اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینٹ نے ڈرون حملوں کے متاثرین کا امریکی حکومت سے معاوضہ طلب کرنے کی قرارداد منظور کر لی۔ پیر کو اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر محمد جاوید عباسی نے قرارداد پیش کی کہ آیا یہ حقیقت ہے کہ متحدہ امریکہ کی حکومت ان ممالک سے جنہوں نے شہریوں کی جان اور املاک کو نقصان پہنچایا ٗمعاوضہ طلب کر رہی ہے۔ آیا یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں سال 2000 سے ہونے والے امریکی ڈرون حملوں میں پاکستان کے معصوم شہریوں کی جان اور املاک کا نقصان ہوا ہے،
اس وجہ سے یہ ایوان سفارش کرتا ہے کہ حکومت پاکستان میں سال 2000 سے ہونے والے ڈرون حملوں میں ہونے والی معصوم شہریوں کی ہلاکت اور املاک کے نقصانات کا معاوضہ امریکی حکومت سے طلب کرے۔ اس کے علاوہ یہ ایوان زور دیتا ہے کہ اس قرارداد کی کاپی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، نیٹو، یورپی یونین، کامن ویلتھ اور اے پی اے کے رکن ممالک کو بھیجے تاکہ ڈرون کے متاثرین کو ہونے والے معاشرتی، معاشی اور نفسیاتی اثرات کو نمایاں کیا جا سکے۔ حکومت کی طرف سے قرارداد پر کسی نے جواب نہیں دیا۔ چیئرمین نے قرارداد پر ایوان کی رائے حاصل کی۔ ایوان بالا نے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی اجلاس کے دور ان سینٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن سینیٹر اعظم سواتی نے اسلام آباد رجسٹریشن (ترمیمی) بل 2016ء اور مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی) بل 2016ء واپس لے لئے۔ اجلاس کے دوران انہوں نے یہ دونوں بل واپس لئے۔ قبل ازیں دونوں بل ایوان بالا کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی میں زیر غور آئے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے یہ دونوں بل کمیٹی میں واپس لینے پر اتفاق کیا جس پر بعد ازاں سینٹ کے اجلاس میں یہ بل باقاعدہ طور پر واپس لینے کی منظوری دی گئی۔اجلا س کے دور ان حکومت کی جانب سے کئے گئے بین الاقوامی کنونشنز، معاہدوں اور وعدوں جن پر دستخط کئے گئے یا منظور کئے گئے، کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کرنے کی قرارداد کی
منظوری دیدی۔ اجلاس کے دوران سینیٹر سحر کامران نے یہ قرارداد پیش کی۔ حکومت نے قرارداد کی مخالفت نہیں کی، چیئرمین نے قرارداد پر ایوان کی رائے حاصل کی۔ ایوان بالا نے قرارداد کی منظوری دیدی۔اجلاس کے دور ان جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر طلحہ محمود کی زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح کو روکنے کے لئے ضروری اقدامات کی قرارداد پر غور موخر کر دیا گیا ٗ سینیٹر طلحہ محمود کی قرارداد ایجنڈے پر تھی تاہم انہوں نے عدم موجودگی کے باعث قرارداد پر غور موخر کرنے کی درخواست کی تھی،
جو چیئرمین نے منظور کر لی۔اجلاس کے دور ان سینٹ نے تقسیم کے وقت یا اس کے بعد پاکستان کو چھوڑ کر دوسرے ممالک میں سکونت اختیار کرنے والوں کو ملک میں سرمایہ کاری، تجارت یا سیر و تفریح کی غرض سے آنے پر سہولیات فراہم کرنے کی قرارداد منظور کر لی۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ نے قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان سفارش کرتا ہے جو افراد تقسیم کے وقت یا اس کے بعد پاکستان کو چھوڑ گئے اور دوسرے ممالک میں سکونت اختیار کی اور وہ اپنے وطن میں مذہبی یا سیر و تفریح کی غرض سے آنا چاہیں یا ملک میں سرمایہ کاری یا کوئی تجارت کرنا چاہیں تو حکومت کو چاہیے کہ ان کو سہولیات فراہم کرے۔
چیئرمین سینٹ نے قرارداد پر ایوان کی رائے حاصل کی۔ ایوان بالا نے قرارداد کی منظوری دیدی۔اجلاس کے دور ان سینیٹر عتیق شیخ کی قرارداد ان کی عدم موجودگی کے باعث ڈراپ کر دی گئی۔ سینیٹر عتیق شیخ کی ملازمت کیلئے خواتین کی عمر کی حد میں اضافہ کرنے سے متعلق قرارداد ایجنڈے پر تھی تاہم ان کی عدم موجودگی کے باعث قرارداد ڈراپ کر دی گئی۔ چیئرمین سینٹ نے سینیٹر جہانزیب جمالدینی کی ایک قرارداد موخر کرنے کی درخواست منظور کر لی جس میں یوم اقبال اور یوم قائداعظم سمیت اہم دنوں پر وفاق کے زیر انتظام تعلیمی اداروں کو کم از کم آدھے دن کے لئے کھولنے کی سفارش کی گئی تھی تاکہ طلباء ان دنوں کی اہمیت جان سکیں۔