اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے موقر قومی اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کی گیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز عدلیہ مخالف تحریک شروع کرنا چاہتے ہیں اور اس سلسلہ میں وکلا رہنمائوں سے ملاقاتوں کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ شہباز شریف اس کے مخالف ہیں جس کی وجہ سے مسلم لیگ ن دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے، نواز شریف عدلیہ مخالف تحریک شروع کرنے کے حوالے
سے اس قدر سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں کہ انہوں نے آئندہ انتخابات میں پارٹی ٹکٹ عدلیہ مخالف تحریک میں شرکت سے مشروط کر دئیے ہیں ۔ دوسری جانب شہباز شریف کی جانب سے اس اقدام کی مخالفت کرنے پر نواز شریف اور مریم نواز کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے تو خود کو بچا لیا ہمارے کیسز پر خامو ش رہے۔ رپورٹ کے مطابق نواز شریف کی عدلیہ کے خلاف تحریک پر مسلم لیگ ن واضح طور پر دو حصوں میں تقسیم ہو گئی، چوہدری نثار کے بعد شہباز شریف نے بھی اس کی مخالفت کر دی۔ مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی اور وزرا نے بھی واضح طور پر کہنا شروع کر دیا کہ عدلیہ کے خلاف نواز شریف کے بیان اور تحریک چلانے کے اعلان سے نہ صرف اداروں کو نقصان ہو گا بلکہ اس سے موجودہ سسٹم لپیٹے جانے کا خدشہ ہے جبکہ کئی ارکان اسمبلی نے برملا یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ نواز شریف یہ سب کچھ سسٹم کو لپیٹنے کیلئے کر رہے ہیں لگتا ہے وہ اپنے بھائی کو بھی اقتدار میں نہیں دیکھنا چاہتے، اپوزیشن جماعتوں کے بعد ن لیگ کے اندر سے بھی میاں نواز شریف کی اس تحریک کے اعلان کی مخالفت کے بعد نواز شریف کیلئے تحریک چلانا مشکل ہوتا جا رہا ہے جبکہ نواز شریف ، مریم نواز اور بعض دیگر قریبی ساتھی ان حالات کے باوجود اور پارٹی میں ٹوٹ پھوٹ کا خدشہ مزید پیدا ہوتے دیکھتے ہوئے بھی اس تحریک کو چلانے پر بضد ہیں۔ ذرائع نے اس بات کی بھی
تصدیق کی کہ نواز شریف اور خود مریم نواز نے ایک نجی محفل میں برملا اس بات کا بھی اظہار کیا ہے کہ حدیبیہ کیس میں شہباز شریف کا بچنا یہ ثابت کر رہا ہے کہ انہوں نے اپنے آپ کو بچانے کیلئے کچھ کیا اور ہمارے کیسز میں یہ خاموش رہے ہیں اور ہمارے لئے کوئی کردار ادا نہیں کیا، مصدقہ ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے قریبی ساتھیوں کو یہ بھی کہا کہ عدلیہ کے خلاف جانے پر
ہمیں نقصان ہو گا، نواز شریف کو سمجھایا جائے پر شہبازشریف کو یہ پیغام ملا کہ نواز شریف کسی صورت پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اور نواز شریف حدیبیہ کے فیصلے کے اپنے حق میں آنے کے باوجود اپنے خلاف ہی سازش قرار دے رہے ہیں، باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے یہ واضح طور پر پیغام دے دیا ہے کہ جو اس تحریک میں حصہ نہیں بنے گا اس کو آئندہ ن لیگ کا ٹکٹ جاری کیا جائے گا
اور نہ اس حصہ کی پارٹی میں کوئی جگہ ہو گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تحریک کے حوالے سے نواز شریف نے اپنے قریبی ساتھیوں کے علاوہ خود بھی اہم وکلا رہنمائوں سے ملاقاتوں کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق دوسری طرف نواز شریف کی عدلیہ کے خلاف تحریک چلانے کے اعلان کے بعد تحریک انصاف، جماعت اسلامی، مسلم لیگ ق اور دیگر سیاسی جماعتوں نے عدلیہ
کی حمایت اور اداروں کو بچائو تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، نواز شریف کی طرف سے تحریک شروع ہونے پر پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتیں عدلیہ کے حق میں باہر نکلیں گی جبکہ وکلا نے بھی واضح طور پر نواز شریف کی اس تحریک کے خلاف عدلیہ کا ساتھ دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔