپ کو دی ہے۔
نائن زیرو سے بڑی تعداد جو اسلحہ برآمد ہوا ہے اس میں بڑی کھیپ نوجوانوں نے خود دی ہے ۔ آر می چیف سے درخواست کرتاہوں کہ جس طرح آپ بلوچستان کے لوگوں کو بھی معاف کر رے ہیں اسی طرھ کراچی کے لوگوں کو بھی معاف کریں ۔ آج مائیں آپنے لاپتہ بچوں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ کراچی والوں نے الطاف حسین کو چھوڑ دیا ہے ۔اس حلقے کے لوگوں نے آپریشن کے باوجود بھی ان لوگوں نے 96 ہزار ووٹ ڈالے ہیں۔ لیکن یہ پی ایس پی کا کمال ہے کہ ہم نے آواز لگائی کہ الطاف حسین تمہیں غلط راستے پر لیکرجا رہا ہے ۔اگر میرا وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم نہ دیکھیں تو میں پھر آرمی چیف سے ہی اپیل کروں گا۔ میری درخواست ہے کہ اگر آپ کراچی میں آُریشن کر رہے ہیں تو پھر اس کی ترقی بھی اپنے ذمہ لیں۔انہوں نے کہا کہ قبر میں فرشتہ مجھے قبر میں مہاجر نام سے پکارے گا۔
یہ شناخت صرف دنیا میں ہے ۔حشر کے دن ہم رسول کی امت کے طور پر اٹھائے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کیا میں مہاجر ہونے کے ناطے پر میں کسی دوسری قوم کے لوگوں کے دکھ کو نہ دیکھوں ۔ ہاں ہم مہاجر ہین لیکن مہاجر نام پر انسانوں کے فیصے نہیں کریں گے ۔ ہم دکھی انسانیت کے نام پر لوگوں کی خدمت کریں گے۔ مہاجروں تمہیں اپنی آٗندہ آنے والی نسلوں کو بحال کرنے کے لئے ایم کیو ایم کے نام کو ختم کرنا ہوگی۔ اس کی وجہ سے اس کمیونٹی کے نوجوانوں پر کوئی بھی الزام لگایا جاتا ہے ۔ہمیں اس نام کو دفن کرنا پڑے گا۔ دو ریاست کت ستونوں کو آواز لگانا چاہتا ہوں ایک آڑمی اور دوسرا میڈیا ہے ۔میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کنا چاہیے۔ امید ہے کہ میری بات سنی جائے گی اور اس کو مثبت لیا جائے گا۔70 فیصد کما کر دینے والا شہر دوبارہ روشنیوں کا شہر بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں کراچی کے لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔آنے والا وقت ہمارا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں مردم شماری کو مسترد کرتے ہیں ۔پانی کی کمی،بجلی،کی کمیکو پرا کرنے کی بات کرتے ہیں۔کراچی میں اسکول، اسپتال کی حالات ٹھیک کرنے کی بات کرتے ہیں۔ کراچی اور لیاقت آباد کانوجوان فوج مین کیوں نہیں جا سکتا ہے کراچی کے نوجوانوں کے لئے سندھ اور کراچی کی ،لازمتوں میں حصہ مانگتا ہوں۔ مئیر کے موجودہ اختیارات کو صیح کیا جائے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ میٹرو پولیٹن پولسی بنائی جائیجس کے اختیارات شہری حکومت کے ہاتھ میں ہوں۔کراچی میں ٹارنسوپرٹ کا سٹم ختم ہو چکا ہے کہ اور ہر جگہ ٹریفک جام رہتا ہے نٹریفک کو ناظم آباد اور لیاقت آباد کی طرف موڑ دیا جاتا ہے ڈسٹرکٹ سینٹر کی ہیوی ٹریفک کو روکا جائیاور اس کو نادرن بائی پاس کی طرف موڑ جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی رینجرز سے درخواست کرتا ہوں کہ ماضی میں اسٹریٹ کرائم سے تنگ ااکر شہریوں نے بیرئیرز لگائے تھے اس کا فائدہ بڑے علاقوں میں رہنے والوں نے اٹھایا ۔اسٹریٹ کرائم کو روکنے کے لئے ایک بار پھر بیئرز لگانے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے تمام اضلاع میں کیڈٹ کالج کھولے جائیں۔