لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ق) کے رہنماء و سابق صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ اوربلوچستان سے سابق سینٹر پری گل آغا کے خلاف بشارت راجہ کی اہلیہ سابق رکن اسمبلی اور نیو ہوپ ویلفئیرآرگنایزیشن کی چیئرمین پرسن سیمل راجہ کی جانب سے ایریا جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پاکستان پینل کورٹ کی دفعہ 496B کے تحت دائر استغاثہ کی سماعت ہوئی۔ سیمل راجہ اور ان کے گواہان نے فاضل عدالت کے روبرو بیانات
قلمبند کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سابق صوبائی وزیر بشارت راجہ نے شادی سے قبل اہلیہ سیمل راجہ اور اس کے گھر والوں کی یقین دہانی کروائی کہ وہ اپنی سابقہ بیوی پری گل آغا کو بوجہ بدزبانی و نافرمانی طلاق ثلاثہ دے چکے ہیں: بشارت راجہ کے بھائی راجہ ناصر، بہنیں اور بھانجی سعدیہ سہیل بھی بشارت راجہ کے موقف کی تائیدکرتے رہے مگر اب مسلم لیگی رہنماء غیر شریعی اور ناجائز رشتہ بنا کر مطلقہ عورت کے ساتھ رہ رہے ہیں ۔ سابق وزیر قانون کابیٹا2015میں پاکستان واپس آنے سے قبل طلاق پری گل آغا بارے تمام حقائق سے بخوبی واقف تھا مگر جان بوجھ کر والدکو پریشرائز کر کے اپنی مطلقہ والدہ کے ساتھ غیر شریعی اور ناجائز رشتہ بنانے کے لئے مجبور کرتا رہا۔ بشارت راجہ اور اہلیہ سیمل راجہ کے مابین مطلقہ عورت کے باعث اختلافات پیدا ہونے پر متعدد بار بشارت راجہ قرآن پاک پر حلف دے کر مطلقہ پری گل آغا کو والدہ اور بہن کہتے رہے۔ مطلقہ عورت کو بیوی اور منکوحہ بیوی سے انکاری ہو کربشارت راجہ جرم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ بشارت راجہ قانون دان ہونے کے باوجود غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیرشریعی رشتہ بنا کر مذہب قانون اور معاشرتی اقدار کا مذاق اڑا رہے ہیں۔جس کی وجہ سے آنے والی نسلیں عریانی فحاشی، بے حیائی اور بے راہ روی کی جانب مائل ہو سکتی ہیں۔ کیس کی آئندہ سماعت مورخہ 23 جنوری 2018 تک ملتوی کر دی گئی۔